گزشتہ برس 31ارب کی چائے اور 19کروڑ روپے کی گرین ٹی برآمد کی گئی
1986 میں پچاس ایکڑ رقبے پر ضلع مانسہرہ شنکیاری کے مقام پر ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا
پاکستان نے 2015 میں 31ارب کی چائے اور 19کروڑ کی گرین ٹی درآمد کی۔ سب سے زیادہ چائے 66فیصد کینیا سے درآمد کی جاتی ہے اور باقی 34فیصد دنیا کے 17ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔ چائنا انڈونیشیا اور ویتنام سے گرین ٹی درآمد کی جارہی ہے۔
آن لائن کے مطابق 1971 میں وزارت فوڈمیں فصلوں کے حوالے سے اسپیشل سیل قائم کیا گیا جس کے تحت پاکستان میں چائے کو متعارف کروانے اور اس کی ریسرچ کے حوالے سے 1973-74 میں ایک منصوبہ شروع کیا گیا بعد میں یہ منصوبہ ایگری کلچرل کو نسل کے حوالے کردیا گیا۔ اسٹڈی کرنے کے بعد 1976-77 میں مانسہرہ میں دو ایکڑ زمین پرچائے کاشت کی گئی۔
1982 میں چینی ماہرین کی چار رکنی ٹیم نے ناردرن ایریاز میں چائے کی پیداوار کیلیے سازگار علاقوں کے حوالے سے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی، اس رپورٹ کی بنیاد پر مربوط ٹی ریسرچ پروگرام شروع کیا گیا اور تین سال کیلیے پاکستان اور چائنا کے مابین چائے کی کاشت میں تکنیکی مدد دینے کے حوالے سے معاہدہ طے پایا۔ 1986 میں پچاس ایکڑ رقبے پر ضلع مانسہرہ شنکیاری کے مقام پر ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا۔
چائنیز ماہرین نے 1988 میں دوبارہ چائے کی پیداوار کے حوالے سے علاقوں کا دورہ کیا اور فزیبلٹی رپورٹ ریسرچ سینٹر میں جمع کروائی، اس وقت ادارے میں واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری ایک ہزار کلو گرام روزانہ چائے پروسیسنگ پلاٹ اور اسی سے سو کلو گرام روزانہ صلاحیت کے پائلٹ گرین ٹی پروسیسنگ پلانٹ قائم ہیں۔
آن لائن کے مطابق 1971 میں وزارت فوڈمیں فصلوں کے حوالے سے اسپیشل سیل قائم کیا گیا جس کے تحت پاکستان میں چائے کو متعارف کروانے اور اس کی ریسرچ کے حوالے سے 1973-74 میں ایک منصوبہ شروع کیا گیا بعد میں یہ منصوبہ ایگری کلچرل کو نسل کے حوالے کردیا گیا۔ اسٹڈی کرنے کے بعد 1976-77 میں مانسہرہ میں دو ایکڑ زمین پرچائے کاشت کی گئی۔
1982 میں چینی ماہرین کی چار رکنی ٹیم نے ناردرن ایریاز میں چائے کی پیداوار کیلیے سازگار علاقوں کے حوالے سے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی، اس رپورٹ کی بنیاد پر مربوط ٹی ریسرچ پروگرام شروع کیا گیا اور تین سال کیلیے پاکستان اور چائنا کے مابین چائے کی کاشت میں تکنیکی مدد دینے کے حوالے سے معاہدہ طے پایا۔ 1986 میں پچاس ایکڑ رقبے پر ضلع مانسہرہ شنکیاری کے مقام پر ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا۔
چائنیز ماہرین نے 1988 میں دوبارہ چائے کی پیداوار کے حوالے سے علاقوں کا دورہ کیا اور فزیبلٹی رپورٹ ریسرچ سینٹر میں جمع کروائی، اس وقت ادارے میں واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری ایک ہزار کلو گرام روزانہ چائے پروسیسنگ پلاٹ اور اسی سے سو کلو گرام روزانہ صلاحیت کے پائلٹ گرین ٹی پروسیسنگ پلانٹ قائم ہیں۔