عباس ٹائون اور حیدری بم دھماکے میں مماثلت ہے تفتیشی افسر

5 کلو سے زائد انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا،بجلی کے کھمبے میں سوراخ ہوگئے


Staff Reporter November 20, 2012
5 کلو سے زائد انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا،بجلی کے کھمبے میں سوراخ ہوگئےفوٹو: فائل

عباس ٹائون بم دھماکہ اور ماضی میں ملیر 15بس اسٹاف کے قریب بم دھماکے اور حیدری بم دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے ۔

تینوں وارداتوں میں دہشت گردوں کا طریقہ واردات ایک جیسا تھا، سچل تھانے کی حدود ابوالحسن اصفحانی روڈ پر واقع عباس ٹائون کے داخلی راستے پراتوار کی شب بم دھماکے کے دوسرے روز بھی تحقیقاتی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف رہے، جائے وقوعہ کا جائزہ لینے والے ایک ادارے کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جائے وقوعہ سے بڑی تعداد میں بیئرنگ بال ، ایک چھوٹی سی بیٹری اور دھماکہ میں استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کے پارٹس قبضے میں لیے گئے ہیں جبکہ دھماکے میں استعمال کیے جانے والے بارود کے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ، انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو سے زائد انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی ۔ دھماکے کی شدت کی وجہ سے دھماکے میں استعمال کیے جانے والے بیئرنگ بال کا رنگ بھی تبد یل ہوگیا ۔

دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ بیئرنگ بال نے قریب ہی واقع 4 ملی میٹر موٹے بجلی کے کھمبے میں آر پار سوراخ کر دیے ، انھوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے دھماکے میں استعمال کیے جانے والے بیئرنگ بال اور دیگر پیلٹس موٹر سائیکل کی پیٹرول کی ٹنکی میںرکھے تھے اور جیسے ہی دھماکہ ہوا پیٹرول کی ٹنکی پھٹنے سے نکلنے والے بیئرنگ بال اور پیلٹس نے 25 سے 30 فٹ سے زائد کے فاصلے تک موجود شہریوں کو نشانہ بنایا ، انھوں نے بتایا کہ عباس ٹائون بم دھماکہ اور ماضی میں ملیر 15بس اسٹاپ کے قریب کیے جانے والا بم دھماکہ اور حیدری بم دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے ، تینوں وارداتوں میں دہشت گردوںکا طریقہ واردات ایک جیسا تھا، انھوں نے بتایا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ 70 فیصدقیاس ہے کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا ہے جبکہ 30 فیصد امکان ہے کہ دھماکے میں ٹائم ڈیوائس استعمال کی گئی ، انھوں نے بتایا کہ تفتیش جاری ہے جلد کسی نہ کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں