اپوزیشن غیرقانونی طریقے سے اپنی مرضی مسلط نہ کرائے صدر ممنون حسین
دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے، صدر مملکت
صدر ممنون حسین کا کہنا ہے کہ قوم کو اتفاق رائے اور یکجہتی کی ضرورت ہے اپوزیشن غیر قانونی طریقے سے اپنے مرضی مسلط نہ کرائے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ وہ موجودہ پارلیمنٹ کے تین سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں، ان تین برسوں میں جمہوری سفر کامیابی سے جاری رہا، جمہوری نظام کو مزید قوی اور مستحکم بنایا جاسکتا ہے کیونکہ پائیدار ترقی جمہوریت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔ جمہوری سفر کے دوران عوام کی خوشحالی کے کئی منصوبے سامنے آئے، زرمبادلہ اور شرح نمو بڑھ رہی ہے۔
ملک میں جاری اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ اقتصادی راہداری ملکی ترقی کے لئے سنہری موقع ثابت ہوگا،اس کا تعلق کسی حکومت، جماعت یا سیاسی شخصیات سے منسلک نہیں، حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ ملک میں استحکام ہو، قوم اس منصوبے میں ہر داخلی اور خارجی رکاوٹ کو دور کردے، ضد اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات کےسامنے نہ آنے دیا جائے، اقتصادی راہداری پر جسے بھی خدشات ہیں انہیں بات چیت کے ذریعے ختم کیا جائے۔ اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ، قوم کو اتفاق رائے اور یکجہتی کی ضرورت ہے، اس لئے اپوزیشن غیر قانونی طریقے سے اپنے مرضی مسلط نہ کرائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے، وہ امید کرتے ہیں کہ 2018 میں تمام منصوبوں کی تکمیل کے بعد بجلی بحران پر قابو پالیاجائےگا لیکن ہمیں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بالائی علاقوں کے ندی نالوں سے بجلی پیدا کرنے پر بھی توجہ دینا ہوگی،اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں اضافےکےساتھ ساتھ اس کی ترسیل کے نظام میں بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمیں سستی بجلی کے لئے سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرنا ہوگا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ وزیرستان، بلوچستان اور کراچی میں امن کی بحالی کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں، امید ہے ضرب عضب کے تمام اہداف حاصل کرلئے جائیں گے، قوم نےدہشت گردی کےخلاف بےمثال عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اپنی افواج کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں، انسداد پولیو مہم میں شہید ہونےوالے بھی ہمارے ہیرو ہیں، دشہت گردی کی خلاف اس جنگ کےدوران قبائلی علاقوں کی قربانیوں پر انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتےہیں۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، افواج پاکستان اور قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے قومی یادگار قائم کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم پرعزم ہے، دانشور اور علمائے کرام کا گروپ تشکیل دیا جائے جو انتہاپسندی اور دہشتگردی کاجوابی بیانیہ تشکیل دے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک پر جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے، ہم پڑوسیوں کے ساتھ مثبت اور بامعنی مذاکرات کے خواہش مند ہیں ،خطے کےمسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بھی ہے، جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داد کےمطابق حل نہیں ہوجاتا خطے کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے، پاک بھارت مذاکرات التوا کا شکار ہیں جس پر تشویش ہے۔ پاکستان خطےکےعوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہروقت تیار رہتا ہے، پاکستان کی کوششوں سے افغنستان میں امن مذاکرات کے لیے چار ملکی گروپ تشکیل دیاگیا، اس کے علاوہ 14 ممالک پر مشتمل ہارٹ آف ایشیا کانفرنس بھی افغانستان میں امن کی کڑی ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ اسلامی ممالک سے تعلقات خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں، پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے مثبت کردار ادا کیا، ہماری کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ خلیج تعاون کونسل کے ساتھ دفاع، توانائی اور دیگرشعبوں میں تعاون کررہے ہیں،ایران پر پابندیوں کےخاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگا، ایرانی صدر کے دورہ سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔ امریکا کےساتھ ہمارے تعلقات دیرینہ اور تاریخی ہیں، یورپی یونین سے تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ وہ موجودہ پارلیمنٹ کے تین سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں، ان تین برسوں میں جمہوری سفر کامیابی سے جاری رہا، جمہوری نظام کو مزید قوی اور مستحکم بنایا جاسکتا ہے کیونکہ پائیدار ترقی جمہوریت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔ جمہوری سفر کے دوران عوام کی خوشحالی کے کئی منصوبے سامنے آئے، زرمبادلہ اور شرح نمو بڑھ رہی ہے۔
ملک میں جاری اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ اقتصادی راہداری ملکی ترقی کے لئے سنہری موقع ثابت ہوگا،اس کا تعلق کسی حکومت، جماعت یا سیاسی شخصیات سے منسلک نہیں، حکومتیں اس طرح پالیسیاں ترتیب دیں کہ ملک میں استحکام ہو، قوم اس منصوبے میں ہر داخلی اور خارجی رکاوٹ کو دور کردے، ضد اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات کےسامنے نہ آنے دیا جائے، اقتصادی راہداری پر جسے بھی خدشات ہیں انہیں بات چیت کے ذریعے ختم کیا جائے۔ اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ، قوم کو اتفاق رائے اور یکجہتی کی ضرورت ہے، اس لئے اپوزیشن غیر قانونی طریقے سے اپنے مرضی مسلط نہ کرائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے، وہ امید کرتے ہیں کہ 2018 میں تمام منصوبوں کی تکمیل کے بعد بجلی بحران پر قابو پالیاجائےگا لیکن ہمیں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بالائی علاقوں کے ندی نالوں سے بجلی پیدا کرنے پر بھی توجہ دینا ہوگی،اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں اضافےکےساتھ ساتھ اس کی ترسیل کے نظام میں بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمیں سستی بجلی کے لئے سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرنا ہوگا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ وزیرستان، بلوچستان اور کراچی میں امن کی بحالی کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں، امید ہے ضرب عضب کے تمام اہداف حاصل کرلئے جائیں گے، قوم نےدہشت گردی کےخلاف بےمثال عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، ہم اپنی افواج کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں، انسداد پولیو مہم میں شہید ہونےوالے بھی ہمارے ہیرو ہیں، دشہت گردی کی خلاف اس جنگ کےدوران قبائلی علاقوں کی قربانیوں پر انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتےہیں۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، افواج پاکستان اور قوم کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے قومی یادگار قائم کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم پرعزم ہے، دانشور اور علمائے کرام کا گروپ تشکیل دیا جائے جو انتہاپسندی اور دہشتگردی کاجوابی بیانیہ تشکیل دے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے صدر ممنون حسین نے کہا کہ دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک پر جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن اور برابری ہے، ہم پڑوسیوں کے ساتھ مثبت اور بامعنی مذاکرات کے خواہش مند ہیں ،خطے کےمسائل کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بھی ہے، جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داد کےمطابق حل نہیں ہوجاتا خطے کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے، پاک بھارت مذاکرات التوا کا شکار ہیں جس پر تشویش ہے۔ پاکستان خطےکےعوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہروقت تیار رہتا ہے، پاکستان کی کوششوں سے افغنستان میں امن مذاکرات کے لیے چار ملکی گروپ تشکیل دیاگیا، اس کے علاوہ 14 ممالک پر مشتمل ہارٹ آف ایشیا کانفرنس بھی افغانستان میں امن کی کڑی ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ اسلامی ممالک سے تعلقات خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں، پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے مثبت کردار ادا کیا، ہماری کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ خلیج تعاون کونسل کے ساتھ دفاع، توانائی اور دیگرشعبوں میں تعاون کررہے ہیں،ایران پر پابندیوں کےخاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگا، ایرانی صدر کے دورہ سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔ امریکا کےساتھ ہمارے تعلقات دیرینہ اور تاریخی ہیں، یورپی یونین سے تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے۔