ٹیكس نہ دینے والوں  كی زندگی اجیرن بنا دیں گے وزیر خزانہ اسحاق ڈار

3 سال كے مختصر عرصے میں پاكستان كی معیشت كو درست سمت پر لے آئے ہیں، پری بجٹ سیمینار سے خطاب

3 سال كے مختصر عرصے میں پاكستان كی معیشت كو درست سمت پر لے آئے ہیں، پری بجٹ سیمینار سے خطاب، فوٹو؛ ایکسپریس/ مدثر راجہ

ISLAMABAD:
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیكس گزاروں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے جب كہ ٹیكس نہ دینے والوں كی زندگی كو اجیرن بنا دیں گے۔

ایكسپریس میڈیا گروپ كے زیر اہتمام امیدیں، توقعات اور خدشات کے عنوان سے پری بجٹ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جس وقت مسلم لیگ (ن) برسراقتدار میں آئی تھی تب ملك كی معاشی حالت بہت خراب تھی اور پاكستان دیوالیہ ہونے كے قریب تھا، اس وقت ماہرین كہتے تھے كہ پاكستان كی حالت درست ہونے میں 4 سے 5 سال كا عرصہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایك مشكل چیلنج تھا مگر ہم نے معیشت كی بہتری کے لیے روڈ میپ تیار كركے ایك نئے سفر كا آغاز كیا اور محض 3 سال كے مختصر عرصے میں پاكستان كی معیشت كو درست سمت پر لے آئے ہیں۔

اسحاق ڈارنے كہا كہ ملك میں توانائی كے بحران كی وجہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بے حد اضافہ ہوگیا تھا، ملك كی صنعتیں بجلی اور گیس بحران كی وجہ سے مشكلات كا شكار تھیں، ملك میں ٹیكس ادا كرنے كی شرح شرمناك حد تك كم تھی، ہم نے ان مشكلات سے نبردآزما ہونے کے لیے كوششیں شروع كر دیں اور مالیاتی نظم و ضبط كے تحت اپنے اخرجات میں كمی كی جس كے تحت وزیر اعظم كے صوابدیدی فنڈ جو 4 ارب روپے تھا اس كو زیرو كر دیا، اس كے ساتھ 3 کے قریب اداروں كے سیكرٹ فنڈزكو ختم كردیا۔


وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملك میں كپاس كی كم پیداوار لمحہ فكریہ ہے، 18 ویں ترمیم كے بعد ملك كے زیادہ تر وسائل صوبوں كے پاس چلے گئے ہیں اور یہ صوبوں كی ذمہ داری ہے كہ وہ زراعت كے شعبے كو توجہ دیں۔ انہوں نے كہا كہ پہلے ملك میں كپاس كی پیداوار ہندوستان كے مقابلے میں زیادہ ہوتی تھی مگر بدقسمتی سے صوبے زراعت كی جانب پوری توجہ نہیں دے رہے ہیں اور موجودہ حالات كے پیش نظر وفاق صوبوں كے ساتھ زراعت كی بہتری كے لیے مكمل تعاون كرے گا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملك كو توانائی بحران كے بعد پانی كے بحران كا سامنا ہے، اگر كالا باغ ڈیم كی تعمیر پر صوبے متفق نہیں ہو رہے ہیں تو ہمیں دیگر ذرائع كے جانب دیكھنا ہوگا، ہمیں دیامر بھاشا ڈیم اورداسو ڈیم پر توجہ دینی ہوگی تاكہ ملك میں پانی كے ذخائر كو محفوظ بنا سكیں۔

اسحاق ڈار نے كہا كہ پانی سے بجلی بنانا سستا ترین ہے تاہم اس میں كئی سال لگ سكتے ہیں جس كی وجہ سے ہم نے توانائی بحران سے نمٹنے كے لیے گیس اور كوئلے سے بجلی بنانے كی جانب توجہ دی ہے اور 2018 تك 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل كرنے كے قابل ہوجائیں گے جو كہ مسلم لیگ کے لیے اگلی حكومت بنانے كا سبب ہوگا۔ انہوں نے كہا كہ مسلم لیگ (ن) نے ملك كی معیشت كو مضبوط بنانے کے لیے طویل المدتی منصوبے تیار كیے ہیں جو كہ ہر آنے والی حكومت كے دور میں بھی جاری رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری كا منصوبہ پاكستان كی معاشی ترقی كا آغاز ہے، دنیا كے دیگر ممالك بھی پاكستان میں سرمایہ كاری كی جانب راغب ہو رہے ہیں اور ایك وقت ایسا ائے گا جب پاكستان میں لوگ روزگار كی تلاش میں آئیں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جاری ہونے والی رپورٹ كے مطابق 2050 تك پاكستان كی معیشت دنیا كی 18 ویں كامیاب معیشت ہوگی، ہماری كوشش ہوگی كہ 2030 تك پاكستان كو اس صف میں لاسكیں۔ انہوں نے کہا کہ ملك كی معاشی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں كو مل كر كام كرنا ہوگا، ملك میں زراعت كے شعبے كی بہتری کے لیے اقدامات كرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے بجٹ میں ٹیكس گزاروں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے جب كہ ٹیكس نہ دینے والوں كی زندگی كو اجیرن بنا دیں گے، ترقیاتی بجٹ اور دفاعی بجٹ میں اضافہ كریں گے، اخراجات كم كركے ترقی كی شرح میں اضافہ كریں گے۔

Load Next Story