شام کے دو شہروں میں بم دھماکے اورخود کش حملے 100 سے زائد افراد ہلاک
جبلہ شہرمیں ایک دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک جبکہ طرطوس شہرمیں کیے جانے والے حملوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک پوئے
شام میں صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے دو شہروں میں ہونے والے متعدد دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق شام کے ساحلی شہروں طرطوس اور جبلہ کے مختلف مقامات پر یکے بعد دیگرے 7 دھماکے ہوئے جن میں دو خودکش کار حملے بھی شامل ہیں، یہ دھماکے مسافروں سے بھرے بس اسٹیشنوں اور ایک اسپتال کے باہر ہوئے، ان حملوں میں شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
جبلہ میں ایک دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے، طرطوس میں کیے جانے والے حملوں میں بھی بس اڈوں اور دیگرعوامی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ دھماکوں کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ اسپتال ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے جب کہ شام میں سرگرم انسانی حقوق کے مبصر گروپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے 2011 کی شورش کے بعد سے ہونے والے بدترین حملے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ساحلی شہروں میں بشارالاسد کے حامیوں کی اکثریت ہے اور یہ شہر شامی فوج کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے ہیں جب کہ یہاں شامی حکومت کے اہم اتحادی روس کا بحری اور فضائی اڈا بھی موجود ہے جہاں سے روسی طیارے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق شام کے ساحلی شہروں طرطوس اور جبلہ کے مختلف مقامات پر یکے بعد دیگرے 7 دھماکے ہوئے جن میں دو خودکش کار حملے بھی شامل ہیں، یہ دھماکے مسافروں سے بھرے بس اسٹیشنوں اور ایک اسپتال کے باہر ہوئے، ان حملوں میں شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
جبلہ میں ایک دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے، طرطوس میں کیے جانے والے حملوں میں بھی بس اڈوں اور دیگرعوامی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ دھماکوں کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ اسپتال ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے جب کہ شام میں سرگرم انسانی حقوق کے مبصر گروپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے 2011 کی شورش کے بعد سے ہونے والے بدترین حملے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ساحلی شہروں میں بشارالاسد کے حامیوں کی اکثریت ہے اور یہ شہر شامی فوج کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے ہیں جب کہ یہاں شامی حکومت کے اہم اتحادی روس کا بحری اور فضائی اڈا بھی موجود ہے جہاں سے روسی طیارے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔