سی این جی کی موجودہ قیمت 5دسمبر تک برقرار سپریم کورٹ
قیمتیں اوگرا نے متعین کیں،لوگوں کی جیبوں پر ڈاکے نہ پڑنے دینا سپریم کورٹ کا کام ہے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں 5 دسمبر تک برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے تمام غیر قانونی اسٹیشنز بند کرنے اور گیس کی قیمت سے متعلق پالیسی لانے اور حکومت کو قانون سازی کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکے نہ پڑنے دینا سپریم کورٹ کا کام ہے۔
تمام فریقین باہمی مشاورت سے سی این جی کی مناسب قیمت کا تعین کریں، سی این جی کی قیمتیں اوگرا نے متعین کی ہیں، سپریم کورٹ کی طرف سے قیمتیں مقرر کرنے کا تاثر درست نہیں۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پٹرولیم اورسی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین اوگرا سعید احمد کی جانب سے سی این جی کی نئی قیمتوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں میں سی این جی کی قیمتوں کا نیا فارمولا پیش کیا گیا۔ فارمولے کے مطابق ریجن ون کیلیے سی این جی کی قیمت 74 روپے 16 پیسے اور ریجن ٹو کیلیے 65 روپے 72 پیسے فی کلو تجویز کی گئی، گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے کرنے کی تجویز دی گئی۔ اوگرا نے آڈٹ کمپنی کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کا فارمولا مسترد کر دیا جس میں گیس کی قیمت 83 روپے 74 پیسے فی کلو مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی، تمام فریقین باہمی مشاورت سے سی این جی کی مناسب قیمت کا تعین کریں۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتیں ہم نے نہیں اوگرا نے متعین کی ہیں، سی این جی کی موجودہ قیمت دو ہفتے تک برقرار رہے گی اس عرصے میں حکومت نے قیمت پر جو قانون سازی کرنی ہے کر لے، سپریم کورٹ کی طرف سے قیمتیں مقرر کرنے کا تاثر درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا کیا یہی کام رہ گیا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ نہ پڑنے دے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر کوئی سی این جی مالک اپنا اسٹیشن بند کرنا چاہتا ہے تو بند کردے۔ اوگراکے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عالمی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ سی این جی جلائی جارہی ہے، پجارو اور مرسڈیز میں سی این جی چل رہی ہے لیکن غریب کا چولہا جلانے کیلیے گیس نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں آئندہ سماعت تک برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا سعید احمد کا کہنا تھا کہ آڈٹ کمپنی نے 350 کے بجائے صرف 10سی این جی کمپنیوں کاآڈٹ کیا، سی این جی اسٹیشن مالکان 95 روپے میں گیس فروخت کرنا چاہتے ہیں، سی این جی کی کسی بھی صورت زیادہ سے زیادہ قیمت 74 روپے ہونی چاہئے جبکہ آڈٹ رپورٹ میں اس کی قیمت 84 روپے رکھی گئی ہے۔ سعید احمد خان کا کہنا تھا کہ سی این جی کی نئی قیمتوں کا تعین جنوری میں کیا جائے گا۔
تمام فریقین باہمی مشاورت سے سی این جی کی مناسب قیمت کا تعین کریں، سی این جی کی قیمتیں اوگرا نے متعین کی ہیں، سپریم کورٹ کی طرف سے قیمتیں مقرر کرنے کا تاثر درست نہیں۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پٹرولیم اورسی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین اوگرا سعید احمد کی جانب سے سی این جی کی نئی قیمتوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں میں سی این جی کی قیمتوں کا نیا فارمولا پیش کیا گیا۔ فارمولے کے مطابق ریجن ون کیلیے سی این جی کی قیمت 74 روپے 16 پیسے اور ریجن ٹو کیلیے 65 روپے 72 پیسے فی کلو تجویز کی گئی، گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے کرنے کی تجویز دی گئی۔ اوگرا نے آڈٹ کمپنی کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کا فارمولا مسترد کر دیا جس میں گیس کی قیمت 83 روپے 74 پیسے فی کلو مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ سی این جی کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی، تمام فریقین باہمی مشاورت سے سی این جی کی مناسب قیمت کا تعین کریں۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتیں ہم نے نہیں اوگرا نے متعین کی ہیں، سی این جی کی موجودہ قیمت دو ہفتے تک برقرار رہے گی اس عرصے میں حکومت نے قیمت پر جو قانون سازی کرنی ہے کر لے، سپریم کورٹ کی طرف سے قیمتیں مقرر کرنے کا تاثر درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا کیا یہی کام رہ گیا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا کام ہے کہ لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ نہ پڑنے دے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر کوئی سی این جی مالک اپنا اسٹیشن بند کرنا چاہتا ہے تو بند کردے۔ اوگراکے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عالمی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ سی این جی جلائی جارہی ہے، پجارو اور مرسڈیز میں سی این جی چل رہی ہے لیکن غریب کا چولہا جلانے کیلیے گیس نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں آئندہ سماعت تک برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا سعید احمد کا کہنا تھا کہ آڈٹ کمپنی نے 350 کے بجائے صرف 10سی این جی کمپنیوں کاآڈٹ کیا، سی این جی اسٹیشن مالکان 95 روپے میں گیس فروخت کرنا چاہتے ہیں، سی این جی کی کسی بھی صورت زیادہ سے زیادہ قیمت 74 روپے ہونی چاہئے جبکہ آڈٹ رپورٹ میں اس کی قیمت 84 روپے رکھی گئی ہے۔ سعید احمد خان کا کہنا تھا کہ سی این جی کی نئی قیمتوں کا تعین جنوری میں کیا جائے گا۔