صوبوں میں دوریاں پیدا کرنے اور انھیں الگ کرنیکی سازش ناکام بنا دی صدر زرداری

بینظیرکی شہادت کابدلہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کو طاقتور بنا کرلیا،میری نیت میں فتورنہیں تھا, زرداری


News Agencies/Numainda Express November 20, 2012
صدر آصف علی زرداری دورہ پشاور کے موقع پر خیبرپختونخوااسمبلی سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

صدرآصف زرداری نے کہاہے کہ ہمیں پاکستان بچانا ہے ہے،صوبوں میں دوریاں پیدا کرنے اورانھیں الگ کرنیکی سازش ناکام بنادی،صوبے مضبوط ہوں گے تووفاق مضبوط ہو گا،کسی بھی گھراورقلعہ کوباہر سے نہیں گرا یا جا سکتا اندر سے کمزورکرکے گرایاجاتا ہے۔

ہمیں خودکومنظم اورمتحد کرنا ہوگا، جمہوریت کے ذریعے مخصوص سوچ کا مقابلہ کررہے ہیں، اسمبلیوں کا پانچ سال پوراکرنا سیاستدانوں کی سنجیدگی کامظہرہے،اصل انقلاب جمہوریت ہے،امید ہے آئندہ نسلیں نام نہاد نہیں عملی جمہوریت کی راہ پرچلیں گی، میری نیت میں فتورنہیں تھا، اس لیے اختیارات پارلیمنٹ کو دیے، بینظیر کی شہادت کا بدلہ جمہوریت کو مضبوط اور پارلیمنٹ کو طاقتور بنا کرلیا،قاضی حسین احمد تونمازی اور مسلمان ہیں، مخصوص سوچ رکھنے والا طبقہ قاضی حسین کو بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں،سب آپس میں ہم آہنگی پیدا کرلیں تودشمن نقصان نہیں پہنچا سکتا،خیبرپختونخوا صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ امن وامان ہے، ذوالفقار علی بھٹو، خان عبدالولی خان اور مولانا فضل الرحمن سے سیاست سیکھی۔ پیرکوتاریخ میں پہلی مرتبہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ پختونوں کے صوبے خیبرپختونخوا آیا ہوں پختونوں کی سرزمین پرآکر بہت خوش ہوں، سیاست میں تب آیا جب مخصوص سوچ نے بینظیر بھٹو کو ہم سے جدا کیا، بینظیر کی شہادت نے مجبور کیا کہ ملک کی باگ ڈور سنبھال لی جائے۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام، پولیس کی قربانیوں کی بدولت آج یہاں کھڑے ہیں،اصل انقلاب جمہوریت ہے،نام نہاد نہیں، عملی جمہوریت ہونی چاہیے، جوآج نظرآرہی ہے۔صدرکاکہنا ہے کہ جمہوریت کے ذریعے مخصوص سوچ کا مقابلہ کررہے ہیں،ایسی سوچ رکھنے والوں کے ارادے دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بھی خلاف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا،صوبوں کوخود مختاری دی،ہم سب نے تمام مخالفت کے باوجود سیاسی عمل مضبوط بنایا،انھوںنے کہا کہ اپنے والد،بے نظیربھٹو شہید،ولی خان اورمولانا فضل الرحمن سے بہت کچھ سیکھا ہے،تعلیم قبرتک سیکھا جاسکتا ہے۔ بے نظیربھٹوکوایک سوچ نے ہم سے جدا کیا جس کے بعد ہم آگے آئے اوراس سفر کاسلسلہ جاری رکھا ہے۔

ہمارے پانچ سال مکمل ہورہے ہیں جونہا یت خوشی کی بات ہے ،صوبہ خیبرپختونخوا جوافغانستان کے ساتھ بارڈر پر ہے اس لیے یہاں مشکلات بھی زیادہ ہے انھوںنے کہاکہ ہمیں احساس ہے اورآئندہ آنیوالے نسلوں کے لیے ایک پرامن پاکستان چھوڑنا ہے ،انھوںنے اپنے خطاب کے دوران جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین پرہونے والے حملہ پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا قاضی حسین نماز نہیں پڑھ رہے یا وہ مسلمان نہیں کہ ان پر حملہ ہوا لیکن یہ لوگ وہ ایک مخصوص سوچ والے ہیں لیکن ہمیں پاکستان کوبچانا ہے ۔خیبرپختونخوا کے سیکیورٹی فورسز اورعوام اورپارٹی کارکن نے بہت بڑی قربانیاں دی ہیںاوران کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم یہاں کھڑے ہیں ۔

خیبرپختونخوا کے مٹی بڑی زرخیر ہے خیبرپختونخوا کامستقبل روشن ہے یہاں پر تیل گیس اور معدنیات موجود ہیں صرف امن وامان کی صورتحال خراب ہے اسکے لیے کوششیں کرناہوگی،پہلے پختونخوا میں ڈاکے نہیں تھے نہ کوئی چوری کرتا تھا،لیکن حالات تبدل ہوکرجہالت کی طرف جارہے ہیں اس سوچ کوبدلنا ہوگا،اسی سوچ نے ہم سے بے نظیربھٹوکوجدا کیا۔انھوںنے کہا کہ ہمارے دشمنوں نے صوبوں کوتقسیم کرنے کوشش کی تاہم ان کی کوشش کوناکام بنایاہے۔انھوںنے کہا کہ اسلام آباد میں پختونوں،بلوچیوں اورسندھیوں سب کاحصہ ہیں اورسب کابرابر کاحق ہے۔ان کاکہنا تھا کہ نوسال جیل کاٹ کربہت کچھ سیکھا ہے۔ صدر نے کہاکہ آنے والے دنوںکے لیے آج سے سوچنا ہوگا ،فیڈریشن کومضبوط رکھنا ہوگا،پختونخوا میںامن وامان کی صورتحال کوبہتر بنانے کے لیے پولیس کومزید مضبوط اورفعال کرناضروری ہے۔ فوج زیادہ عرصے وہاں موجود نہیں رہ سکتے، یہ سب کچھ ان جمہوری اداروں کی وجہ سے قائم ہیں اگریہ جمہوری ادارے نہ ہوتے توآج کیا ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں