وولف رپورٹ پاکستان کا سفارشات قبول کرنے سے انکار
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بقا اور بحالی حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں، بورڈ
پاکستان کرکٹ بورڈ نے حکومتی مداخلت ختم کرنے کے حوالے سے وولف رپورٹ کی سفارشات قبول کرنے سے انکار کردیا، متبادل حل نکالنے کیلیے غور جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرکٹ کے سرپرست اعلیٰ صدر مملکت پی سی بی کے چیئرمین کا تقرر کرنے کیلیے بااختیار ہوتے ہیں، بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تقرری کیلیے بھی ان سے منظوری لینا ضروری ہوتی ہے۔ وولف رپورٹ میں کھیل کے انتظامی معاملات میں بہتری اور آئی سی سی کا کردار زیادہ موثر بنانے کیلیے سفارش کی گئی تھی کہ کرکٹ بورڈز میں حکومتی مداخلت ختم کی جائے۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق پی سی بی نے سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستانی میدان 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے ویران پڑے ہیں۔
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بقا اور بحالی حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں، لہٰذا اپنے موجودہ حالات میں ہمارے لیے وولف رپورٹ پر عمل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ ڈھاکا میں گفتگو کرتے ہوئے آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک نے کہا تھا کہ کرکٹ کے انتظامی امور میں حکومتی مداخلت کے حوالے سے وولف رپورٹ کی سفارشات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ بورڈ ذرائع نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی درمیانی راستہ نکال کر اختیارات کا توازن برقرار رکھنے کی گنجائش موجود ہے،امید ہے کہ کوئی حل ضرور نکل آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرکٹ کے سرپرست اعلیٰ صدر مملکت پی سی بی کے چیئرمین کا تقرر کرنے کیلیے بااختیار ہوتے ہیں، بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تقرری کیلیے بھی ان سے منظوری لینا ضروری ہوتی ہے۔ وولف رپورٹ میں کھیل کے انتظامی معاملات میں بہتری اور آئی سی سی کا کردار زیادہ موثر بنانے کیلیے سفارش کی گئی تھی کہ کرکٹ بورڈز میں حکومتی مداخلت ختم کی جائے۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق پی سی بی نے سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستانی میدان 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے ویران پڑے ہیں۔
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بقا اور بحالی حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں، لہٰذا اپنے موجودہ حالات میں ہمارے لیے وولف رپورٹ پر عمل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ ڈھاکا میں گفتگو کرتے ہوئے آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک نے کہا تھا کہ کرکٹ کے انتظامی امور میں حکومتی مداخلت کے حوالے سے وولف رپورٹ کی سفارشات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ بورڈ ذرائع نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی درمیانی راستہ نکال کر اختیارات کا توازن برقرار رکھنے کی گنجائش موجود ہے،امید ہے کہ کوئی حل ضرور نکل آئے گا۔