نیشنل اکیڈمی کا ڈرامہ ’’منٹو رامہ‘‘ بہترین ڈرامہ کے طور پر منتخب

ڈرامے میں منٹو اور ان کی دنیا کے تخیل ، ان کی تحریریں اور زندگی کو ایک دھا گے میں پرونے کی کوشش کی ہے ۔

منٹو رامہ کے ہدایت کار سنیل شنکر جبکہ خرم علی شفیق نے ڈرامے کو تحریر کیا ہے۔ فوٹو: فائل

نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی جانب سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ (منٹو رامہ) ہندوستان کے دہلی انسٹیٹیوٹ میں اس سال کے بہتر ین ڈرامہ کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے جسے اس ما ہ کے آخری ہفتے میں دہلی انسٹیٹیوٹ میں پیش کیا جا ئے گا۔

نیشنل اکیڈمی آف پر فارمنگ آرٹ کے طالب علم سنیل شنکر اس ڈرامے کے ہدایت کار ہیں جب کہ خرم علی شفیق نے ڈرامے کو تحریر کیا ہے جن اداکاروں نے ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھائے ان میں اشفاق عمر (منٹو) رؤف آفریدی ( ایشر سنگھ) عدنان جعفر ( مرزا غالب) زین نذر (ہندوستان) راحیل (مادھو) مزینہ ملک ( سو گندھی) انشقہ ملک (وزیر) آفرین سحر (صفیہ) شامل ہیں تمام اداکاروں نے اپنے کردار کو خوبصورتی سے ادا کیا ہے ہدایت کا ر سنیل شنکر کا یہ تھیٹر ڈرامہ چند ماہ قبل آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پیش کیا جا چکا ہے۔


اس تھیٹر ڈرامے میں خرم علی شفیق نے منٹو اور ان کی دنیا کے تخیل ، ان کی تحریریں اور زندگی کو ایک دھا گے میں پرونے کی کوشش کی ہے منٹو کی اپنی زندگی کس طرح گزری کیا کیا مقامات آہو فغاں آئے کیسے ان کی تحریروں کو فحش قرار دے کر ان پر مقدمے چلا ئے گئے اور تاریخ کی سب سے بڑی اور بھیا نک ہجرت نے منٹو پر کیا اثرات چھوڑے اور کس طرح وہ نقش منٹو کی تحریروں میں ابھرے ۔

مصنف نے اس کے تانے بانے کو ڈرامائی شکل دی ہے اور منٹو کی ذات ان کے عہد اور تحریروں کو جیتی جا گتی تصویر کی صورت میں معاشرے کے سامنے پیش کیا ہے جس نے معاشرے کے دوغلے پن پر طنز اور منٹو کو خراج تحسین پیش کیا ہے ڈرامے کے ہدایت کار سنیل شنکر ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں اس تھیٹر کا پہنچنا اور ہمیں وہاں سے دعوت آنا تھیٹر کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو فنکار پہلے ڈرامے میں کام کر چکے ہیں وہ تمام فنکار ہندوستان میں بھی کام کرینگے اور امید ہے کہ ڈرامے کو اس کے معیار کے مطابق اچھا پیش کرینگے تھیٹر ڈرامہ منٹو رامہ کے مصنف خرم علی شفیق کا کہنا ہے کہ فلم موسیقی اور ڈرامہ دونوں ملکوں کو قریب لا نے مین اہم کردار ادا کر سکتا ہے اگر پاکستان اور ہندوستان مل کر کام کریں تو معیاری کام سیکھنے اور سمجھنے کو ملے گا ہمیں اپنے کا م کو سرحدوں سے با ہر پہنچانے نے کے لیے ایک دوسرے کو تسلیم کرنا ہوگا۔
Load Next Story