پاکستان نے آئی سی سی سے ایم سی ایل کی شکایت لگادی

پاک شاہین کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، حکام کو خدشہ


Saleem Khaliq May 27, 2016
پاک شاہین کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، حکام کو خدشہ فوٹو؛ اے ایف پی/ فائل

KARACHI: پاک شاہین کا نام غیرقانونی طور پر استعمال کرنے کی اطلاعات پر پی سی بی نے آئی سی سی سے ماسٹرز چیمپئنز لیگ کی شکایت لگا دی، حکام کو خدشہ ہے کہ اولین کی طرح پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کو بھی بھارتی لابی کی جانب سے نقصان پہنچایا جائے گا، البتہ اب امارات کرکٹ بورڈ کی جانب سے انھیں سپورٹ کیے جانے کا امکان کم ہے۔

تفصیلات کے مطابق رواں برس پاکستان سپر لیگ کے اولین ایڈیشن کو ایم سی ایل کی جانب سے سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑا، سابق کرکٹرز کی لیگ کے منتظمین نے پاکستانی ایونٹ کے دنوں میں ہی یو اے ای کے گراؤنڈز بک کرا لیے اور کئی میچزکی تاریخیں متصادم بھی رہیں، پاکستان کے چند کرکٹرز نے بورڈ کی شرط پوری کرنے کیلیے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے این او سی لیا۔ گذشتہ دنوں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق ماسٹرز لیگ کے پہلے ایڈیشن کی ناکامی کے باوجود منتظمین آئندہ سیزن میں دوبارہ انعقاد کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

اس میں پاک شاہین کے نام سے ایک ٹیم شامل کی جائیگی، پی سی بی کے ایک اعلیٰ آفیشل نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ ہم ان اطلاعات سے واقف اور اس حوالے سے آئی سی سی کو خط بھی لکھ چکے کہ ہمارے سوا کوئی بھی پاک شاہین یا اس جیسا کوئی نام استعمال کرنے کا مجاز نہیں ہے، کونسل خود بھی اب اس قسم کے ایونٹس کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتی ہے ، انھوں نے کہا کہ رواں سال ایم سی ایل کو امارات کرکٹ بورڈ نے مکمل سپورٹ کیا، ہمیں اس کی وجہ سے گراؤنڈز کا زیادہ کرایہ اداکرنا پڑا اور 2 شہروں دبئی و شارجہ تک محدود رہے، مگر اب ایسا نظر آتا ہے کہ اماراتی حکام کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا اور وہ ماسٹرز لیگ سے دور ہی رہیں گے۔

بورڈ آفیشل نے مزید کہا کہ بھارتی لابی پی ایس ایل سے خائف ہے، پہلے ایڈیشن میں بھی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش ہوئی اور آئندہ برس بھی ایسا ہی ہوگا، البتہ ہم اپنے ایونٹ کی کامیابی کیلیے پُرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ اولین ایڈیشن میں شرکت کرنے والے بیشتر کھلاڑیوں کو ایم سی ایل نے تاحال معاوضے ادا نہیں کیے، پلیئرز کی عالمی تنظیم نے اس کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں