بجٹ میں نان فائلرز کے شناختی کارڈ منسوخ 5 نئے ٹیکسز لگانے پر غور

بینکوں سے لیزشدہ گاڑیوں پر2، انکم ٹیکس ریٹرنز پر5 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز

کلبوں،ہوٹلوں پر20،کمرشل گیس کنکشنز پر5 فیصدٹیکس کی تجویز،ٹیکس فری بجٹ کے حکومتی دعوے کی نفی ہوگی،ذرائع وزارت خزانہ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس ریٹرنز کے نان فائلرز کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی منسوخی اور5نئے ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے سمیت دیگر تادیبی اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر وزیر اعظم نے ان نئے ود ہولڈنگ ٹیکسز کے نفاذ کی منظوری دیدی تو اس سے حکومت کو 15 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی جبکہ اس فیصلے سے ٹیکس افسران کو زیادہ قانونی اورانتظامی اختیارات بھی حاصل ہو جائینگے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت6نئے ود ہولڈنگ ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ سخت تجویز نان فائلرز کے شناختی کارڈزکی منسوخی ہے۔ دیگر اقدامات میںنان فائلرز کی پانچ سال سے زائد اوپن ٹرانزیکشنز اور جائیداد بنانے پر ہونے والے اخراجات تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ دوسری طرف ان اقدامات سے ایف بی آرکا ود ہولڈنگ ٹیکس پر انحصار مزید بڑھ جائیگا جو کہ انکم ٹیکس کی ہی ایک قسم لیکن تمام عملی مقاصد کیلیے ان ڈائریکٹ ٹیکسز ہیں۔ اس وقت ایف بی آر67اقسام کے ود ہولڈنگ ٹیکسز وصول کر رہا ہے جن سے موجودہ مالی سال میں جولائی سے مارچ تک575ارب روپے حاصل ہوئے۔


یہ رقم خطرناک حد تک اسی عرصے کے دوران انکم ٹیکس وصولی کے809ارب کا71فیصد ہے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس ڈائریکٹ ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق نان فائلرز کے شناختی کارڈز کی منسوخی کیلیے نادرا ایکٹ میں ترمیم درکار ہوگی۔ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے تمام تر دعوؤں کے با وجود انکم ٹیکس ریٹرنز فائلرز کی تعداد میں18.4فیصد کمی ہوئی ہے۔ ایف بی آر نے اپنی تجاویز میں بنکوں سے لیزشدہ گاڑیوں پر2فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دی ہے جس سے3ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ انکم ٹیکس ریٹرنز پر5فیصد ٹیکس ڈیمانڈ اور ریٹرنز کے آڈٹ کی بھی تجویز دی گئی ہے جس سے دو ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔

ایف بی آر نے ٹیکس نہ دینے والے افراد کو سزا دینے کیلیے ان کے اخراجات کو آمدنی کے طور پر شمارکرنیکا فیصلہ بھی کیا ہے جس سے دو ارب روپے آمدنی ہوگی۔ پانچ لاکھ یا اس سے زائد رقم خرچ کرکے جائیداد خریدنے والے شخص کی خرچ کردہ رقم کو آمدنی کے طور پر لینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ ایف بی آر نے نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن کا2002سے اب تک کا ریکارڈ کھولنے کی بھی تجویز دی ہے تاہم پاناما لیکس میں آنے والے افراد نے اگر2010سے پہلے ٹرانزیکشن مکمل کی ہیں تو ان کیخلاف ایف بی آر چھان بین نہیں کرسکے گا۔ فیڈرل بورڈ آر ریونیو نے کلبز، جمخانہ اور ہوٹلوں پر نئے ٹیکساور پرائز بانڈزکے ذریعے انعامی رقم جیتنے والے نان فائلرز پر پہلی مرتبہ20فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ بورڈ کا اصرار ہے کہ بنکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کے بعد لوگوں نے اپنے رقم پرائز بانڈز کی صورت میں محفوظ کر لی ہے۔

ایف بی آر نے کمرشل گیس کنکشنز پر5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی بھی تجویز دیدی، بورڈ حکومت کی جانب سے مختلف مقاصد کیلیے لوگوں کی قبضے میں لی گئی زمین اور جائیداد کو بھی بخشنے کیلیے تیار نہیں اور معاوضے کی ادائیگی پر بھی ایک فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے مطابق ان اقدامات سے نان فائلرز کی زندگی تکلیف دہ ہوجائیگی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ان حکومتی اقدامات سے اس کے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کے دعوے کی بھی نفی ہوگی۔
Load Next Story