نئے مالی سال کے لیے 1675ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور
اجلاس میں احسن اقبال،زہری کی جھڑپ، وفاق کے ترقیاتی بجٹ کیلیے800ارب مختص
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت رابطہ کمیٹی برائے سالانہ منصوبہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلیے1675ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیدی گئی۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلیے800 ارب روپے اور صوبوں کیلیے875 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں۔اے پی سی سی کے اجلاس میں پنجاب،سندھ ،خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے شرکت کی۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے صنعتی ترقی کیلئے 7.69فیصد، زرعی ترقی کا3.48 فیصد، اور خدمات کے شعبے میں5.73 فیصد ہدف مقررکیا گیا۔آئی ڈی پیزکیلیے100 ارب روپے، ریلوے کیلیے40ارب روپے، پانی کیلئے31 ارب روپے، وزارت داخلہ کیلیے9.7 ارب روپے ، ہایئرایجوکیشن کیلیے21 ارب روپے، نیشنل ہیلتھ سروسزکیلئے 25 ارب روپے،وزارت سیفران کیلیے21 ارب روپے، اٹامک انرجی کمیشن کیلیے27 ارب روپے، وزارت سیفران کیلئے21 ارب روپے ، این ایچ اے کیلیے 190ارب روپے، وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کیلیے100ارب روپے،ایس ڈی جیزکیلیے20 ارب روپے، پورٹس اینڈ شپننگ کیلیے12ارب روپے،بجلی کیلیے130ارب روپے اورکشمیروگلگت بلتستان کیلیے25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
احسن اقبال نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ صوبوں اور وزارتوں نے 1800ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔انھوں نے کہا آئندہ مالی سال کے دوران توانائی کی صورتحال میں مزید بہتری، انفرااسٹرکچر اور انسانی ترقی کے منصوبوںکو تر جیح دی گئی ہے۔انھوں نے کہاآئندہ برس کیلیے اقتصادی ترقی کی شرح کے ہد ف میں ایک فیصدکا اضافہ کیا گیا ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کو پوری رفتار سے شروع کیا جائیگا ، توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جائیگا۔ایکسپریس نیوزکے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پرنواب ثنا اللہ زہری اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ترقیاتی فنڈز اجراء میں تاخیر اور امتیازی سلوک کا شکوہ کیا تو احسن اقبال کا کہنا تھا جس منصوبے کی وزیراعلیٰ بلوچستان نشاندہی کر رہے ہیں اس پر الگ سے بات ہوسکتی ہے۔
ثنااللہ زہری کے واک آؤٹ کے بعداحسن اقبال نے انھیں جا کرمنایا اور تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر وہ ایک مرتبہ پھر اجلاس کا حصہ بن گئے۔آئی این پی کے مطابق اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد ثناء اللہ زہری نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر وزیراعظم سے ہی بات کریںگے۔انھوں نے کہا بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوںکو نظراندازکیا جا رہا ہے۔آن لائن کے مطابق انھوں نے موقف اختیارکیا وزیر اعظم نواز شریف کے احکامات کے باوجود بلوچستان کے55 منصوبوںکو آئندہ بجٹ میں نظر اندازکیا گیا ہے ۔
اے پی پی کے مطابق احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت ترقیاتی بجٹ کوترجیح دے گی،20کروڑ عوام کے ملک کو نالج بیسڈاکانومی بنانے کیلیے ترقیاتی بجٹ بڑھانا ضروری ہے، چند برس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم دفاع اور قرضوںکی ادائیگی سے زیادہ ہو جائے گا۔وفا قی وزیر نے کہا پلاننگ کمیشن نے منصوبوںکی بہتر جانچ پڑتال سے تین سال میں570 ارب روپے بچائے ہیں،انھوں نے کہا میگا پروجیکٹس کو2017ء کے آخر تک مکمل کرنے کیلیے کو شاں ہیں ۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلیے800 ارب روپے اور صوبوں کیلیے875 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں۔اے پی سی سی کے اجلاس میں پنجاب،سندھ ،خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے شرکت کی۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے صنعتی ترقی کیلئے 7.69فیصد، زرعی ترقی کا3.48 فیصد، اور خدمات کے شعبے میں5.73 فیصد ہدف مقررکیا گیا۔آئی ڈی پیزکیلیے100 ارب روپے، ریلوے کیلیے40ارب روپے، پانی کیلئے31 ارب روپے، وزارت داخلہ کیلیے9.7 ارب روپے ، ہایئرایجوکیشن کیلیے21 ارب روپے، نیشنل ہیلتھ سروسزکیلئے 25 ارب روپے،وزارت سیفران کیلیے21 ارب روپے، اٹامک انرجی کمیشن کیلیے27 ارب روپے، وزارت سیفران کیلئے21 ارب روپے ، این ایچ اے کیلیے 190ارب روپے، وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کیلیے100ارب روپے،ایس ڈی جیزکیلیے20 ارب روپے، پورٹس اینڈ شپننگ کیلیے12ارب روپے،بجلی کیلیے130ارب روپے اورکشمیروگلگت بلتستان کیلیے25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
احسن اقبال نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ صوبوں اور وزارتوں نے 1800ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔انھوں نے کہا آئندہ مالی سال کے دوران توانائی کی صورتحال میں مزید بہتری، انفرااسٹرکچر اور انسانی ترقی کے منصوبوںکو تر جیح دی گئی ہے۔انھوں نے کہاآئندہ برس کیلیے اقتصادی ترقی کی شرح کے ہد ف میں ایک فیصدکا اضافہ کیا گیا ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کو پوری رفتار سے شروع کیا جائیگا ، توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جائیگا۔ایکسپریس نیوزکے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پرنواب ثنا اللہ زہری اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ترقیاتی فنڈز اجراء میں تاخیر اور امتیازی سلوک کا شکوہ کیا تو احسن اقبال کا کہنا تھا جس منصوبے کی وزیراعلیٰ بلوچستان نشاندہی کر رہے ہیں اس پر الگ سے بات ہوسکتی ہے۔
ثنااللہ زہری کے واک آؤٹ کے بعداحسن اقبال نے انھیں جا کرمنایا اور تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر وہ ایک مرتبہ پھر اجلاس کا حصہ بن گئے۔آئی این پی کے مطابق اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد ثناء اللہ زہری نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر وزیراعظم سے ہی بات کریںگے۔انھوں نے کہا بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوںکو نظراندازکیا جا رہا ہے۔آن لائن کے مطابق انھوں نے موقف اختیارکیا وزیر اعظم نواز شریف کے احکامات کے باوجود بلوچستان کے55 منصوبوںکو آئندہ بجٹ میں نظر اندازکیا گیا ہے ۔
اے پی پی کے مطابق احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت ترقیاتی بجٹ کوترجیح دے گی،20کروڑ عوام کے ملک کو نالج بیسڈاکانومی بنانے کیلیے ترقیاتی بجٹ بڑھانا ضروری ہے، چند برس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم دفاع اور قرضوںکی ادائیگی سے زیادہ ہو جائے گا۔وفا قی وزیر نے کہا پلاننگ کمیشن نے منصوبوںکی بہتر جانچ پڑتال سے تین سال میں570 ارب روپے بچائے ہیں،انھوں نے کہا میگا پروجیکٹس کو2017ء کے آخر تک مکمل کرنے کیلیے کو شاں ہیں ۔