بلوچستان 77ہڑتالی ڈاکٹروں کو جیل بھیج دیا گیا

کلینک سیل، لاہور اور پشاور کے ینگ ڈاکٹرز بھی میدان میں آگئے، بحران شدید ہوگیا

کوئٹہ میں ڈاکٹرشہناز نصیر بلوچ ڈاکٹروں پر پولیس تشدد کے خلاف مظاہرے سے خطاب کررہی ہیں۔ فوٹو: آئی این پی

بلوچستان سے اغواء ہونے والے ڈاکٹرسعید خان کی عدم بازیابی اور احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں پر پولیس تشدد کیخلاف کوئٹہ سمیت صوبہ بھر کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جاری ہڑتال کے باعث صوبے میں صحت کے شعبے میں بحران شدید ہوگیا۔


ڈاکٹروں اور صوبائی حکام کے درمیان مذاکرات ناکام رہے، سرکاری و نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال منگل کو بھی جاری رہی پی ایم اے کی کال پراو پی ڈیز،آپریشن تھیٹرز اور ایمر جنسی سروسز کا بائیکاٹ جاری ہے جس سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ٹی وی رپورٹس کے مطابق گذشتہ روز گرفتار کیے گئے اور رضاکارانہ گرفتاری پیش کرنے والے 79 ڈاکٹروں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جوڈیشیل مجسٹریٹ نے 77 ہڑتالی ڈاکٹروں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیدیا، ادھر صوبائی حکومت نے سول اسپتال اور بولان میڈیکل اسپتالوں کیلیے پاک فوج سے 40 ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کرلیں ۔

صوبائی حکومت نے 60 سے زائد ڈاکٹروں کو اظہار وجوہ کے شوکاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔ دوسری جانب پی ایم اے کے صوبائی صدر ڈاکٹرسلطان ترین نے کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں اعلان کیا کہ احتجاج جاری رہے گا، ہمارے 80 ڈاکٹرز کو گرفتار کیا جنھوں نے تھانوں میں ہڑتال کر رکھی ہے، انھوں نے کہا کہ آرمی ڈاکٹر اپنے ایریا تک محدود رہیں اور ہمارے معاملے میں مداخلت نہ کریں۔ ادھر بلوچستان میں حکومت اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازعے پر لاہور اور پشاور کے ینگ ڈاکٹرز بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت مغوی ڈاکٹر کی بازیابی کی بجائے الٹا ڈاکٹرز کو ہراساں کر رہی ہے، انہوں نے دھمکی دی کہ کوئٹہ میں گرفتار ڈاکٹروں کو 24 گھنٹے میں رہا نہ کیا گیا تو پنجاب کے تمام اسپتالوں میں آؤٹ ڈور سروسز بند کردیں گے۔
Load Next Story