بلوچستان کیس میں حکم کی غلط تشریح کی گئی چیف جسٹس

اسمبلیوں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، صرف حکومتی کارکردگی پر سوال اٹھائے

ادارے آئین کے تحت نہیں چل رہے، حکومت کی ناک کے نیچے ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے بارے میں وفاقی وزارت داخلہ اور بلوچستان حکومت کی رپورٹ مستردکرکے 2 ہفتے کے اندر تمام لاپتہ افرادکو بلا تفریق بازیاب کرانے کاحکم دیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے شاہد حامدنے 3 رپورٹیں پیش کیں۔انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان پر 45ارکان اسمبلی نے اعتمادکا اظہارکیا، عدالتی حکم کی وجہ سے اسمبلی کے بارے میں سوالات پیدا ہوئے اور قائم مقام گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے سے انکارکیا۔


چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلے میں اسمبلی کے بارے میںکوئی آبزرویشن نہیں دی، ہم اسمبلی اور جمہوری نظام پر یقین رکھتے ہیں اور پارلیمانی نظام کے حمایتی ہیں، بلوچستان کے بارے میں مقدمے کی72سماعتیںکی ہیں اورکسی سماعت میں اسمبلی کے حوالے سے ایک لفظ نہیںکہا، صرف حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، این این آئی کے مطابق عدالت نے واضح کیا کہ 12اکتوبر2012کے ہمارے عبوری حکم کی غلط تشریح کی جارہی ہے، ہم نے اسمبلی یا پارلیمان کے بارے میں کچھ نہیں کہا، البتہ حکومت کی کارکردگی اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ہم نگاہ رکھیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی امور آئین کے مطابق نہیں چل رہے، حکومت کی ناک کے نیچے ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے ٗ کسی کے خلاف بات نہیں کرتے، امن و امان برقرار رکھنا اسمبلی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے،بلوچستان میں حالات بہتر ہونے کا تاثر درست نہیں ٗبلوچستان کی 12 اکتوبر سے پہلے اور موجودہ صورتحال میں کوئی فرق نہیں ٗکسی شخص کومارنے کالائسنس نہیں دیاجاسکتا۔ لاپتہ ڈاکٹروں اور وکلا ء کو پیش کر دیں تو سمجھیں گے کہ معاملات بہتر ہو رہے ہیں۔

شاہد حامد نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے نظرثانی درخواست دائر نہیںکی، حکومت حالات بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے اور تمام پارلیمانی جماعتوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میںکمیٹی قائم کر دی ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے نظرثانی درخواست دائرکی تھی لیکن اس پر اعتراض لگا ہے جس کیخلاف اپیل دائرکر دی گئی ہے۔عدالت نے تمام رپورٹس مستردکرکے قرار دیا کہ کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، عدالت نے آرٹیکل نوکے تحت تمام شہریوںکو تحفظ دینے اور سیکرٹری داخلہ کو صوبائی حکومت کی مددکی ہدایت کی اور سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Recommended Stories

Load Next Story