سندھ یونیورسٹی طلبا کی پولیس سے جھڑپیں لاٹھی چارج موبائل نذر آتش ڈی ایس پی سمیت7زخمی

مطالبات کےحق میں دھرنادیے بیٹھےتھے،کئی طلباکوحراست میں لینے پرمظاہرین مشتعل ہوگئے،عارضی پولیس ہیڈکوارٹر پرحملہ کردیا


Numainda Express November 20, 2012
مطالبات کےحق میں دھرنادیے بیٹھےتھے،کئی طلباکوحراست میں لینے پرمظاہرین مشتعل ہوگئے،عارضی پولیس ہیڈکوارٹر پرحملہ کردیا. فوٹو: وکی پیڈیا

سندھ یونیورسٹی جامشورو میں قوم پرست طلبہ تنظیموں کے احتجاجی دھرنے پرپولیس کے لاٹھی چارج اور طلبا کی گرفتاری کے بعد یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی۔

مشتعل طلبہ نے موبائل کوآگ لگانے کے علاوہ پولیس ہیڈکوارٹر پرحملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑکی ۔لاٹھی چارج سے6 سے زائد طلبا جبکہ پتھر لگنے سے ڈی ایس پی کوٹری بھی زخمی ہوگئے، سندھ یونیورسٹی میں سیلاب سے متاثرہ طلبا کی فیس معاف کرنے، یونیورسٹی سے رینجرز و پولیس کو ہٹانے سمیت دیگرمطالبات کی منظوری کے لیے جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے مختلف گروپوں کی جانب سے اے سی ٹو کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا، احتجاج کے دوران درجنوں طلبا اے سی ٹو کی عمارت میں داخل ہوگئے اور انھوں نے یونیورسٹی کے رجسٹرار کے کمرے کاگھیراؤکرلیا، صورتحال کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری کو وہاں طلب کرلیا، پولیس نے وہاں پہنچ کر مظاہرین کو بات چیت کے ذریعے منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن طلبہ نے احتجاج ختم کرنے سے انکارکردیا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پرلاٹھی چارج کیا۔

مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے بعد پورا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے رجسٹرار کے کمرے کا گھیراؤ کرنے والے کئی طلبا کوحراست میں لے کراپنے ہمراہ لے جانے لگے تو باہرموجود ساتھیوں نے چھڑا لیا،اور مشتعل ہوکر پولیس موبائل کوآگ لگا دی۔ اسی اثنا میں طلبا نے بوائزہاسٹل کے بلاک بی میں قائم پولیس کے عارضی ہیڈکوارٹر پرحملہ کر دیا، مشتعل طلبادیواریں توڑ کر وہاں داخل ہوئے اورکمروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جبکہ وہاں لگے پولیس جھنڈے اورسبز ہلالی قومی پرچم کو بھی نیچے گرا دیا، مشتعل طلبا نے وہاں کھڑی کئی سرکاری موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ کمروں میں موجود کئی ٹی وی بھی توڑ ڈالے اور پولیس کی کمیونیکیشن ڈش کو بھی نقصان پہنچایا بعد ازاں پولیس کی بھاری نفری پہنچنے پر مشتعل طلبہ فرارہو گئے۔ احتجاج میں شریک جساف کے رہنما رضا محمد کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج پرامن تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں