کراچی پولیس کو 2 خود کش حملہ آوروں کی تلاش

طالبان نے آزادانہ سرگرمیاں جاری رکھنے کیلیے اے این پی کے دفاتر پر قبضہ کرلیا


Staff Reporter November 21, 2012
مذہبی اجتماعات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے،اہم شخصیات کو سرگرمیاں محدود کرنے کا مشورہ۔ فوٹو: فائل

قبائلی علاقوں سے خود کش حملہ آوروںکے کراچی آنے کی اطلاع نے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کھلبلی مچا دی ہے۔

کراچی پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار خود کش حملہ آوروں کی تلاش میں سرگرم عمل ہیں۔ صوبے کی اہم شخصیات کو اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ حساس تنصیاب ، مجالس ، امام بارگاہوں ، مساجد اور دیگر پبلک مقامات کی سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے صوبے کی اہم شخصیات کو رپورٹ پیش کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں سے کراچی میں تین خود کش حملہ آور داخل ہوئے تھے جن میں سے ایک رینجرز ہیڈکوارٹر پر حملے میں ہلاک ہوچکا ہے جبکہ 2 خود کش بمبار ابھی تک زندہ ہیں جنھیں اہم شخصیات اور تنصیاب پر حملوں کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق اعلیٰ شخصیات کو یہ بھی بتایا گیا کہ طالبان سے تعلق رکھنے والے خان زمان گروپ کا محسود گروپ سے اختلاف پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد حملہ آوروں کو دیا گیا ٹاسک تبدیل بھی ہوسکتا ہے اور مذہبی اجتماعات کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ پولیس کو ٹرکوں ، ایمبولینسوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کے مختلف گروہ کراچی میں بھتے کے لیے بھی سرگرم ہیں اور مختلف مارکیٹوں کے تاجر خوف کے باعث طالبان کے مختلف گروپوں کو کروڑوں روپے ماہانہ بھتا بھی دے رہے ہیں ۔

طالبان کے مذکورہ گروپس میں اس بات بھی اختلاف پیدا ہوگیا ہے کہ کراچی میں دہشت گرد حملوں کو روکا جائے چونکہ اس سے ایک طرف تو تاجروں سے ملنے والا بھتا بند ہوجائے گا اور دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف علاقوں میں آپریشن شروع کردیں گے جس کی وجہ سے بھتہ وصولی کا عمل بھی متاثر ہوگا ۔

رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد خصوصی طور پر وزیرستان سے تعلق رکھنے والے مختلف گروہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہوچکے ہیں جنھوں نے مقامی سطح پر اے این پی کے دفاتر پر قبضہ کرلیا اور اپنی سرگرمیاں آزادانہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پشتون آبادیوں میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پولیس رپورٹس کو دیکھتے ہوئے پولیس حکام کو طنزیہ طور پر مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سنیاسی باواؤں یا جادو ٹونا کرنے والوں کی خدمات حاصل کرلیں تاکہ خود کش حملہ آوروں اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات با آسانی حاصل کرسکیں اور شہر کے حالات کو بہتر بنایا جاسکے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں