حصص مارکیٹ 16300 پوائنٹس کی حد عبور ہو کر گر گئی
انڈیکس میں معمولی اضافہ، لین دین 7 ماہ کی بلند سطح 33 کروڑ شیئرز پر پہنچ گیا
ڈی ایٹ سمٹ کی قراردوں پر عمل درآمد کی صورت میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے کی توقعات، آئل، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں نمایاں خریداری اور نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ہونے کے امکانات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی تیزی کا تسلسل قائم رہا۔
جس سے مارکیٹ کیپٹلائزیشن اور انڈیکس تاریخ کی نئی بلندترین سطح اور کاروباری حجم 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، تیزی کے باعث 53.10 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید6 ارب2 کروڑ23 لاکھ807 روپے کا اضافہ ہوا۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کی جانب سے اسلامی بینکوں کے لیے کم سے کم ڈپازٹس ریٹ کی شرط ختم کرنے کی وجہ سے اسلامی بینکوں میں خریداری سرگرمیاں نمایاں رہی۔
ماہرین کے مطابق ٹریڈنگ کے دوران بعض چھوٹے و درمیانے درجے کے اسٹاکس پر معمولی نوعیت کی پرافٹ سیلنگ بھی دیکھی گئی جس کی وجہ سے ایک موقع پر9.41 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے37 لاکھ9 ہزار 885 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے10 لاکھ9 ہزار509 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے7 لاکھ95 ہزار925 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلند رہا اور ایک موقع پر87.65 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی16300 کی حد بھی عبور ہوگئی تھی۔
لیکن کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر55 لاکھ15 ہزار 320 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے نمایاں تیزی کے رحجان کو متاثر کرتے ہوئے انڈیکس کی 16300 کی حد کے استحکام میں مزاحمت کا کردار ادا کیا نتیجتاً، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 0.41 پوائنٹ کے اضافے سے 16251.79 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 3.38 پوائنٹس کے اضافے سے13236.75 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 24.92 پوائنٹس کے اضافے سے 28318.02 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 34.46 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر33 کروڑ3 لاکھ 46 ہزار 215 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار386 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 205 کے بھائو میں اضافہ، 155 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جس سے مارکیٹ کیپٹلائزیشن اور انڈیکس تاریخ کی نئی بلندترین سطح اور کاروباری حجم 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، تیزی کے باعث 53.10 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید6 ارب2 کروڑ23 لاکھ807 روپے کا اضافہ ہوا۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کی جانب سے اسلامی بینکوں کے لیے کم سے کم ڈپازٹس ریٹ کی شرط ختم کرنے کی وجہ سے اسلامی بینکوں میں خریداری سرگرمیاں نمایاں رہی۔
ماہرین کے مطابق ٹریڈنگ کے دوران بعض چھوٹے و درمیانے درجے کے اسٹاکس پر معمولی نوعیت کی پرافٹ سیلنگ بھی دیکھی گئی جس کی وجہ سے ایک موقع پر9.41 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے37 لاکھ9 ہزار 885 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے10 لاکھ9 ہزار509 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے7 لاکھ95 ہزار925 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا مورال بلند رہا اور ایک موقع پر87.65 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی16300 کی حد بھی عبور ہوگئی تھی۔
لیکن کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر55 لاکھ15 ہزار 320 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے نمایاں تیزی کے رحجان کو متاثر کرتے ہوئے انڈیکس کی 16300 کی حد کے استحکام میں مزاحمت کا کردار ادا کیا نتیجتاً، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 0.41 پوائنٹ کے اضافے سے 16251.79 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 3.38 پوائنٹس کے اضافے سے13236.75 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 24.92 پوائنٹس کے اضافے سے 28318.02 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 34.46 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر33 کروڑ3 لاکھ 46 ہزار 215 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار386 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 205 کے بھائو میں اضافہ، 155 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔