غلامی میں قیدکی عالمی درجہ بندی پاکستان تیسرے نمبرپرآگیا

بھارت ایک کروڑ83 لاکھ قیدافراد کے ساتھ پہلے،چین33 لاکھ کے ساتھ دوسرے نمبر پر

دنیا بھرمیں جدید غلامی میں قید افرادکی تعداد4کروڑ 58 لاکھ ہے،واک فری فاؤنڈیشن فوٹو: فائل

دنیا بھرمیں جدید غلامی میں قید افرادکی تعداد 4کروڑ 58 لاکھ ہوگئی۔ پاکستان دنیابھرمیں غلامی میں قید افرادکی فہرست میں3 درجہ اضافے کے ساتھ تیسرے نمبرپرآگیا۔عالمی ادارے واک فری فاؤنڈیشن نے غلامی میں قید افرادکی عالمی درجہ بندی جاری کردی۔

تفصیلات کے مطابق گلوبل سلیوری انڈیکس نے2016کی جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیابھرمیں جدید غلامی کی زندگی بسرکرنے والے مردوخواتین اوربچو ں کی تعداد 4کروڑ58 لاکھ ہے۔جنوبی ایشیامیں غلامی میں قید گزارنے والے کی تعداد 2کروڑ 23 لاکھ ہے۔ جدیدغلامی میں قید سے مراد انسانی اسمگلنگ،جبری مزدوری،قرض غلامی، جبری خدمت کے عوض شادی اورکاروباری جنسی استحصال شامل ہے۔


جدید غلامی کی اس طرز پر دنیا بھر میں سروے کیاگیا اور دنیا بھرمیں غلامی کی زندگی بسر کرنے والے افرادکی رپورٹ تیار کرنے کے لیے 42 ہزارسے زائد افرادکے انٹرویوزکیے گئے جوکہ دنیا بھرکی53 زبانوں میں 25 ممالک میں کیے گئے اوردنیا بھرکی آباد ی کا 44 فیصد کااحاطہ کیاگیا۔واک فری فاؤنڈیشن کے گلوبل سلیوری انڈیکس دنیا بھر میں غلامی کی زندگی بسر کرنیوالے افراد میں سے 48 فیصدکا تعلق خودکوسب سے بڑی جمہوریہ کہنے والی بھارت سے ہے جہاں ایک کروڑ 83 لاکھ افراد جدید غلامی میں قید ہیں۔ دوسرے نمبر پر چین 33 لاکھ افرادکے ساتھ ہے۔

غلامی میں قید افرادکی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر تیسرا ہے اور پاکستان میں جدید غلامی کے شکارافراد کی تعداد 21 لاکھ ہے۔ بنگلہ دیش ایک اعشاریہ 23 ملین افراد کے ساتھ چوتھے اور ازبکستان 12 لاکھ افراد کے ساتھ پانچویں نمبر پرہے۔جدید غلامی کے جال میں پھنسے افرادکے حوالے سے 2014 میں بھی عالمی درجہ بندی جاری کی گئی تھی جس میں پاکستان کا نمبرچھٹا اورتعداد 11لاکھ تھی لیکن2016کی عالمی درجہ بندی میں پاکستا ن میں غلامی کی زندگی بسرکرنے والے افرادکی تعداد بڑھ کر21 لاکھ تک جاپہنچی ہے۔
Load Next Story