آن لائن دکان کیوں اور کیسے کھولی جائے

ٹیکنالوجی کے ذریعے نئے معاشی مواقع موجود ہیں جن میں آن لائن دکان یا ای کامرس سب سے تیزی سے پھیلنے والا کاروبار ہے۔


انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سطح پر ذرا سی توجہ آن لائن دکان یا ای کامرس کو پاکستان میں مضبوط بنیاد فراہم کرسکتی ہے جوکہ پاکستان کی معیشت اور عوام دونوں کیلئے سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔

KARACHI: آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے لیکن معاشی اعتبار سے یہ ملک بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ پاکستان میں کئی طرح کے معاشی عوامل ہیں۔ مگر پاکستان میں انسانی وسائل سب سے اہم اور فوری توجہ کا محتاج ہے۔

ٹیکنالوجی کی تیز ترین ترقی نے آج کی دنیا کو تبدیل کردیا ہے۔ انہی تبدلیوں میں کاروبار اور روزگار کے نت نئے طریقے اور انداز ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ان جدید اور نئے معاشی مواقعوں سے فائدہ اٹھائے۔

ٹیکنالوجی کی مدد سے انتہائی قلیل وقت اور قلیل سرمائے سے نہ صرف انسانی وسائل کو ترقی دی جاسکتی ہے بلکہ اس کے ذریعے ملکی معیشت کو بھی فی الفور فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی دنیا ایک سمندر کی مانند ہے جہاں نت نئے معاشی مواقع موجود ہیں۔ تاہم ان نئے معاشی مواقعوں میں آن لائن دکان یا ای کامرس سب سے تیزی سے پھیلنے والا کاروبار ہے۔ عام کاروبار کی طرح ای کامرس کی بھی کئی اقسام و درجات ہیں۔ تاہم یہاں ہم صرف ای کامرس کے چند فوائد اور اہم نکات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔

ای کامرس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

  • کم سرمایہ سے شروع کیا جاسکتا ہے۔

  • گھر سے شروع کیا جاسکتا ہے۔

  • پوری دنیا آپ کی خریدار ہوسکتی ہے۔

  • آن لائن دکان ہر وقت کھلی رہتی ہے۔

  • کسی بھی زبان میں کیا جاسکتا ہے۔


انٹرنیٹ پر کاروبار کی اقسام کا احاطہ کرنا تقریباََ ناممکن ہے۔ جو سوچیں وہ ممکن ہے والی بات ہے۔ تاہم یہاں ہم قارئین کی دلچسپی کے لئے ای کامرس کی چند مثالیں پیش کررہے ہیں۔

  • اِس حوالے سے جو سب سے زیادہ کام کیا جارہا ہے وہ ملبوسات کا کاروبار ہے۔ یہ نسبتاََ آسان ہے، یہی وجہ ہے کہ ملبوسات کے میدان میں پہلے سے موجود آن لائن فروخت کنندگان کا مقابلہ کرنا کٹھن ثابت ہوسکتا ہے۔

  • تحائف کی فروخت بھی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ تاہم اس میں کامیابی کے لئے اشیاء کی وسیع تعداد درکار ہوگی تاکہ کسی بھی قسم کے گاہک کو مایوسی نہ ہو۔

  • بچوں کی اشیاء بھی ہر وقت کی ضرورت ہے اور والدین کے لئے ایک اچھی اورمعیاری آن لائن دکان متاثر کن ثابت ہوسکتی ہے۔

  • گھریلو دستکاری، تصاویر اور ہاتھ سے تیار کردہ اشیاء باآسانی انٹرنیٹ کے ذریعہ فروخت کی جاسکتی ہیں۔

  • مقامی طور پر گھریلو کھانا، کیک، مٹھائی وغیرہ کی انٹرنیٹ کے ذریعہ فروخت، ان خواتین و حضرات کے لئے ایک بہترین کمائی کا ذریعہ بن سکتا ہے جو کسی وجہ سے گھر سے باہر روزگار کے لیے نہیں جاسکتے۔


مختصر یہ کہ کوئی بھی شخص اپنی سکت و مہارت کو مدِنظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ کی کاروباری دنیا کا حصہ بن سکتا ہے۔ تاہم جس طرح ہر کام سے پہلے مشورہ اور غور و خوص ضروری ہے، بالکل اُسی طرح انٹرنیٹ پر کاروبار کرنے سے پہلے بھی اس کے اچھے اور بُرے ہر پہلو کا جائزہ لے لینا چاہئے اور کسی تجربہ کار فرد سے مشورہ بھی انتہائی اہم ہے۔

ای کامرس کی ناکامی کے اسباب مختلف نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔ مگر درج ذیل اسباب سب سے زیادہ اہم ہیں۔

  • غلط منصوبہ بندی


انٹرنیٹ کے جہاں لاتعداد فوائد ہیں، وہیں اس کا سب سے بڑا فائدہ یعنی معلومات کی دستیابی اور اس تک ہر خاص و عام کی رسائی ہی اس کی سب سے بڑی کمزوری بھی ہے۔ معلومات کے اس بہاو، بے جا تشہیر اور دوسروں کی کامیابی کی مثالوں کی بنیاد پر اکثر لوگ بغیر تحقیق اور منصوبہ بندی کے آن لائن دکان بنالیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آن لائن دکان کا انٹرنیٹ پر اجراء ہی انہیں چند مہینوں میں کامیابی سے ہمکنار کروادے گا۔ مگر ایسا نہیں ہوتا اور وہ جلد ہی ہمت ہار جاتے ہیں۔

  • کاروبار سے ناواقفیت


منصوبہ بندی کا سب سے اہم پہلو آن لائن دکان پر کئے جانے والے کام سے واقفیت ہے۔ اگر پہلے سے اس کام سے واقفیت ہے تو انٹرنیٹ پر کامیابی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں اور مطلوبہ نتائج بھی جلد مل سکتے ہیں۔

  • تشہیر کی کمی


کاروبار سے وابستہ افراد تشہیر کی اہمیت سے آگاہ ہوتے ہیں۔ مگر انٹرنیٹ پر آن لائن دکان کھولنے والوں میں اکثریت نوزائیدہ افراد کی ہوتی ہے جنہیں پہلے سے کاروبار کا تجربہ نہیں ہوتا۔ اس لئے وہ تشہیر کی اہمیت کو نہیں سمجھ پاتے اور تشہیرمیں سرمایہ نہیں لگاتے جس کے نتیجے میں ان کی آن لائن دکان دوسری دکانوں کا مقابلہ نہیں کرپاتی۔

  • مصنوعات میں خامیاں


مصنوعات کا معیار اور دیانتداری آن لائن دکان میں سب سے اہم ہے۔ ایک بار اگر گاہک کا اعتماد اُٹھ گیا تو پھر وہ واپس نہیں آتا، لیکن جو گاہک مطمئن ہوگیا تو وہ ازخود اُس دکان کی تشہیر بن جاتا ہے اور دوسروں کو بھی وہی سے خریداری کا مشورہ دیتا ہے۔

  • ترسیل میں پریشانی کا سامنا


آن لائن دکان پر آرڈر دینے کے بعد سے ہی خریدار کا انتظار شروع ہوجاتا ہے اور وہ جلد از جلد اشیاء کو اپنے ہاتھ میں دیکھنا چاہتا ہے۔ بس یہ انتظار جتنا ہی کم ہوگا اتنا ہی خریدار اس آن لائن دکان کو دوسری دکانوں پر ترجیح دے گا، اس لیے اگر آپ نے آن لائن کاروبار کو شروع کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو ترسیل کے حوالے سے بھی معاملات پہلے طے کرلینے چاہیے کہ آپ جتنے دن میں سامان پہنچانے کا وعدہ کریں اُس سے تاخیر ہرگز نہ ہو۔

آخر میں یہ بات قابلِ دلچسپ ہوگی کہ پاکستان میں اب تک آن لائن خریداری کا تخمینہ 30 ملین ڈالر کا لگایا گیا ہے اور امکان ہے کہ 2018ء تک یہ 60 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ پاکستان میں موبائل فون کی پانچ مختلف کمپنیاں ہیں جن کے صارفین کی تعداد 14 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ یقیناً حقیقی استعمال کنندگان کی تعداد اس سے انتہائی کم ہوگی۔ تاہم اگر نصف کی صورت میں بھی 7 کروڑ صارفین کے ہاتھوں میں موبائل فون موجود ہے تو سستے اسمارٹ فون، تیز رفتار اور سستے انٹرنیٹ کنکشن کی بدولت یہی 7 کروڑ صارفین آن لائن دکان یا ای کامرس کے بھی ممکنہ صارف بن سکتے ہیں اور یہ تو صرف پاکستان کی بات ہو رہی ہے، جبکہ آن لائن دکان یا ای کامرس کا صارف تو کوئی بھی اور کہیں سے بھی ہوسکتا ہے یعنی آن لائن دکان یا ای کامرس کا دائرہ لامحدود ہے۔

انفرادی، اجتماعی اور حکومتی سطح پر ذرا سی توجہ آن لائن دکان یا ای کامرس کو پاکستان میں مضبوط بنیاد فراہم کرسکتی ہے جوکہ پاکستان کی معیشت اور عوام دونوں کیلئے سود مند ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ آن لائن دکان یا ای کامرس کا مستقبل انتہائی درخشاں ہے۔

[poll id="1124"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں