مرد تنبیہ کے لیے عورت کو ہلکی سزا دے سکتا ہے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

بیوی چاہے جتنی بھی مالدار ہو اس کی معاشی ذمہ داریاں شوہر کی ذمہ داری ہوگی، مولانامحمد خان شیرانی


ویب ڈیسک May 26, 2016
خاتون کو اپنی ملکیت رکھنے اور اس کی حفاظت کا حق ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل فوٹو: فائل

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا ہے کہ ترغیب وترہیب کے نتیجے میں بیوی شوہر یا شوہر بیوی پر تشدد کرنے کاحق نہیں رکھتا تاہم مرد تنبیہ کے لیے عورت کو ہلکی سزا دے سکتا ہے۔

اسلام آباد میں تحفظ حقوق نسواں بل کی تیاری کے سلسلے میں مولانا محمد خان شیرانی کے زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے تین روزہ اجلاس کا دوسرا دور ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے خواتین کے حقوق سے متعلق قانون منظوری سے قبل جب کہ پنجاب حکومت نے منظوری کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا لیکن دونوں صوبوں کے قوانین کا مسودہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین کے حقوق سے متعلق قانون کا مسودہ تیار کیا ہے جسے حتمی شکل دی جارہی ہے اس پر آئندہ اجلاس میں بھی غور کیا جائے گا۔ اس کے مطابق اگر خدا نخواستہ کوئی مرد مرتد ہوجائے تو تین دن کی مہلت کے بعد اسے سزا دی جائے گی لیکن خاتون مرتد ہوجائے تو اس کا قتل واجب نہیں۔ کوئی بھی خاتون اپنی مذہبی عبادات میں شریک ہونے کا پورا حق رکھتی ہے اور شوہر اس پر کسی پابندی کا حق نہیں رکھتا۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھاکہ خاتون کو اپنی ملکیت رکھنے اور اس کی حفاظت کا حق ہے۔ بیوی چاہے جتنی بھی مالدار ہو اس کی معاشی ذمہ داریاں شوہر کی ذمہ داری ہوگی، جان، مال اور عزت کا دفاع ہر شخص کا حق ہے۔ خاتون دفاعی معاملات کی ذمہ دار نہیں لیکن دفاعی تربیت خاتون کا بنیادی حق ہے۔ خاتون شوہر کی اجازت سے شرعی حدود سے تجاوز نہ کرتے ہوئے باہر جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی میں کچھ حقوق مرد کے بھی ہیں، خیر خواہی کی بنیاد پر ترغیب وترہیب کے نتیجے میں بیوی شوہر یا شوہر بیوی پر تشدد کرنے کاحق نہیں رکھتا۔

دوسری جانب ایکسپریس نیوزکودستیاب مجوزہ بل کے مطابق عورت کے زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر تین سال کی سزا جب کہ معاشرتی بگاڑسے متعلق اشتہارات میں عورت کے کام پرپابندی ہوگی۔ مجوزہ بل کےمطابق عورتوں پرغیرمحرموں کےساتھ تفریح دوروں،آزادانہ میل جول پر پابندی ہوگی، اس کےعلاوہ غیرملکی مہمانوں کے استقبال میں بھی خواتین شامل نہیں ہوں گی اورمردوں کاخواتین نرسیں علاج بھی نہیں کرسکیں گی جب کہ حمل کے120 دن بعداسقاط کوقتل گردانا جائےگا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ عورت کی قرآن پاک سےشادی جرم اورمرتکب افراد کو 10 سال سزا دی جائے گی جب کہ ونی یا صلح کے لیے لڑکی کی زبردستی شادی قابل تعزیرہوگا، تادیب کے لیے شوہرعورت پر ہلکا تشدد کرسکے گا تاہم تادیب سے تجاوزپرعورت شوہرکے خلاف کاروائی کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔ مجوزہ بل کے تحت عورتوں کے آرٹ کے نام پررقص موسیقی، مجسمہ سازی کی تعلیم، پرائمری کے بعد مخلوط تعلیم پر پابندی ہوگی تاہم حجاب کرنے اورآزادانہ میل جول نہ ہونے پرمخلوط تعلیم کی اجازت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں