گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت درآمدکودستاویزی بنانے کی تجویز

صارفین سے گاڑیوں پر بھاری اوون منی وصول کیا جارہاہے جس سے صارفین پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے

صارفین سے گاڑیوں پر بھاری اوون منی وصول کیا جارہاہے جس سے صارفین پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے فوٹو: فائل

آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت خزانہ سے اپیل کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پانچ سال تک پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دی جائے۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر پر عائد ایڈوانس انکم ٹیکس فی الفور ختم کیا جائے۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ این شہزاد کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو ارسال کی جانے والی بجٹ تجاویز میں کہاگیا ہے کہ گاڑیوں کی درآمدات کو دستاویزی شکل دینے اور ریونیو میں اضافے کے لیے رہائش کی منتقلی، گفٹ اور بیگج اسکیم کے ساتھ استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی بنیادوں پر درآمد کی اجازت دی جائے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق موجودہ اسکیمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے مخصوص ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ضروری ہے کہ ان اسکیموں کے تحت درآمد کی جانے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد ختم کی جائے جبکہ مقامی اسمبلرز کی مارکیٹ پر قائم اجارہ داری کے خاتمے کے لیے تجارتی بنیادوں پر پانچ سال تک پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے۔ گاڑیوں کی تجارتی پیمانے پر درآمد کی اجازت آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے اراکین کے لیے مخصوص کی جائے تاکہ کسی قسم کی ممکنہ بے ضابطگی کی روک تھام کی جاسکے۔

ایسوسی ایشن نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی پیمانے پر درآمد کے ذریعے مقامی اسمبلرز کی اجارہ داری ختم کی جاسکتی ہے جو صارفین سے 100فیصد پیشگی قیمت وصول کرنے کے باوجود 3سے 6ماہ میں گاڑیوں کی ڈلیوری دے رہے ہیں۔


مقامی اسمبلرز نے نہ تو اپنی پیداوار میں اضافہ کیا ہے اور نہ ہی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے گاڑیوں کی ڈلیوری میں تاخیر سے فائدہ اٹھاکر بلیک مارکیٹنگ میں ملوث عناصر فائدہ اٹھارہے ہیں اور صارفین سے گاڑیوں پر بھاری اوون منی وصول کیا جارہاہے جس سے صارفین پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے تاہم مقامی اسمبلرز خطے کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں زیادہ منافع کمارہے ہیں بالخصوص موجودہ حکومت کے دور میں جاپانی ین کی قیمت میں 40فیصد کمی کے باوجود مقامی اسمبلرز کی جانب سے قیمتوں میں کمی کرکے ایکس چینج ریٹ کے فرق کا فائدہ بھی صارفین کو منتقل نہیں کیا گیا۔

ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر گزشتہ تیس سال سے جاری 2 فیصد فرسودگی الاؤنس کی سہولت جو 13جنوری 2009کو یک جنبش قلم CGO01/09 کے ذریعے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی تھی اس CGOکو منسوخ کرتے ہوئے 2فیصد فرسودگی الاؤنس بحال کیا جائے۔ مقامی سطح پر 1800سی سی سے زائد کی گاڑیاں اور جیپیں تیار نہیں کی جاتیں اس کے باوجود 1800سی سی اور اس سے زائد کی طاقت کی حامل گاڑیوں کی درآمد پر 60فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق ان گاڑیوں سے مقامی صنعت کو کوئی خدشہ لاحق نہیں ہے۔

اس لیے غیرمعمولی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت کی جانب سے اسمگل شدہ گاڑیوں پر دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے 52ہزار گاڑیاں ریگولرائز کرائی گئی گاڑیوں کی اسمگلنگ ٹیکسوں کی بلند شرح کا نتیجہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ گاڑیوں کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کو مناسب سطح پر لایا جائے۔ ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر پر ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی فی الفور ختم کی جائے، یہ ٹیکس صرف سندھ اور پنجاب میں وصول کیا جارہا ہے۔

اس ٹیکس کی وجہ سے خریدار گاڑیاں اپنے نام کرانے کے بجائے اوپن لیٹر پر رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں، یہ رجحان سیکیورٹی اور امن وامان کے لیے ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔
Load Next Story