امریکا کے ساتھ ’’سخت سفارتی موقف‘‘ اختیارکرنے کی پالیسی تیار
اس حملے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے
DERA ISMAIL KHAN:
پاکستان نے بلوچستان میں ڈرون حملے کے بعد امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے''سخت سفارتی موقف'' اختیار کرنے کی پالیسی اختیار کرلی ہے، پاکستانی حکام آئندہ امریکی حکام سے ہونے والے رابطوں میں واضح کریں گے کہ امریکا پاکستان کی سالمیت اورخود مختاری کا احترام کرے، اگر امریکا کی جانب سے اس طرح کے اقدام آئندہ بھی جاری رہے تو اس سے دوطرفہ تعلقات اور رابطے متاثرہوسکتے ہیں۔
اگر امریکی حکام نے پاکستانی احتجاج کا واضح نوٹس نہیں لیا تو سفارتی سطح پر احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جا سکتا ہے، اس معاملے پر پاکستان کی اعلیٰ قیادت براہ راست امریکی صدر باراک اوباما سے رابطہ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکتی ہے تاہم اس حکمت عملی کو صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اختیار کیا جائے گا، وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں طالبان کے امیر مُلا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت کی اطلاعات سامنے آنے اور حالیہ امریکی حکام کے بیانات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا سفارتی جائزہ لیا جا رہاہے۔
اس حملے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے، پاکستان کی اعلیٰ قیادت اس صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اہم بیان جاری کر سکتی ہے، پاکستانی حکام سمجھتے ہیں امریکا جانتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کی جاری جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی پاکستان کے بغیر ناممکن ہے ۔
پاکستان نے بلوچستان میں ڈرون حملے کے بعد امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے''سخت سفارتی موقف'' اختیار کرنے کی پالیسی اختیار کرلی ہے، پاکستانی حکام آئندہ امریکی حکام سے ہونے والے رابطوں میں واضح کریں گے کہ امریکا پاکستان کی سالمیت اورخود مختاری کا احترام کرے، اگر امریکا کی جانب سے اس طرح کے اقدام آئندہ بھی جاری رہے تو اس سے دوطرفہ تعلقات اور رابطے متاثرہوسکتے ہیں۔
اگر امریکی حکام نے پاکستانی احتجاج کا واضح نوٹس نہیں لیا تو سفارتی سطح پر احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جا سکتا ہے، اس معاملے پر پاکستان کی اعلیٰ قیادت براہ راست امریکی صدر باراک اوباما سے رابطہ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکتی ہے تاہم اس حکمت عملی کو صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اختیار کیا جائے گا، وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں طالبان کے امیر مُلا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت کی اطلاعات سامنے آنے اور حالیہ امریکی حکام کے بیانات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا سفارتی جائزہ لیا جا رہاہے۔
اس حملے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے، پاکستان کی اعلیٰ قیادت اس صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اہم بیان جاری کر سکتی ہے، پاکستانی حکام سمجھتے ہیں امریکا جانتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کی جاری جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی پاکستان کے بغیر ناممکن ہے ۔