شکر الحمدُ للہ

ہم پاکستانی شدید قسم کی گھبراہٹ اور پریشانی کے دور سے گزر رہے ہیں۔

Abdulqhasan@hotmail.com

ہم پاکستانی شدید قسم کی گھبراہٹ اور پریشانی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمارے قومی حالات اور ملکی امور ایک انتشار کی زد میں ہیں اور ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ کل کا دن کیسا ہو گا کیونکہ آج کا دن بھی اچھا نہیں رہا۔ بازاروں میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، امن و امان کی حالت یہ ہے کہ ہماری بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں اور ان کے مجرموں کی سزا کا پتہ ہی نہیں چلتا جیسے یہ ملک اور ہمارا معاشرہ کسی بڑی آفت کی زد میں ہے اور کوئی ہمارا پرسان حال نہیں۔ ایک عام سی بات کئی بار بیان کی جا چکی ہے کہ انسانی زندگی سے وحشت اور جنگلی پن ختم کرنے کے لیے ہی حکومتی ڈھانچے تشکیل دیے گئے ہیں اور انسانوں نے ایک قاعدے کے ساتھ زندگی شروع کی ہے لیکن افسوس کہ ہم پاکستانی ایک منظم اور شائستہ زندگی کا اہتمام نہیں کر سکے اور اس قدر اضطراب کے شکار ہیں کہ ذرا ذرا سی بات پر گھبرا جاتے ہیں اور ہمارا انتظامی ڈھانچہ بکھرنے کے خطرے سے دوچار ہو جاتا ہے۔

ہم نے ملک چلانے کے لیے جمہوری نظام اختیار کر رکھا ہے جو دنیا کے اکثر ملکوں میں چل رہا ہے اور کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن ہمارے ہاں یوں لگتا ہے کہ ہمارا نظام حکومت کسی قاعدے قانون سے نہیں بعض افراد کے سہارے چل رہا ہے۔ ان دنوں ہمارے وزیراعظم بیمار ہو گئے ان کے دل کو تکلیف ہو گئی زندگی و موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے لیکن اب علاج معالجے کے اتنے کامیاب ذرایع موجود ہیں کہ اللہ کی مدد سے انسان خیریت کے ساتھ کسی بیماری سے بچ نکلتا ہے۔

ہمارے وزیراعظم بہترین علاج کے مرکز میں پہنچ گئے اور وہاں کے ماہر ڈاکٹروں نے ان کے دل کو پھر سے زندہ کر دیا اور یہ دل ایک آپریشن کے بعد پوری طرح کار آمد ہو گیا اور زیادہ دن نہیں کہ مریض بیماری کو بھول کر زندگی میں معمول کے مطابق سرگرمیاں شروع کر دے گا اور وزیراعظم جیسے اہم منصب پر آرام کے ساتھ بیٹھ جائے گا لیکن اس دوران ملک بھر میں ایک سراسیمگی دوڑ گئی اور شدید اضطراب کی کیفیت میں پوری قوم مبتلا ہو گئی۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے فضل کیا اور ہم پاکستانیوں کی دعائیں عرش تک پہنچ گئیں اور ہمارے وزیراعظم کا آپریشن کامیاب رہا، اب وہ چند روز میں اسپتال کی نگرانی سے باہر نکل آئیں گے اور انشاء اللہ معمول کی زندگی بسر کرنے لگیں گے۔

میں بطور ایک پاکستانی کے سخت پریشان اور اضطراب میں تھا کیونکہ ہمارے دشمن ایسے کسی موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ہم خود پاکستانی بھی اتنے مضبوط نہیں ہیں کہ ایسے کسی بحران سے خیریت کے ساتھ گزر جائیں۔ ہم نے نظریات اور آئین کو افراد سے زیادہ کامیاب نہیں سمجھا اور خود آئین پر ایسے ایسے اعتراضات کیے جاتے رہے ہیں کہ ہمارا آئین ملک کو قائم نہیں رکھ سکتا اور ایسے کسی بحران سے نہیں گزر سکتا لیکن یہ تو بعد کی باتیں ہیں اور آئین میں اگر کوئی کمزوری ہے تو اس کا ازالہ ہمارے اختیار میں ہے کیونکہ یہ ہمارا اپنا بنایا ہوا ہے اور اس میں ترمیم کی جا سکتی ہے اور کئی بار ایسا ہو بھی چکا ہے لیکن لازم ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی جماعت اور اس کا موثر گروہ اس قدر سرگرم رہے کہ قوم کو سنبھال لے۔


ہماری لیڈر شپ کا قحط سمجھئے اور ایسے کسی موقع پر کوئی فرد یا گروہ ایسا سامنے نہیں آیا قوم جس پر اعتماد کر کے مطمئن ہو جائے۔ یہاں تو ایسا بھی ہوا کہ میاں نواز شریف کی اپوزیشن ملک کی سلامتی اور امن کی پروا نہ کرتے ہوئے اس بیمار پر آنکھ لگائے بیٹھی رہی۔ کوئی بھی انسان ابدی زندگی لے کر نہیں آیا ہر کسی کو جانا ہی ہے لیکن کسی حکمران کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنا متبادل تیار کرکے رکھے جو اس کی کسی مجبوری کے وقت حالات کو سنبھال سکے اور قوم کو انتشار سے بچا لے۔ اگر کوئی حکمران سستی کرتا ہے تو اسے اچھے نام سے یاد نہیں کیا جا سکتا۔

محترم میاں صاحب الحمد للہ اب آخری اطلاعات کے مطابق بخیریت ہیں، آپریشن تھیٹر سے باہر آ چکے ہیں اور مناسب وقت گزرنے کے بعد وہ ہمارے پاس ہوں گے، خوشی اس بات کی ہے کہ ہم پاکستانیوں کی دعائیں قبول کی گئیں۔

اب عین ممکن ہے میاں صاحب کو ان کے معالج محتاط رہنے کا مشورہ دیں اور وہ پہلے کی طرح سرگرم زندگی بسر نہ کر سکیں لیکن ان کا تجربہ اور عوامی مقبولیت ان کے ساتھ رہے گی۔ پاکستانیوں نے دل کی گہرائیوں سے ان کے لیے دعائیں کیں ان میں ہر قسم کے پاکستانی موجود تھے جو کسی کیمرے کے سامنے نہیں اپنے خدائے برتر کے سامنے دعا گو تھے، آج ہر دعا گو پاکستانی خوش ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول فرمائی۔

ایک مسلمان کا آخری دروازہ اللہ تبارک تعالیٰ کی بار گاہ ہے جس میں وہ کچھ عرض کرتا ہے، پاکستانی بچوں اور بزرگوں نے دعائیں کیں جو منظور ہو گئیں اور ان کا لیڈر دل کی بیماری جیسے مرض سے بچ نکلا، ایک صحت مند سرگرم اور کارکن سیاستدان سے کسی کا اختلاف ہو سکتا ہے مگر دل کے چار آپریشنوں کے بعد کسی کو ان سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔ اللہ ان کو نئی زندگی مبارک کرے اور پاکستانی قوم کو خوشیاں عطا کرے۔
Load Next Story