صدرزرداری نادان دوستوں سے بچیںرابطہ کمیٹی

ایک وفاقی وزیرکے بیان سے ظاہرہوتاہے کہ وہ کسی اورکاکھیل کھیل رہے ہیں

پیپلزپارٹی اپنی ماضی کی کراچی دشمنی کی پالیسی کادوبارہ آغازتونہیں کررہی؟

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کراچی میں بدترین آپریشن کرنے کے بارے میں ایک وفاقی وزیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس وفاقی وزیرکے ہوتے ہوئے اورپیپلز پارٹی کی حکومت کوکسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔


اپنے مشترکہ بیان میں رابطہ کمیٹی کے ارکان مصطفی عزیز آبادی،قاسم علی رضا، محمد اشفاق،محمدانوراورسلیم شہزاد نے کہاکہ باشعورعوام اچھی طرح جانتے ہیںکہ کراچی میں کون کون سی کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد شیعہ اورسنیوں کاقتل اوردھماکے کررہے ہیں لیکن مذکورہ وفاقی وزیر ان دہشت گردگروپوں کانام لینے کے بجائے کراچی کے شہریوں کوبدترین آپریشن کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہاکہ مذکورہ وفاقی وزیرکے بیان سے صاف ظاہرہوتاہے کہ وہ کسی اور کا کھیل کھیل رہے ہیں لہٰذاہم صدرآصف زرداری سے کہتے ہیں کہ جس طرح انھیں ماضی میں اپنے ایک قریبی ساتھی کے بارے میں یہ شعر پڑھنا پڑا کہ 'دیکھاجوتیرکھاکے کمیں گاہ کی طرف،اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی'کہیں ایسانہ ہوکہ انھیں مذکورہ وفاقی وزیر کے بارے میںبھی یہی شعر پڑھنا پڑے اوررومن بادشاہ جولیئس سیزر کی طرح یہ نہ کہناپڑے'یوٹو بروٹسBrutus) (You too اراکین رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آج سینیٹ کے ایوان میں پیپلزپارٹی کی اکثریت کی موجودگی میںصرف کراچی کو اسلحے سے پاک کرنے کی قرارداد کی منظوری تمام پاکستانیوں کیلیے معنی خیزہے۔

انھوں نے سوال کیاکہ کیااسلحہ صرف کراچی میں ہے؟صوبہ خیبرپختونخوا جہاں دہشت گردوںکی جانب سے آئے دن پولیس اور فوج کی چیک پوسٹیں،مسجدیں،امام بارگاہیں،اسکول اورسرکاری عمارتیں آتشگیرمادوںاوربارودکے دھماکوںکے ذریعے راکھ کاڈھیر بنادی جاتی ہیں،جہاں پولیس،ایف سی اورفوج کے افسران اورسپاہیوں کے سرقلم کردیے جاتے ہیں اورجہاں دھماکے کرکے کسی نہ کسی حکومتی یا سول ادارے کونقصان پہنچانا روز مرہ کا معمول ہے وہاں پرخطرناک اورجدید اسلحے کی بازیابی کیلیے قراردادیں پاس کیوں نہیں کی جاتیں؟ کہیں پیپلزپارٹی کے اراکین کراچی کواسلحے سے پاک کرنے کی قراردادپاس کرکے اپنی ماضی کیکراچی دشمنی کی پالیسی پر دوبارہ چلنے کاآغازتونہیں کررہے ہیں؟۔
Load Next Story