پاکستان میں19فیصد بچوں کی اموات نمونیہ سے ہوتی ہیں طبی ماہرین کا ایکسپریس کے سیمینار سے خطاب
بچوں کوبیماریوں سے بچانے کیلیے حفاظتی ویکسینیشن ضروری ہے، نمونیہ کی علامات ظاہر ہونے پر فوری علاج کرایا جائے
پاکستان میں بچوں میں ہونے والی اموات میں سے19فیصد اموات نمونیہ کی وجہ سے ہورہی ہیں، دنیا بھر ہر سال ایک کروڑ بچے نمونیہ میں رپورٹ ہوتے ہیں۔
پاکستان میں ہر4 میں سے ایک بچے کی موت کی وجہ نمونیہ ہے، پاکستان میں سالانہ 45لاکھ بچے پیداہوتے ہیں ان میں سے60فیصد بچوںکی اموات گھروں میں ہوتی ہے جومختلف بیماریوںکاشکارہوجاتے ہیں، معصوم بچوںکی اموات پرقابوپانے کیلیے بچوںکوتمام بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ویکسی نیش کروائیں کیونکہ علاج ومعالجہ بچوںکابنیادی حق ہوتا ہے اوربچوںکواس حق سے محروم رکھناحق تلفی ہوتی ہے، نمونیہ اوربچوں میںکان کے انفیکیشن کیلیے نمونیہ سے بچائو کی ویکسین نیوموکوکل انتہائی مفید ہوتی ہے، یہ بات روزنامہ ایکسپریس اورجی ایس کے فارماکے اشتراک سے نمونیہ کے عالمی دن کے موقع پرمنعقدہ آگاہی سیمینار سے مختلف ماہرین طب نے خطاب کرتے ہوئے کہی، سیمینارسے پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے پروفیسر اقبال میمن، سیف دی چائلڈپروگرام کے سربراہ ڈاکٹر نندلال نے نمونیہ اوربچوں میںکان کے انفیکیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، سیمینارسے نظامت کے فرائض حسن عباس نے انجام دیے۔
جبکہ ایکسپریس کے ڈائریکٹرمارکیٹنگ اظفرنظامی، کامران احمد جنرل مارکیٹنگ اور جنیدفریدی سینئر مینجر مارکیٹنگ سمیت دیگر بھی موجود تھے، پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ 5سال سے کم عمر بچوں میں جاں لیوا مرض نمونیہ ہوتا ہے جس کی5بنیادی علامات ہوتی ہیں ،جب بچہ کراہنا شروع کرے تووالدین کوچاہیے فوری توجہ دیں جبکہ سانس لینے میں سٹی کا نکلنا، بچے کا نڈھال ہونا ، بخار، نزلہ کھانسی کے ساتھ جھٹکے لگنا اوربچہ کی پسلی چلنا شدید نمونیہ کی علامات ہوتی ہیں ، ایسی صورت میں بچے کو ہنگامی بنیادوں پر مستند ڈاکٹرسے رجوع کرنا چاہئے،انھوں نے کہاکہ گھروں میں سگریٹ نوشی کرنے سے بچوں اور اہلخانہ کی صحت شدید متاثرہوتی ہے، سگریٹ کا دھواں اوربو 24 گھنٹے تک گھرمیں رہتی ہے۔
انھوں نے کہاکہ ایک سگریٹ سے 43اقسام کے زہریلے مادے نکلتے ہیں، ان کاکہنا تھا انھوں نے کہاکہ پاکستان میں 5سال کی عمرکے نمونیہ سمیت مختلف بیماریوں سے مجموعی طور پر سالانہ 5لاکھ 35ہزاربچے زندگی کی بازی ہارتے ہیں ان میں سے صرف نمونیہ سے90 ہزار بچے جاں بحق ہوجاتے ہیں ، انھوں نے کہاکہ نمونیہ کے مرض میں 22لاکھ بیکٹریا کے ساتھ وائرس بھی ہوتے ہیں، پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ پاکستان میں نمونیہ سمیت سالانہ108ملین بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ان کے علاج پروالدین کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں جبکہ ان کروڑوں روپے کو بچایاجاسکتا ہے، انھوں نے کہاکہ بچوںکو نمونیہ سے بچاؤ سمیت دیگر بیماریاں خناق، پولیو،تشنج، ہیپاٹائٹس، سمیت دیگربیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کرائی جائے، انھوں نے کہاکہ نمونیہ سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین پاکستان میں بچوں کے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں پہلی بار شامل کی گئی ہے،نمونیہ کی پہلی ویکسین کی پیدائش کے پہلے6ہفتے دوسرا انجکشن10تیسرا انجکشن14ہفتے میں لگایاجاتا ہے جس کے بعد بچہ نمونیہ کے مرض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ نمونیہ کی ویکسین میں دیگر بیماریوں کی بھی ویکسین شامل ہے، ڈاکٹر نندلال نے بچوں میں کان کے انفیکیشن کے حوالے سے بتایا کہ نوزائیدہ کو پہلے6ماہ تک صرف ماں کا دودھ ہی پلاناچاہیے، ماں کا دودھ میں قدرتی طور پر وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے اور بچہ کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے، انھوں نے کہاکہ ماں کا دودھ بچے کو لیٹا کر نہیں پلانا چاہیے، بوتل سے دودھ پلانے سے بچے مختلف سنگین نوعیت کے انفیکیشن کا شکار ہوجاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بچوں میں سانس کے امراض میں ہولناک اضافہ وہرہا ہے ان کا کہنا تھاکہ بچوںکے کان میں6ماہ سے18ماہ کے دوران کان کے انفیکیشن کاسامنا کرناپڑتا ہے، باربار بیمار ہونے والے بچوںکی ذہنی نشوونما اورزندگی شدید متاثرہوجاتی ہے اور بڑے ہوکران کی تعلیم پر منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، ڈاکٹر نند لال نے بتایا کہ بار بار کان میں انفیکیشن ہونے سے بچوںکی سماعت بھی شدید متاثر ہوتی ہے، بچوں میں نارمل بخارہونے کی صورت میں غیر ضروری اینٹی بائیٹک سے گریز کیاجائے۔
کیونکہ بچوں میں غیر ضروری اینٹی بائیٹک دوائیں دینے سے قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے، اگربچہ زیادہ بیمار نہ ہوتو اینٹی بائیٹک سے گریزکیاجائے، صرف ڈاکٹرکے مشورے سے اینٹی بائیٹک ادویات دینی چاہیے ، انھوں نے بتایا کہ بچوں میں نمونیہ اورکان کے انفیکیشن میں نمونیہ کی حفاظتی ویکسین انتہائی مفید ہے بچوںکوپیدائش کے فوری بعد حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کرائیں تاکہ ہمارے بچے ان بیماریوں سے محفوظ رہیں، ان کا کہنا تھا کہ نمونیہ5سے65سال تک کے افراد کومتاثرکرسکتا ہے، حفاظتی ویکسین لگوانے سے بچے ان امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بچوں کومناسب غذا ،قوت مدافعت کو بڑھا کر اور ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھ کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ علاج سے بہتر احتیاط ہوتی ہے بچوں کو نمونیہ سے بچائو کی ویکسین لازمی دینی چاہیے جس سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔
پاکستان میں ہر4 میں سے ایک بچے کی موت کی وجہ نمونیہ ہے، پاکستان میں سالانہ 45لاکھ بچے پیداہوتے ہیں ان میں سے60فیصد بچوںکی اموات گھروں میں ہوتی ہے جومختلف بیماریوںکاشکارہوجاتے ہیں، معصوم بچوںکی اموات پرقابوپانے کیلیے بچوںکوتمام بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ویکسی نیش کروائیں کیونکہ علاج ومعالجہ بچوںکابنیادی حق ہوتا ہے اوربچوںکواس حق سے محروم رکھناحق تلفی ہوتی ہے، نمونیہ اوربچوں میںکان کے انفیکیشن کیلیے نمونیہ سے بچائو کی ویکسین نیوموکوکل انتہائی مفید ہوتی ہے، یہ بات روزنامہ ایکسپریس اورجی ایس کے فارماکے اشتراک سے نمونیہ کے عالمی دن کے موقع پرمنعقدہ آگاہی سیمینار سے مختلف ماہرین طب نے خطاب کرتے ہوئے کہی، سیمینارسے پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے پروفیسر اقبال میمن، سیف دی چائلڈپروگرام کے سربراہ ڈاکٹر نندلال نے نمونیہ اوربچوں میںکان کے انفیکیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، سیمینارسے نظامت کے فرائض حسن عباس نے انجام دیے۔
جبکہ ایکسپریس کے ڈائریکٹرمارکیٹنگ اظفرنظامی، کامران احمد جنرل مارکیٹنگ اور جنیدفریدی سینئر مینجر مارکیٹنگ سمیت دیگر بھی موجود تھے، پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ 5سال سے کم عمر بچوں میں جاں لیوا مرض نمونیہ ہوتا ہے جس کی5بنیادی علامات ہوتی ہیں ،جب بچہ کراہنا شروع کرے تووالدین کوچاہیے فوری توجہ دیں جبکہ سانس لینے میں سٹی کا نکلنا، بچے کا نڈھال ہونا ، بخار، نزلہ کھانسی کے ساتھ جھٹکے لگنا اوربچہ کی پسلی چلنا شدید نمونیہ کی علامات ہوتی ہیں ، ایسی صورت میں بچے کو ہنگامی بنیادوں پر مستند ڈاکٹرسے رجوع کرنا چاہئے،انھوں نے کہاکہ گھروں میں سگریٹ نوشی کرنے سے بچوں اور اہلخانہ کی صحت شدید متاثرہوتی ہے، سگریٹ کا دھواں اوربو 24 گھنٹے تک گھرمیں رہتی ہے۔
انھوں نے کہاکہ ایک سگریٹ سے 43اقسام کے زہریلے مادے نکلتے ہیں، ان کاکہنا تھا انھوں نے کہاکہ پاکستان میں 5سال کی عمرکے نمونیہ سمیت مختلف بیماریوں سے مجموعی طور پر سالانہ 5لاکھ 35ہزاربچے زندگی کی بازی ہارتے ہیں ان میں سے صرف نمونیہ سے90 ہزار بچے جاں بحق ہوجاتے ہیں ، انھوں نے کہاکہ نمونیہ کے مرض میں 22لاکھ بیکٹریا کے ساتھ وائرس بھی ہوتے ہیں، پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ پاکستان میں نمونیہ سمیت سالانہ108ملین بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ان کے علاج پروالدین کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں جبکہ ان کروڑوں روپے کو بچایاجاسکتا ہے، انھوں نے کہاکہ بچوںکو نمونیہ سے بچاؤ سمیت دیگر بیماریاں خناق، پولیو،تشنج، ہیپاٹائٹس، سمیت دیگربیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کرائی جائے، انھوں نے کہاکہ نمونیہ سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین پاکستان میں بچوں کے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں پہلی بار شامل کی گئی ہے،نمونیہ کی پہلی ویکسین کی پیدائش کے پہلے6ہفتے دوسرا انجکشن10تیسرا انجکشن14ہفتے میں لگایاجاتا ہے جس کے بعد بچہ نمونیہ کے مرض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ نمونیہ کی ویکسین میں دیگر بیماریوں کی بھی ویکسین شامل ہے، ڈاکٹر نندلال نے بچوں میں کان کے انفیکیشن کے حوالے سے بتایا کہ نوزائیدہ کو پہلے6ماہ تک صرف ماں کا دودھ ہی پلاناچاہیے، ماں کا دودھ میں قدرتی طور پر وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے اور بچہ کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے، انھوں نے کہاکہ ماں کا دودھ بچے کو لیٹا کر نہیں پلانا چاہیے، بوتل سے دودھ پلانے سے بچے مختلف سنگین نوعیت کے انفیکیشن کا شکار ہوجاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بچوں میں سانس کے امراض میں ہولناک اضافہ وہرہا ہے ان کا کہنا تھاکہ بچوںکے کان میں6ماہ سے18ماہ کے دوران کان کے انفیکیشن کاسامنا کرناپڑتا ہے، باربار بیمار ہونے والے بچوںکی ذہنی نشوونما اورزندگی شدید متاثرہوجاتی ہے اور بڑے ہوکران کی تعلیم پر منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، ڈاکٹر نند لال نے بتایا کہ بار بار کان میں انفیکیشن ہونے سے بچوںکی سماعت بھی شدید متاثر ہوتی ہے، بچوں میں نارمل بخارہونے کی صورت میں غیر ضروری اینٹی بائیٹک سے گریز کیاجائے۔
کیونکہ بچوں میں غیر ضروری اینٹی بائیٹک دوائیں دینے سے قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے، اگربچہ زیادہ بیمار نہ ہوتو اینٹی بائیٹک سے گریزکیاجائے، صرف ڈاکٹرکے مشورے سے اینٹی بائیٹک ادویات دینی چاہیے ، انھوں نے بتایا کہ بچوں میں نمونیہ اورکان کے انفیکیشن میں نمونیہ کی حفاظتی ویکسین انتہائی مفید ہے بچوںکوپیدائش کے فوری بعد حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کرائیں تاکہ ہمارے بچے ان بیماریوں سے محفوظ رہیں، ان کا کہنا تھا کہ نمونیہ5سے65سال تک کے افراد کومتاثرکرسکتا ہے، حفاظتی ویکسین لگوانے سے بچے ان امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بچوں کومناسب غذا ،قوت مدافعت کو بڑھا کر اور ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھ کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ علاج سے بہتر احتیاط ہوتی ہے بچوں کو نمونیہ سے بچائو کی ویکسین لازمی دینی چاہیے جس سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔