کرپشن کے خلاف طبل جنگ بج گیا
اتنی کثیر رقم اگر کرپشن کی نذر نہ ہو تو پاکستانی قوم بہت جلد خوشحال اور مضبوط بن جائے
www.facebook.com/shah Naqvi
KARACHI:
صدر پاکستان ممنون حسین نے کچھ دن پیشتر ایک غیر معمولی تقریر کی جس میں انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس قدرت کی طرف سے آئی ہیں۔ انھوں نے پانامہ لیکس کو قدرت کی لاٹھی قرار دیا۔ انھوں نے کہا آپ دیکھیں گے کہ کیسے کیسے لوگ پکڑ میں آئیں گے۔ میری بات یاد رکھیے گا کوئی واقعہ دو ماہ کے بعد ہو گا' کوئی چار ماہ کے بعد ہو گا' کوئی چھ ماہ اور کوئی سال بعد ہو گا۔ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں پیش گوئی بھی کی کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں کرپشن کرنے والے بڑے بڑے نام بھی لپیٹ میں آئیں گے۔
صدر مملکت نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ خوش آیند ہیں۔ کاش کہ ان پر عمل درآمد بھی ہو۔ کرپشن نے پوری قوم کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ یہ کرپشن ہی ہے جس نے قوم کی نصف آبادی کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے۔ نیب کے مطابق پاکستان میں روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے یعنی صرف ایک مہینے میں 360 ارب اور سال میں آپ خود حساب لگا لیں۔
اتنی کثیر رقم اگر کرپشن کی نذر نہ ہو تو پاکستانی قوم بہت جلد خوشحال اور مضبوط بن جائے۔ یہ کرپشن ہے جس کی وجہ سے ہزاروں ارب روپے ہر سال کرپٹ لوگوں کی تحویل میں آ کر بیرون ملک آف شور کمپنیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ پچھلی کئی دہائیوں سے یہی کچھ ہو رہا ہے جس نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں اور پاکستان کو انتہائی غریب پس ماندہ ملک بنا دیا ہے۔
کرپشن پاکستان کے ہر شعبے اور ادارے میں ہو رہی ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ہو اس پر اس وقت پوری قوم یکسو ہو چکی ہے۔ فوج کے بعد عدلیہ میں بھی احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی نے ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سے تحقیقات کا آغاز کرے کیونکہ چیف جسٹس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت معاملہ عدالت میں لانے اور حکم جاری کرنے کا اختیار ہے۔
از خود نوٹس نہ لیا گیا تو پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔ تحقیقات میں الیکشن کمیشن اور ویلتھ ٹیکس میں دیے گئے بیان حلفی کو منسلک کیا جائے۔ سیاستدانوں کے خلاف انکوائری سپریم کورٹ جب کہ کاروباری افراد سے دیگر حکومتی ادارے نمٹیں۔ وزیراعظم اور ارکان اسمبلی کے خلاف تحقیقات 1985ء سے شروع کی جائیں۔ وزیراعظم اور دیگر ارکان اسمبلی واضع کریں کہ پیسہ کن ذرایع سے باہر بھجوایا گیا۔ اجلاس میں ججز کے احتساب کے حق میں قرار داد پیش کی گئی ۔
مندرجہ بالا قرار داد سے صرف ایک ہفتے پہلے اسی مئی میں ملک بھر کے منتخب وکلا نے پانامہ لیکس کے انکشافات کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف سے عہدے چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات میں جن جن کے نام سامنے آئے ہیں ان کے خلاف غیرجانبدارانہ آزادانہ تحقیقات کی جائیں اور اس دوران اعلیٰ عہدوں پر فائز ایسے افراد اخلاقی طور پر عہدے چھوڑ دیں۔ اجلاس میں سپریم کورٹ بار کے صدر علی ظفر سابق صدر عاصمہ جہانگیر لاہور ہائیکورٹ کے صدر سیکریٹری پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین سابق صدور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے شرکت کی اور تقاریر کیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار میں پانامہ لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ بار پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے مشترکہ اجلاس میں مندرجہ بالا قرار داد منظور کی گئی۔
مقررین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعزاز بھی پاکستان کے حصے میں آیا ہے کہ پانامہ لیکس کے ہزاروں ناموں میں صرف ایک جج کا نام آیا ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے کہ کرپشن کے حوالے سے ہم دوسرے اداروں پر تنقید کریں اور اپنے ادارے کے متعلق آواز نہ اٹھائیں قرار داد میں کہا گیا ہے کہ صرف نواز شریف شہباز شریف مریم اور حسن حسین کے بارے میں تحقیقات نہ کی جائیں بلکہ اس میں سابق صدر آصف علی زرداری ان کے دور کے دو سابق وزیراعظم' سابق صدر جنرل مشرف' چوہدری شجاعت' پرویز الٰہی' مولانا فضل الرحمٰن' سراج الحق' اسفند یار علی' غلام احمد بلور' شیخ رشید احمد' الطاف حسین' بابر غوری' ڈاکٹر فاروق ستار' عمران خان' جہانگیر ترین' علیم خان' محمود خان اچکزئی اور جج صاحبان کے بارے میں بھی تحقیقات ہو تا کہ پاکستانی سوسائٹی مطمئن ہو پائے۔
طبل جنگ بجا دیا گیاہے' اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔
مئی کے آخر سے جون کا آخر آصف علی زرداری کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہے۔
سیل فون:۔0346-4527997