قومی خزانہ کسی کا ذاتی نہیں عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے سپریم کورٹ

کسان پیکج کے اربوں روپے کسی قانونی اجازت کے بغیر جاری ہوگئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پارلیمنٹ کسان پیکیج کے لیے گرانٹ منظور نہ کرے تو اربوں روپے کون واپس کرے گا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کسان پیکج کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ قومی مجموعی فنڈز کا پیسہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے اور حکومت کوکسان پیکج کی منظوری رقم خرچ کرنے سے پہلے لینی چاہیے۔


جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے کسان پیکج کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل اشتراوصاف سے استفسارکیا کہ کیا کسان پیکج آئینی اور قانونی ہے۔ جس پر اشتر اوصاف نے کہا کہ کسان پیکج آئینی ہے اورحکومت کوفنڈزکے اجراء کا اختیار ہے۔ قانون کے مطابق بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی سپلیمنٹری گرانٹ کے زریعے پارلیمنٹ سے منظوری لی جاتی ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کسان پیکج کے اربوں روپے کس قانونی اجازت کے بغیر جاری ہوگئے، حکومت کوکسان پیکج کی منظوری رقم خرچ کرنے سے پہلے لینی چاہیے، اگرپارلیمنٹ سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری نہ دے تو اربوں کی رقم کون واپس کرے گا، قومی خزانہ کسی کا ذاتی نہیں، قومی مجموعی فنڈز کا پیسہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے. حکومت کے پاس اکثریت ہے،کسان پیکج کی پارلیمنٹ سے منظوری لے۔ منظوری کے بعد حکومت بے شک 20 ارب ایک دن میں تقسیم کردے۔
Load Next Story