فنکشنل لیگ کی کام یاب رابطہ مہم

گذشتہ دنوں فنکشنل لیگ بالائی سندھ کے ذمہ داروں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سابق ایم این اے سمیت ذمے داروں نے شرکت کی ۔

سکھر میں مسلم لیگ ن کے ضلعی عہدے داروں میں اختلافات تاحال برقرار ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک کے دیگر حصوں کی طرح سکھر اور دیگر انتخابی حلقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں اور عوام ان کو اُن سیاست دانوں کا دیدار نصیب ہو رہا ہے، جو عرصے سے اپنے بیانات کے ذریعے ان کے مسائل حل کرنے کے دعوے کر رہے تھے۔

تاہم اگلے عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی سرگرمیوں اور سیاسی جوڑ توڑ کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا، وہ محرم کا چاند نظر آنے کے بعد مدہم پڑ گیا ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اعلان کردہ ''قائد اعظم کا پاکستان یا طالبان کا پاکستان'' کے عنوان سے ریفرنڈم کے لیے مقامی سطح پر زور شور سے سرگرمیاں جاری تھیں اور ایم کیو ایم کی مقامی قیادت خاصی متحرک تھی، لیکن محرم کی آمد پر اپنی سرگرمیاں محدود کرتے ہوئے اس وقت کارکنوں کو ایک جگہ جمع کرنے میں مصروف نظر آتی ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں پر مختلف برادریوں کا اثر و رسوخ زیادہ ہے۔

مسلم لیگ فنکشنل بھی اپنی جماعت کے سربراہ پیر پگارا کی ہدایات پر سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری امتیاز شیخ، نصرت سحر عباسی، پیر محمد راشد شاہ، سید اجمل شاہ موسوی اور دیگر ذمے داران خاصے متحرک نظر آتے ہیں۔ گذشتہ دنوں فنکشنل لیگ بالائی سندھ کے ذمے داروں کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سابق ایم این اے سمیت ذمے داروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے اور غلام قادر بھٹو کے صاحب زادے ندیم قادر بھٹو نے فنکشنل لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امتیاز شیخ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈننس کسی کو منظور نہیں ہے۔


یہ دہرا بلدیاتی نظام ہے، جسے حیدرآباد میں دانش وروں اور اہل قلم نے بھی مسترد کر دیا ہے۔ آیندہ انتخابات میں این پی پی، قوم پرستوں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے، محرم الحرام کے بعد پیر پگارا عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے اور سندھ کے مختلف شہروں میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، انھوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کی سازش کے خلاف حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کر کے پیر پگارا نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی ہے، اب پیپلزپارٹی سندھ کارڈ کو استعمال نہیں کر سکے گی۔

انھوں نے پیپلز لوکل گورنمنٹ بل واپس لینے، سندھ میں یک ساں شہری نظام نافذ کرنے، اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ میں امن و امان بحال کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ ندیم قادر بھٹو نے مسلم لیگ فنکشنل میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اب زرداری لیگ بن چکی ہے، قربانیاں دینے والے سینیر راہ نمائوں اور کارکنوں کی قدر نہیں کی جا رہی، چالیس سالہ وابستگی کے باوجود بھٹو برادری کو نظرانداز کیا جارہا ہے، سکھر کے منتخب نمایندے مفادات حاصل کرنے میں مگن ہیں اور عوام کے مسائل حل نہیں ہو رہے، اسی لیے فنکشنل لیگ میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔

محرم الحرام کے بعد فنکشنل لیگ کی رابطہ مہم کے دوران بااثر مقامی سیاسی شخصیات کی پارٹی میں شمولیت متوقع ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل اور متحدہ قومی موومنٹ کی نگراں سیٹ اپ سے قبل سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی صفوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، جب کہ مسلم لیگ ق کے سابق ڈویژنل صدر سید طاہر حسین شاہ کی اپنی جماعت اور پیپلزپارٹی سے اعلان لاتعلقی اور ہم خیال گروپ تشکیل دینے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے انھیں اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوششیں بھی شروع ہوچکی ہیں، توقع ہے کہ آیندہ چند روز میں وہ کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ کر لیں گے۔

مسلم لیگ ن کے ضلعی عہدے داروں میں اختلافات تاحال برقرار ہیں اور سرور لطیف، حاجی اسلام مغل کے دھڑوں کو ایک کرنے کی کوششیں ابھی تک کام یاب نہیں ہوسکی ہیں۔ ان حالات کا شکار ن لیگ نے اپنی مرکزی قیادت کی ہدایت پر سکھر میں متوقع امیدواروں کے نام بھی تجویز کر لیے ہیں۔ مقامی سطح پر طویل عرصے سے ن لیگ کی ذمے داریاں سنبھالنے والے عہدے داروں نے یہاں یو سی سطح کی سیٹ تک حاصل نہیں کی، جب کہ مقامی عہدے داروں کے اختلافات سے پارٹی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، جس کا فائدہ فنکشنل لیگ کو جاتا نظر آرہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سکھر میں پیپلزپارٹی کے نمایندوں کا عوامی توقعات پر پورا نہ اترنے کا تمام تر فائدہ اپوزیشن جماعتوں کو ہو گا، جس میں شہری سطح پر متحدہ قومی موومینٹ کا پلاّ بھاری نظر آتا ہے، جب کہ روہڑی، صالح پٹ میں پی پی پی اور فنکشنل لیگ میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
Load Next Story