201516 کی اقتصادی سروے رپورٹ جاری حکومت معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام
رواں مالی سال ملک کی معاشی شرح نمو کا ہدف 5.5 فیصد رکھا گیا تھا تاہم یہ شرح ہدف سے کم 4.7 فیصد رہی، اسحاق ڈار
رواں مالی سال کی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے تحت رواں برس حکومت مقرر کئے گئے معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پریس كانفرنس میں اقتصادی جائزہ پیش كرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی كی شرح نمو 4.71 فیصد رہی ہے اور اگر كپاس كی فصل خراب نہ ہوئی ہوتی تو یہ شرح اپنے ہدف كے مزید قریب ہوتی، كپاس كی فصل میں 28 فیصد كمی ہوئی ہے جس سے جی ڈی پی میں 0.5 فیصد كمی ہوئی ہے جب كہ مجموعی صنعتی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے اور صنعتی ترقی 6.8 فیصد رہی، رواں مالی سال كے دوران بڑے صنعتی اداروں كی شرح ترقی 4.61 فیصد رہی، آٹو موبائل سیكٹر كی شرح نمو 23.4 فیصد، كھاد كے شعبہ میں 15.9 فیصد كا اضافہ، منرل پراڈكٹس میں 10.23 فیصد، سیمنٹ سیكٹر میں 10.4فیصد اور كیمیكل كی صنعت كی شرح ترقی میں 10فیصد اضافہ اور كان كنی كے شعبہ میں بھی 6.8 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال كے بجٹ میں 5 بڑے برآمدی شعبوں كے لیے سیلز ٹیكس كی شرح زیرو ریٹڈ كی تجویز ہے جو بجٹ میں پیش كی جائے گی، آئندہ بجٹ میں زرعی شعبہ كی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات كیے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی كی پیداوار میں گزشتہ مالی سال 11.98شرح نمو رہی اور اس سال 12.18 فیصد رہی ہے، بجلی اور گیس كی ترسیل میں بھی اضافہ ہوا ہے، خدمات كے شعبہ كی ترقی 5.71 فیصد رہی ہے جوگزشتہ سال 4.31 فیصد تھی، اس میں ٹرانسپورٹ كمیونیكیشن، بینكنگ سیكٹر اور دیگر شعبوں كی كاركردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ كے كاروبار میں 4.57 فیصد كا اضافہ ہوا ہے جب كہ گزشتہ سال یہ اضافہ 2.63 فیصد تھا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امن و امان كی صورتحال كی بہتری، عالمی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں اور افراط زر كی كمی سے ملك كی اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے، فنانس اور انشورنس كے شعبہ میں 7.84 فیصد شرح ترقی ریكارڈ كی گئی جو گزشتہ سال 6.48 فیصد رہی تھی، اس میں بینكنگ سیكٹر كی كاركردگی میں نمایاں اضافہ ریكارڈ كیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ، اسٹوریج كمیونیكشن كے شعبوں كی شرح نمو 4.06 فیصد رہی، كمیونیكیشن كے شعبہ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاكستان ریلوے اور پی آئی اے كی كاركردگی بھی بہتر رہی ہے، ریلوے كی آمدنی میں 13.8فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال كے دوران تھری اور فور جی كے آغاز سے ٹیلی كمیونیكیشن كے شعبہ میں بھی نمایاں ترقی ریكارڈ كی گئی ہے، رواں مالی سال كے دوران زرعی شعبہ كی كاركردگی میں كمی ہوئی ہے جس كی شرح نمو منفی 0.19 فیصد رہی ہے جب كہ اس كا ہدف 3.9فیصد ركھا گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے كہا كہ زرعی شعبہ كی شرح ترقی میں سب سے زیادہ نقصان كپاس كی پیداوار میں ہونے والی كمی سے ہوا، رواں مالی سال كے دوران كپاس كی پیداوار میں كمی كے نقصان كو گندم كی پیداوار بھی پورا نہ كر سكی، اسی طرح چاول كی پیداوار گزشتہ سال كے 7 ملین ٹن سے كم ہو كر6.81 ملین ٹن ہوئی ہے جب كہ مكئی كی پیداوار بھی گزشتہ سال كے تقریبا برابر ہی رہی ہے، كپاس كی پیداوار گزشتہ مالی سال كی 13.96ملین گانٹھوں سے كم ہو كر 10.07ملین گانٹھیں ہوئی ہے جس سے كپاس كی جننگ بھی 21 فیصد تك كم ہو گئی، گنے كی قومی پیداوار میں 4 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور دیگر فصلوں كی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے كے باعث زراعت كا شعبہ متاثر ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی كی شرح نمو كا ہدف 5.7 فیصد مقرر كیا گیا تھا، آئندہ مالی سال كے بجٹ میں زراعت كے شعبہ كی ترقی كیلئے خصوصی پیكج دیں گے، زرعی شعبہ ملكی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ كا حامل ہے اور اس كی ترقی كیلئے خصوصی اقدامات كئے جائیں گے۔ انہوں نے كہا كہ زرعی شعبہ كوگزشتہ سال 516 ارب روپے قرضے دیئے گئے تھے، رواں سال 10ماہ كے دوران 441 ارب روپے كے قرضہ جات جاری كیے گئے ہیں اور گزشتہ سال كے مقابلے میں ان كی شرح میں اضافہ ہوا ہے، افراط زرمیں سی پی آئی اور پرائس انڈیكس كے لحاظ سے مئی كے دوران 3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور جولائی تا مئی كا اوسط اضافہ 2.8 فیصد رہا ہے، اسی طرح رواں سال سی پی آئی كی شرح 3 فیصد سے كم رہے گی جو گزشتہ سال كے دوران 4.65 فیصد رہی تھی۔
وزیر خزانہ نے كہا كہ تیل كی قیمتوں میں كمی كے باعث برآمدات متاثر ہوئی ہیں جب كہ دوران سال ان میں اضافے كے لئے متعدد اقدامات كئے گئے اور آئندہ مالی سال كے بجٹ میں 5 بڑے برآمدی شعبوں كے لئے سیلز ٹیكس كی شرح زیرو كرنے كی تجویز ہے، ملكی درآمدات میں بھی رواں سال كے دوران 4.6 فیصد كی كمی ریكارڈ كی گئی ہے جو جولائی تا اپریل كے دوران 32.73 ارب ڈالر رہی ہیں جب كہ گزشتہ مالی سال كے اسی عرصہ كے دوران ملكی درآمدات كا حجم 34.3 ارب ڈالر تھا، كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ گزشتہ جولائی تا اپریل 1.85 ارب ڈالر تھا جو اس سال 1.52 ارب ڈالر ریكارڈ كیا گیا ہے، كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ میں بہتری ہوئی اور ترسیلات زر 16.03 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں اور رواں سال كیلئے اس كا ہدف19 ارب ڈالر ہے جو حاصل كر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلا ت زر جو 2013 میں 11.57 ارب ڈالر تھیں وہ رواں سال 16.03 ارب ڈالر تك بڑھ چكی ہیں، براہ راست غیر ملكی سرمایہ كاری میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور صرف بجلی كے شعبہ میں 518 ملین ڈالر كی سرمایہ كاری ہوئی ،اسی طرح دیگر شعبوں میں سرمایہ كاری 1.02 ارب ڈالر رہی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا كہ زرمبادلہ كے ذخائر 30 مئی 2016 كو 21.6 ارب ڈالر تك پہنچ گئے جو ایک ریكارڈ ہے، اسٹیٹ بینك كے پاس 16.8 ارب ڈالر اور دیگر بینكوں كے پاس 4.8 ارب ڈالر كے ذخائر ہیں جب کہ اسٹیٹ بینك كے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مجموعی ذخائر فروری 2014 میں 7.6 ارب ڈالر تھے جن میں سے اسٹیٹ بینك كے پاس 2.8 ارب ڈالر تھے جو اب 16.8 ارب ڈالر تك پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ روپے كی قدر مستحكم ہے جس كی قیمت 104 تا 105 روپے فی ڈالر ہے، معاشی اعشاریئے بہتر ہونے سے اس میں مزید استحكام آئے گا، مجموعی سرمایہ كاری گزشتہ مالی سال كے 4 256 ارب روپے سے بڑھ كر جاری مالی سال میں 4, 502 ارب روپے تك پہنچ گئی ہے، پبلك سرمایہ كاری 1132 ارب روپے ہے جو گزشتہ مالی سال میں 1023 ارب روپے تھی، نجی سرمایہ كاری 2896 ارب روپے ہے جو 2793 ارب روپے تھی، فی كس آمدنی 1516.8 امریكی ڈالر سے بڑھ كر1560.7 ڈالر رہی ہے، اس میں 3 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ غربت كی شرح كم ہو كر 29.5 فیصد ہو گئی ہے اور اس میں مسلسل كمی ہو رہی ہے ،اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی كیے جا رہے ہیں، بے نظیر انكم سپورٹ پروگرام كا بجٹ 107 ارب روپے تك بڑھایا گیا، بے روزگاری كی شرح 2013 میں 6.2 فیصد، 2014 میں 6 فیصد اور 2015 میں 5.9 فیصد ریكارڈ كی گئی ہے اس میں مزید بہتری كیلئے اقدامات كریں گے۔ انہوں نے كہا كہ كیپٹل ماركیٹ 19 ہزار انڈیكس سے بڑھ كر 36 ہزار انڈیكس پوائنٹس كو عبور كر چكی ہے، ماركیٹ میں گزشتہ 3 سال كے دوران 70 ارب ڈالر كا اضافہ ریكارڈ كیا گیا ہے، گزشتہ 3 سال كے دوران كیپٹل ماركیٹ كی شرح میں ڈالر كی قدر كے حساب سے 37 فیصد جب كہ روپے كی قدر كے حساب سے 46 فیصد كا اضافہ ہوا ہے، تجارتی خسارہ جی ڈی پی كا 10 فیصد رہا ہے جب كہ ٹیكس آمدنی میں رواں سال جی ڈی پی كی شرح سے 8.4 فیصد كا اضافہ ہوا ہے، رواں سال كیلئے مالیاتی خسارہ كا ہدف 4.3 فیصد مقرر ہے جس كو حاصل كر لیا جائے گا، گزشتہ مالی سال كے 9 ماہ كے دوران مالیاتی خسارہ 3.8 فیصد رہا جو رواں سال كے اسی عرصہ میں 3.4 فیصد تك كم ہو گیا ہے، ایف بی آر نے گزشتہ سال كے 10 ماہ كی ٹیكس وصولیوں 1973.6 ارب روپے كے مقابلے میں رواں سال 2346.1 ارب روپے وصولیاں كی ہیں، گزشتہ سال كے مقابلے میں رواں مالی سال ٹیكس محصولات میں جی ڈی پی كی شرح كے تناسب سے 10.1 فیصد كا اضافہ ہوا ہے اور اس سال ہدف حاصل كر لیا جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال كے ٹیكس محصولات پر نظرثانی نہیں كی گئی اور 3103.7 ارب روپے كا ہدف حاصل كر لیا جائے گا۔ مالیاتی پالیسی كا ذكر كرتے ہوئے وزیر خزانہ نے كہا كہ اسٹیٹ بینك نے حال ہی میں شرح سود میں 0.25 فیصد كمی كی ہے جو 5.75 فیصد تك كم ہو چكی ہے، اسٹیٹ بینك سے حاصل كئے جانے والے حكومتی قرضوں كی شرح میں بھی نمایاں كمی ہوئی ہے جو گزشتہ مالی سال میں جولائی تامئی كے دوران 532.3 ارب روپے سے كم ہو كر رواں سال كے اسی عرصہ میں 59.82 ارب روپے ہو گئے ہیں، نجی شعبہ كو جاری كئے گئے قرضوں میں مالی سال 2012:13 كے مقابلے میں رواں سال 311.7 فیصد كا اضافہ ہوا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی كی جنگ كی وجہ سے قومی معیشت كو مجموعی طور پر اب تك 118.32 ارب ڈالر كا نقصان برداشت كرنا پڑا ہے جو گزشتہ مالی سال كے دوران 9.24 ارب ڈالر تھا اور اس سال 5.56 ارب ڈالر كا معاشی نقصان برداشت كرنا پڑا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دہشت گردی كے خاتمے كیلئے آپریشن ضرب عضب كامیابی سے جاری ہے اور نیشنل ایكشن پلان پر بھرپور طریقہ سے عملدرآمد كیا جا رہا ہے تاكہ ملك میں امن و امان كی صورتحال میں بہتری لائی جا سكے جس سے كاروباری و صنعتی سرگرمیوں كو فروغ حاصل ہو گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی حكومت كے آغاز میں جون 2013 كے پہلے بجٹ كے موقع پر قوم سے وعدہ كیا تھا كہ ملك میں معاشی استحكام لایا جائے گا جس كیلئے پہلے 3 سال كا ہدف مقرر كیا تھا، گزشتہ 3 سال كے دوران ملك میں كاروبار بحال ہو چكا ہے جب كہ آئندہ 2 سال كے دوران ہمارا ہدف اقتصادی نمو ہو گا جس سے روزگار كی فراہمی كے مواقع بڑھیں گے، غربت میں كمی ہو گی اور عوام كے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر مستحكم معیشت جو ہمیں ورثہ میں ملی تھی ہم نے اس میں بہتری پیدا كی ہے اور ہمیں ملك كی معاشی ترقی كیلئے بطور قوم مل كر مزید جدوجہد كرنا ہو گی۔
اسحاق ڈٓر کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 سال كے دوران میكرو اكنامك استحكام میں مزید بہتری لائی جائے گی اور آئندہ مالی سال كے بجٹ میں شرح نموكے اضافہ پر خصوصی توجہ دی جائے گی، اس كے علاوہ ملكی معیشت میں ریڑھ كی ہڈی كی حیثیت كے حامل زرعی شعبہ كی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔ كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ میں مزید كمی لائیں گے جس كو جی ڈی پی كے ایك فیصد سے كم كیا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ اگر ہم اپنی برآمدات كو جی ڈی پی كے 12 فیصد كے برابر لانے میں كامیاب ہو جائیں تو ہم برآمدات كو 35 ارب ڈالر تك بڑھا سكتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے آئندہ بجٹ میں برآمد كنندگان كیلئے بھی خصوصی مراعات كی یقینی دہانی كراتے ہوئے كہا كہ بجٹ میں شرح ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اس موقع پر مردم شماری كے حوالے سے ایك سوال كے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملك اس وقت حالت جنگ میں ہے آپریشن ضرب عضب كی كامیابی ہماری ترجیح ہے جس كے بعد مردم شماری بھی كی جائے گی۔ انہوں نے كہا كہ آئی ایم ایف توسیع فنڈ سہولت پروگرام كے تحت 11 معاشی جائزے مكمل ہو چكے ہیں اگلا جائزہ ستمبر میں مكمل ہوگا، حكومت آئی ایم ایف كا نیا پروگرام لینے كا ارادہ نہیں ركھتی، پاكستان كی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام كامیابی كے ساتھ مكمل ہونے جا رہا ہے یہ پروگرام ہمارے اپنے ایجنڈے كے مطابق ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ برآمدات اور زراعت كے شعبوں پر بھر پور توجہ دے كر جی ڈی پی كی شرح نمو كا مسئلہ حل كیا جا سكتا ہے اور اس كے نتیجے میں آئندہ آئی ایم ایف كی ضرورت بھی نہیں پیش آئے گی۔ ایك اور سوال كے جواب میں وزیر خزانہ نے كہا كہ او ای سی ڈی كے عالمی فورم كی ممبرشپ حاصل كرنے كیلئے پاكستان نے اپلائی كر دیا ہے، ہمارے نزدیك سوئٹزرلینڈ كی بجائے اس فورم كے ذریعے معلومات كا حصول آسان ہو گا۔ ٹی ڈی پیز لے حوالے سے ایك سوال كے جواب میں انہوں نے كہا كہ حكومت ان كی گھروں كو باوقار واپسی كیلئے پر عزم ہیں اس سلسلے میں اڑھائی سال كا منصوبہ تشكیل دیا گیا ہے جس كیلئے 800 ملین روپے مختص كئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پریس كانفرنس میں اقتصادی جائزہ پیش كرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی كی شرح نمو 4.71 فیصد رہی ہے اور اگر كپاس كی فصل خراب نہ ہوئی ہوتی تو یہ شرح اپنے ہدف كے مزید قریب ہوتی، كپاس كی فصل میں 28 فیصد كمی ہوئی ہے جس سے جی ڈی پی میں 0.5 فیصد كمی ہوئی ہے جب كہ مجموعی صنعتی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے اور صنعتی ترقی 6.8 فیصد رہی، رواں مالی سال كے دوران بڑے صنعتی اداروں كی شرح ترقی 4.61 فیصد رہی، آٹو موبائل سیكٹر كی شرح نمو 23.4 فیصد، كھاد كے شعبہ میں 15.9 فیصد كا اضافہ، منرل پراڈكٹس میں 10.23 فیصد، سیمنٹ سیكٹر میں 10.4فیصد اور كیمیكل كی صنعت كی شرح ترقی میں 10فیصد اضافہ اور كان كنی كے شعبہ میں بھی 6.8 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال كے بجٹ میں 5 بڑے برآمدی شعبوں كے لیے سیلز ٹیكس كی شرح زیرو ریٹڈ كی تجویز ہے جو بجٹ میں پیش كی جائے گی، آئندہ بجٹ میں زرعی شعبہ كی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات كیے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی كی پیداوار میں گزشتہ مالی سال 11.98شرح نمو رہی اور اس سال 12.18 فیصد رہی ہے، بجلی اور گیس كی ترسیل میں بھی اضافہ ہوا ہے، خدمات كے شعبہ كی ترقی 5.71 فیصد رہی ہے جوگزشتہ سال 4.31 فیصد تھی، اس میں ٹرانسپورٹ كمیونیكیشن، بینكنگ سیكٹر اور دیگر شعبوں كی كاركردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ كے كاروبار میں 4.57 فیصد كا اضافہ ہوا ہے جب كہ گزشتہ سال یہ اضافہ 2.63 فیصد تھا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امن و امان كی صورتحال كی بہتری، عالمی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں اور افراط زر كی كمی سے ملك كی اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے، فنانس اور انشورنس كے شعبہ میں 7.84 فیصد شرح ترقی ریكارڈ كی گئی جو گزشتہ سال 6.48 فیصد رہی تھی، اس میں بینكنگ سیكٹر كی كاركردگی میں نمایاں اضافہ ریكارڈ كیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ، اسٹوریج كمیونیكشن كے شعبوں كی شرح نمو 4.06 فیصد رہی، كمیونیكیشن كے شعبہ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاكستان ریلوے اور پی آئی اے كی كاركردگی بھی بہتر رہی ہے، ریلوے كی آمدنی میں 13.8فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال كے دوران تھری اور فور جی كے آغاز سے ٹیلی كمیونیكیشن كے شعبہ میں بھی نمایاں ترقی ریكارڈ كی گئی ہے، رواں مالی سال كے دوران زرعی شعبہ كی كاركردگی میں كمی ہوئی ہے جس كی شرح نمو منفی 0.19 فیصد رہی ہے جب كہ اس كا ہدف 3.9فیصد ركھا گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے كہا كہ زرعی شعبہ كی شرح ترقی میں سب سے زیادہ نقصان كپاس كی پیداوار میں ہونے والی كمی سے ہوا، رواں مالی سال كے دوران كپاس كی پیداوار میں كمی كے نقصان كو گندم كی پیداوار بھی پورا نہ كر سكی، اسی طرح چاول كی پیداوار گزشتہ سال كے 7 ملین ٹن سے كم ہو كر6.81 ملین ٹن ہوئی ہے جب كہ مكئی كی پیداوار بھی گزشتہ سال كے تقریبا برابر ہی رہی ہے، كپاس كی پیداوار گزشتہ مالی سال كی 13.96ملین گانٹھوں سے كم ہو كر 10.07ملین گانٹھیں ہوئی ہے جس سے كپاس كی جننگ بھی 21 فیصد تك كم ہو گئی، گنے كی قومی پیداوار میں 4 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور دیگر فصلوں كی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے كے باعث زراعت كا شعبہ متاثر ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی كی شرح نمو كا ہدف 5.7 فیصد مقرر كیا گیا تھا، آئندہ مالی سال كے بجٹ میں زراعت كے شعبہ كی ترقی كیلئے خصوصی پیكج دیں گے، زرعی شعبہ ملكی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ كا حامل ہے اور اس كی ترقی كیلئے خصوصی اقدامات كئے جائیں گے۔ انہوں نے كہا كہ زرعی شعبہ كوگزشتہ سال 516 ارب روپے قرضے دیئے گئے تھے، رواں سال 10ماہ كے دوران 441 ارب روپے كے قرضہ جات جاری كیے گئے ہیں اور گزشتہ سال كے مقابلے میں ان كی شرح میں اضافہ ہوا ہے، افراط زرمیں سی پی آئی اور پرائس انڈیكس كے لحاظ سے مئی كے دوران 3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور جولائی تا مئی كا اوسط اضافہ 2.8 فیصد رہا ہے، اسی طرح رواں سال سی پی آئی كی شرح 3 فیصد سے كم رہے گی جو گزشتہ سال كے دوران 4.65 فیصد رہی تھی۔
وزیر خزانہ نے كہا كہ تیل كی قیمتوں میں كمی كے باعث برآمدات متاثر ہوئی ہیں جب كہ دوران سال ان میں اضافے كے لئے متعدد اقدامات كئے گئے اور آئندہ مالی سال كے بجٹ میں 5 بڑے برآمدی شعبوں كے لئے سیلز ٹیكس كی شرح زیرو كرنے كی تجویز ہے، ملكی درآمدات میں بھی رواں سال كے دوران 4.6 فیصد كی كمی ریكارڈ كی گئی ہے جو جولائی تا اپریل كے دوران 32.73 ارب ڈالر رہی ہیں جب كہ گزشتہ مالی سال كے اسی عرصہ كے دوران ملكی درآمدات كا حجم 34.3 ارب ڈالر تھا، كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ گزشتہ جولائی تا اپریل 1.85 ارب ڈالر تھا جو اس سال 1.52 ارب ڈالر ریكارڈ كیا گیا ہے، كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ میں بہتری ہوئی اور ترسیلات زر 16.03 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں اور رواں سال كیلئے اس كا ہدف19 ارب ڈالر ہے جو حاصل كر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلا ت زر جو 2013 میں 11.57 ارب ڈالر تھیں وہ رواں سال 16.03 ارب ڈالر تك بڑھ چكی ہیں، براہ راست غیر ملكی سرمایہ كاری میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور صرف بجلی كے شعبہ میں 518 ملین ڈالر كی سرمایہ كاری ہوئی ،اسی طرح دیگر شعبوں میں سرمایہ كاری 1.02 ارب ڈالر رہی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا كہ زرمبادلہ كے ذخائر 30 مئی 2016 كو 21.6 ارب ڈالر تك پہنچ گئے جو ایک ریكارڈ ہے، اسٹیٹ بینك كے پاس 16.8 ارب ڈالر اور دیگر بینكوں كے پاس 4.8 ارب ڈالر كے ذخائر ہیں جب کہ اسٹیٹ بینك كے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مجموعی ذخائر فروری 2014 میں 7.6 ارب ڈالر تھے جن میں سے اسٹیٹ بینك كے پاس 2.8 ارب ڈالر تھے جو اب 16.8 ارب ڈالر تك پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ روپے كی قدر مستحكم ہے جس كی قیمت 104 تا 105 روپے فی ڈالر ہے، معاشی اعشاریئے بہتر ہونے سے اس میں مزید استحكام آئے گا، مجموعی سرمایہ كاری گزشتہ مالی سال كے 4 256 ارب روپے سے بڑھ كر جاری مالی سال میں 4, 502 ارب روپے تك پہنچ گئی ہے، پبلك سرمایہ كاری 1132 ارب روپے ہے جو گزشتہ مالی سال میں 1023 ارب روپے تھی، نجی سرمایہ كاری 2896 ارب روپے ہے جو 2793 ارب روپے تھی، فی كس آمدنی 1516.8 امریكی ڈالر سے بڑھ كر1560.7 ڈالر رہی ہے، اس میں 3 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ غربت كی شرح كم ہو كر 29.5 فیصد ہو گئی ہے اور اس میں مسلسل كمی ہو رہی ہے ،اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی كیے جا رہے ہیں، بے نظیر انكم سپورٹ پروگرام كا بجٹ 107 ارب روپے تك بڑھایا گیا، بے روزگاری كی شرح 2013 میں 6.2 فیصد، 2014 میں 6 فیصد اور 2015 میں 5.9 فیصد ریكارڈ كی گئی ہے اس میں مزید بہتری كیلئے اقدامات كریں گے۔ انہوں نے كہا كہ كیپٹل ماركیٹ 19 ہزار انڈیكس سے بڑھ كر 36 ہزار انڈیكس پوائنٹس كو عبور كر چكی ہے، ماركیٹ میں گزشتہ 3 سال كے دوران 70 ارب ڈالر كا اضافہ ریكارڈ كیا گیا ہے، گزشتہ 3 سال كے دوران كیپٹل ماركیٹ كی شرح میں ڈالر كی قدر كے حساب سے 37 فیصد جب كہ روپے كی قدر كے حساب سے 46 فیصد كا اضافہ ہوا ہے، تجارتی خسارہ جی ڈی پی كا 10 فیصد رہا ہے جب كہ ٹیكس آمدنی میں رواں سال جی ڈی پی كی شرح سے 8.4 فیصد كا اضافہ ہوا ہے، رواں سال كیلئے مالیاتی خسارہ كا ہدف 4.3 فیصد مقرر ہے جس كو حاصل كر لیا جائے گا، گزشتہ مالی سال كے 9 ماہ كے دوران مالیاتی خسارہ 3.8 فیصد رہا جو رواں سال كے اسی عرصہ میں 3.4 فیصد تك كم ہو گیا ہے، ایف بی آر نے گزشتہ سال كے 10 ماہ كی ٹیكس وصولیوں 1973.6 ارب روپے كے مقابلے میں رواں سال 2346.1 ارب روپے وصولیاں كی ہیں، گزشتہ سال كے مقابلے میں رواں مالی سال ٹیكس محصولات میں جی ڈی پی كی شرح كے تناسب سے 10.1 فیصد كا اضافہ ہوا ہے اور اس سال ہدف حاصل كر لیا جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال كے ٹیكس محصولات پر نظرثانی نہیں كی گئی اور 3103.7 ارب روپے كا ہدف حاصل كر لیا جائے گا۔ مالیاتی پالیسی كا ذكر كرتے ہوئے وزیر خزانہ نے كہا كہ اسٹیٹ بینك نے حال ہی میں شرح سود میں 0.25 فیصد كمی كی ہے جو 5.75 فیصد تك كم ہو چكی ہے، اسٹیٹ بینك سے حاصل كئے جانے والے حكومتی قرضوں كی شرح میں بھی نمایاں كمی ہوئی ہے جو گزشتہ مالی سال میں جولائی تامئی كے دوران 532.3 ارب روپے سے كم ہو كر رواں سال كے اسی عرصہ میں 59.82 ارب روپے ہو گئے ہیں، نجی شعبہ كو جاری كئے گئے قرضوں میں مالی سال 2012:13 كے مقابلے میں رواں سال 311.7 فیصد كا اضافہ ہوا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی كی جنگ كی وجہ سے قومی معیشت كو مجموعی طور پر اب تك 118.32 ارب ڈالر كا نقصان برداشت كرنا پڑا ہے جو گزشتہ مالی سال كے دوران 9.24 ارب ڈالر تھا اور اس سال 5.56 ارب ڈالر كا معاشی نقصان برداشت كرنا پڑا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دہشت گردی كے خاتمے كیلئے آپریشن ضرب عضب كامیابی سے جاری ہے اور نیشنل ایكشن پلان پر بھرپور طریقہ سے عملدرآمد كیا جا رہا ہے تاكہ ملك میں امن و امان كی صورتحال میں بہتری لائی جا سكے جس سے كاروباری و صنعتی سرگرمیوں كو فروغ حاصل ہو گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی حكومت كے آغاز میں جون 2013 كے پہلے بجٹ كے موقع پر قوم سے وعدہ كیا تھا كہ ملك میں معاشی استحكام لایا جائے گا جس كیلئے پہلے 3 سال كا ہدف مقرر كیا تھا، گزشتہ 3 سال كے دوران ملك میں كاروبار بحال ہو چكا ہے جب كہ آئندہ 2 سال كے دوران ہمارا ہدف اقتصادی نمو ہو گا جس سے روزگار كی فراہمی كے مواقع بڑھیں گے، غربت میں كمی ہو گی اور عوام كے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر مستحكم معیشت جو ہمیں ورثہ میں ملی تھی ہم نے اس میں بہتری پیدا كی ہے اور ہمیں ملك كی معاشی ترقی كیلئے بطور قوم مل كر مزید جدوجہد كرنا ہو گی۔
اسحاق ڈٓر کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 سال كے دوران میكرو اكنامك استحكام میں مزید بہتری لائی جائے گی اور آئندہ مالی سال كے بجٹ میں شرح نموكے اضافہ پر خصوصی توجہ دی جائے گی، اس كے علاوہ ملكی معیشت میں ریڑھ كی ہڈی كی حیثیت كے حامل زرعی شعبہ كی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔ كرنٹ اكاؤنٹ خسارہ میں مزید كمی لائیں گے جس كو جی ڈی پی كے ایك فیصد سے كم كیا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ اگر ہم اپنی برآمدات كو جی ڈی پی كے 12 فیصد كے برابر لانے میں كامیاب ہو جائیں تو ہم برآمدات كو 35 ارب ڈالر تك بڑھا سكتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے آئندہ بجٹ میں برآمد كنندگان كیلئے بھی خصوصی مراعات كی یقینی دہانی كراتے ہوئے كہا كہ بجٹ میں شرح ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اس موقع پر مردم شماری كے حوالے سے ایك سوال كے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملك اس وقت حالت جنگ میں ہے آپریشن ضرب عضب كی كامیابی ہماری ترجیح ہے جس كے بعد مردم شماری بھی كی جائے گی۔ انہوں نے كہا كہ آئی ایم ایف توسیع فنڈ سہولت پروگرام كے تحت 11 معاشی جائزے مكمل ہو چكے ہیں اگلا جائزہ ستمبر میں مكمل ہوگا، حكومت آئی ایم ایف كا نیا پروگرام لینے كا ارادہ نہیں ركھتی، پاكستان كی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام كامیابی كے ساتھ مكمل ہونے جا رہا ہے یہ پروگرام ہمارے اپنے ایجنڈے كے مطابق ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ برآمدات اور زراعت كے شعبوں پر بھر پور توجہ دے كر جی ڈی پی كی شرح نمو كا مسئلہ حل كیا جا سكتا ہے اور اس كے نتیجے میں آئندہ آئی ایم ایف كی ضرورت بھی نہیں پیش آئے گی۔ ایك اور سوال كے جواب میں وزیر خزانہ نے كہا كہ او ای سی ڈی كے عالمی فورم كی ممبرشپ حاصل كرنے كیلئے پاكستان نے اپلائی كر دیا ہے، ہمارے نزدیك سوئٹزرلینڈ كی بجائے اس فورم كے ذریعے معلومات كا حصول آسان ہو گا۔ ٹی ڈی پیز لے حوالے سے ایك سوال كے جواب میں انہوں نے كہا كہ حكومت ان كی گھروں كو باوقار واپسی كیلئے پر عزم ہیں اس سلسلے میں اڑھائی سال كا منصوبہ تشكیل دیا گیا ہے جس كیلئے 800 ملین روپے مختص كئے گئے ہیں۔