شرح نمو کا ہدف 57 تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر رہنے کی توقع

افراط زر 6 فیصد رہنے کا امکان، صنعتی ترقی کا ہدف 7.69 فیصد رکھنے کی تجویز

افراط زر 6 فیصد رہنے کا امکان، صنعتی ترقی کا ہدف 7.69 فیصد رکھنے کی تجویز :فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2016-17 کیلیے اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.7 فیصد جبکہ برآمدات کا ہدف 24 ارب 70 کروڑ اور درآمدات کا ہدف 45 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ اگلے مالی سال میں تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر تک رہنے کی توقع ہے۔

ایکسپریس کودستیاب سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کارکمیٹی کے اجلاس میں منظوری کیلیے پیش کیے جانے والے مجوزہ مسودے میں آئندہ مالی سال میں اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.7 فیصد مقررکرنے اور افراط زرکی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلیے برآمدات کا ہدف 24 ارب 70 کروڑ ڈالر مقرر کرنے، برآمدات میں اضافہ کی شرح 10.8 فیصد مقررکرنے اورآئندہ مالی سال کیلیے درآمدات 45 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔کمیٹی نے یہ امکان بھی ظاہرکیاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب80 کروڑڈالرتک ہوگا جورواں سال کے متوقع خسارے سے0.6 فیصدکم ہے۔بجلی کی پیداوار اورگیس کی ترسیل کا ہدف 12.50 فیصد تک لے جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ آئندہ مالی سال میں سرکاری خدمات کاہدف7فیصد جبکہ نجی خدمات کا ہدف6.70 فیصد مقرر کرنے کی تجویزکی گئی ہے۔ٹرانسپورٹ اورکمیونیکیشن کے شعبے میں ترقی کا ہدف 5.10 فیصد مقررکرنے کی تجویز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ مسودہ میں شامل ہے۔سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کارکمیٹی28 مئی کو ان اہداف کا جائزہ لے کر منظوری دیگی۔ذرائع کاکہناہے کہ اجلاس میں ان تجاویزکو منظورکیے جانیکا قومی امکان ہے اوراسکے بعد یہ مسودہ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔

وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں بیوریجز انڈسٹری سے مزید12ارب روپے کااضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے ڈیوٹی میں اضافے کی تجویزپرغور شروع کردیا،اگر اس تجویز کو منظور کر لیاگیا تو مشروبات مہنگے ہو جائینگے۔


رواں مالی سال کے دوران وفاق کی جانب سے ملک بھر میں شروع کیے گئے5 مخصوص نیشنل پروگرامز کیلیے بجٹ میں مختص فنڈز ابتک مکمل طور پر جاری نہیں ہو سکے ہیں جبکہ26 ارب 76 کروڑ 85 لاکھ مالیت کے نیشنل فیڈرل ڈیولپمنٹ پروگرام کیلیے فنڈزجاری نہ ہونے کے باعث ابتک پروگرام کو شروع نہیں کیاجاسکا۔

دستاویزکے مطابق رواں سال وفاقی بجٹ میں حکومت نے5مخصوص نیشنل ڈویلپمنٹ پروگرامز کے لیے 1 کھرب 73 ارب 76 کروڑ 85 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے تاہم اب تک صرف 1 کھرب 2 ارب 14کروڑ23لاکھ روپے جاری ہو سکے ہیںجبکہ مزید71 ارب 62 کروڑ 62 لاکھ روپے کا اجرا التوا کا شکار ہے،دستاویزکے مطابق بجٹ میں حکومت نے وزیراعظم یوتھ پروگرام کیلیے20 ارب مختص کیے تھے جس میں سے ابتک 13ارب جاری ہوئے ہیں ۔ 2005 کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نوکے منصوبوںکیلیے ایراکیلیے7ارب مختص تھے جس میں سے4 ارب جاری ہوسکے ہیں۔

وفاقی وزارت تعلیم و تربیت نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی اور غیرترقیاتی منصوبوں کیلیے3 ارب روپے طلب کرلیے۔وزارت نے حکومت سے 18 ترقیاتی منصوبوں کیلیے2ارب 62کروڑ50لاکھ جبکہ تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں87کروڑ 99 لاکھ 85 ہزار روپے مانگے ہیں۔ترقیاتی منصوبوں میں 8 جاری اور 10نئے شامل ہیں،8جاری منصوبوں کی مالیت2 ارب 32کروڑ93 لاکھ روپے جبکہ10نئے منظوراورغیرمنظورشدہ ترقیاتی منصوبوںکی مالیت3کروڑ روپے ہے۔8جاری منصوبوں میں بنیادی تعلیم کیلیے کمیونٹی اسکولوں کا قیام، مدارس کی مین اسٹریمنگ، امتحانی نظام میں اصلاحات،قومی نصاب کونسل سیکریٹریٹ کاقیام سمیت دیگرمنصوبے شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کے اہداف کا تعین اورٹیکس ہدف کے حصول کیلیے مختلف ٹیکس تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے ،جس میں نئے ٹیکس لگانا،موجودہ ٹیکسوں میں ردوبدل، انتظامی اقدامات کو بہتر اور نئے ٹیکس دہندگان کوٹیکس نیٹ میں شامل کرنے سمیت دیگراقدامات شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں مشروبات مہنگی کرنے کی تجویز کی تیاری مکمل کرلی گئی۔

بیورجز انڈسٹری پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ساڑھے 3 فیصد تک اضافے کاامکان ہے۔ زرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بیورجزانڈسٹری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 10 فیصد سے بڑھا کر14 فیصد کرنے کی تجویز ہے جس سے12 ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل کرنیکاتخمینہ لگایاگیا۔
Load Next Story