آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش دفاع کیلیے 860 ارب اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
بڑے موبائل فون، سگریٹ، پان، چھالیہ، مشروبات، میک اپ کا سامان، اسٹیشنری، شیمپو، ڈبہ پیک دودھ اور مکھن مہنگا کردیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال برائے 17-2016 کے لیے 10 کھرب 64 ارب خسارے کا 49 کھرب کا بجٹ پیش کردیا جس میں دفاعی بجٹ میں اضافہ کردیا گیا ہے جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن 10 فیصد بڑھا دی گئیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں وفاقی ویزخزانہ اسحاق ڈارکا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئیاں کرنے والے ناکام ہوگئے، ہماری حکومت نے ملک کو نا صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ معیشت بھی مستحکم کی اور معاشی ترقی بھی ہوئی اور مہنگائی کو روکا گیا جب کہ اقتصادی اعشاریئے ہماری کارکردگی کےعکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بجٹ میں ہماری کارکردگی پچھلے سال سے بہتر رہی ہے، رواں سال معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد ہے اور یہ مزید بہتر ہوتی اگر کپاس کی فصل کو نقصان نہ ہوتا جس کی وجہ سے قومی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر21.6 ارب ڈالر ہوچکے ہیں، گزشتہ 3 سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال 3104 ارب کی ٹیکس وصولی کاہدف حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد کی شرح پر آگیا ہے جو آئندہ مالی سال 3.8 فی صد تک لائیں گے، برآمدات 11 فیصد کمی کے ساتھ 18.2 ارب ڈالر اور درآمدات 32.7 ارب ڈالر رہیں، پالیسی ریٹ 5.75 فیصد کی کم ترین سطح پر آگیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ شرح سود 40 سال کی کم ترین سطح پر ہے، مشینری کی درآمد میں 40 فیصد اضافہ ہوا، تیل کے درآمدی بل میں 40 فیصد کمی ہوئی جب کہ ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینج ایک بن چکی ہیں، قرضےکو جی ڈی پی کے 50 فیصد تک لایا جائے گا۔
وزیز خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ملازمین کو یکم جولائی 2016 سے رننگ بیسک پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا جائے گا، 2012 اور 13 کے ایڈہاک الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں شامل کردیا گیا ہے، وفاقی ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جب کہ وفاق کے 85 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، وفاقی ملازمین کے لیے ایم فل الاؤنس 2500 روپےماہانہ کردیا گیا ہے اور ایڈیشنل چارج اور ڈیپورٹیشن الاؤنس 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 12 ہزار روپے کردیا گیا ہے، گریڈ 1 سے 15 کے وفاقی ملازمین،کنونس الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا، اس کے علاوہ مزدور طبقے کی کم سے کم اجرت 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ وفاق کےخطیب کی پوسٹ گریڈ 12 سے 15، مؤذن کی پوسٹ گریڈ 7 اور خادم کی گریڈ 6 کردی گئی جب کہ یوڈی سی کی پوسٹ گریڈ 9 سے 11، ایل ڈی سی کی پوسٹ گریڈ 7 سے اپ گریڈ کرکے 9، اسسٹنٹ کی پوسٹ گریڈ 14 سے 16 اور اسسٹنٹ انچارج گریڈ 15 سے 16 کردیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لیے 115 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ معذور افراد کا اسپیشل کنونس الاؤنس 1 ہزار روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ملکی دفاع کے لیے بجٹ میں 860 ارب روپے، ہائرایجوکیشن کے لیے 21.5 ارب ، ریلوے کے لیے 78 ارب ، متاثرین فاٹا کے لئے 100 ارب، سرحدی امورکے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 22 ارب، پانی کے منصوبوں میں 32 ارب، پاکستان بیت المال کے فنڈزکو 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 800 ارب روپے مختص کرنے کی کی تجویز ہے اور کارپوریٹ ٹیکس 31 فیصد کردیا گیا ہے، وزیراعظم کے انٹرن شپ پروگرام ، دیگرمنصوبوں پر 1 ارب روپے خرچ ہوں گے، موبائل فونزکی درآمد پرسیلز ٹیکس میں 500 روپے اضافہ کیا گیا اور مواصلاتی نظام کے لیے 188 ارب روپے رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2018 تک 10 ہزارمیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہوجائے گی جب کہ دیامر، بھاشا اور دیگرمنصوبوں سے 15 ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادرکی معاشی ترقی کے لیے خصوصی رقم مختص کی جائے گی جب کہ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب، بھاشا دیامر ٹیم کے لیے 32 ارب، وزارت کیڈ کے شعبہ تعلیم کے لیے 1 ارب 9 کروڑ 38 لاکھ 13 ہزار روپے اور توانائی کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم 130 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کاشت کاروں کے لیے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی 2016 سے کھاد کی فی بوری قیمت 1400 روپے کی جارہی ہے اور ڈی اے پی کھاد یکم جولائی سے 2500 روپے کی جارہی ہے جب کہ ڈیری اور لائیو اسٹاک درآمد ڈیوٹی کو 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت نے 6.8 فیصد کی شرح ترقی سے موجودہ سال میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لہٰذا صنعتی سرمایہ کاری کے عمل میں مزید اضافہ بہت ضروری ہے، صنعتی یونٹس پرڈیوٹی کی شرح 5 سے کم کر کے3 فیصد کردی گئی جب کہ 3 ٹیکسٹائل کے شعبے میں ٹیکنالوجی اسکیم یکم جولائی سے نافذ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 سال میں زرعی قرضوں کا حجم 336 ارب روپے سے 600 ارب روپے رہا، زرعی صارفین کے لئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 5 روپے 35 پیسے ہوگی، سرمایہ کاری کے 10 فیصد شرح پرٹیکس میں 2 سال کے لیے ٹیکس کریڈٹ دیا جارہا ہے اور آیندہ مالی سال کے لیے اس اسکیم میں ایک ارب روپے مختص کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کے قرضوں کی عدم واپسی، مالیاتی اداروں کو 50 فیصد تک مالی ضمانت دے گی جب کہ ٹیکس کریڈٹ کی مدت کو بھی بڑھا کر30 جون 2019 تک توسیع کرنے کی تجویز دی گئی ہے، استعمال شدہ ملبوسات پرعائد سیلز ٹیکس کی مجموعی شرح میں 2 فیصد کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کی 2 ہزار اشیا، مشینری، خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 30 فیصد کرنے کی تجویز ہے جس سے صنعتی شعبے کو 18 ارب روپے کا فائدہ ہوگا جب کہ خام مال اور مشینری پر عائد کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی تجویز ہے، اجناس کو ذخیرہ والی مشینری اور آلات، کیڑے مار ادویات اور اجزا پر سیلز ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، خصوصی رعایت کی مد میں حکومت تقریباً 27 ارب روپے کے اخراجات اٹھائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سگریٹ پر ایکسائز ٹیکس 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، سیمنٹ پر ایک روپیہ فی کلو اکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز اور ڈیوٹی کی شرح دگنی کردی گئی جب کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس، گھریلو صنعت کےٹرن اوورکی حد، مقامی طورپرتیارشدہ ڈراموں اورسیریلز کو ترویج دینے، مقامی چینلز پرغیرملکی ڈرامے اور سیریلز دکھانے پرود ہولڈنگ ٹیکس، بیرون ملک بنائے گئے اشتہارات پر20فیصد ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائربنانے والی صنعت بیڈ وائر پر 10 فیصد کسٹم اور 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جب کہ میوچل فنڈزکے منافع پرنان فائلر کے لیے 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، نان فائلر کے لیے ٹیکس کی شرح بڑھائی جارہی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مضر صحت اشیا کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پر 2 مرحلوں میں ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت نچلے درجے کے سگریٹ کے ریٹ میں تقریبا 23 پیسے اضافے اور اعلیٰ درجے کے سگریٹ پر تقریبا 55 پیسہ فی سگریٹ اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا، ایل ای ڈی لائٹس پر ڈیوٹی 5 فیصد کم کردی گئی اور سولر پینل اور توانائی کے متبادل آئٹمز پر ڈیوٹی ایک سال کے لیے ختم کردگئی ہے جب کہ اعلیٰ اور درمیانے درجے کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت اعلیٰ درجے کے موبائل پر سیلز ٹیکس 1500 روپے، درمیانے درجے کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس ایک ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، نچلے درجے کے موبائل فون پر ٹیکس کی شرح 500 روپے رہے گی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملک پاؤڈر پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جس کے باعث ذائقہ دار ڈبہ بند دودھ، مکھن اور پولٹری فیڈ بھی مہنگی ہوجائے گی جب کہ اسٹیشنری، مشروبات، میک اپ کا سامان اور شیمپو مہنگے کردیئے گئے، اس کے علاوہ امپورٹڈ مرغی اور گارمنٹس بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔ آئندہ بجٹ میں پلاسٹک کے کھلونے، برتن شاپنگ بیگ سستے کردیئے گئے جب کہ پینٹس، وارنش، انجن آئل، گیئر آئل، ایئرکنڈیشنز مہنگے ہوگئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ڈیری، لائیو اسٹاک پر ڈیوٹی 5 فیصد سے کم کرکے 2 کردی گئی تاہم 30 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد فروخت کرنے پر ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں وفاقی ویزخزانہ اسحاق ڈارکا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئیاں کرنے والے ناکام ہوگئے، ہماری حکومت نے ملک کو نا صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ معیشت بھی مستحکم کی اور معاشی ترقی بھی ہوئی اور مہنگائی کو روکا گیا جب کہ اقتصادی اعشاریئے ہماری کارکردگی کےعکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بجٹ میں ہماری کارکردگی پچھلے سال سے بہتر رہی ہے، رواں سال معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد ہے اور یہ مزید بہتر ہوتی اگر کپاس کی فصل کو نقصان نہ ہوتا جس کی وجہ سے قومی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی شرح 8 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر21.6 ارب ڈالر ہوچکے ہیں، گزشتہ 3 سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال 3104 ارب کی ٹیکس وصولی کاہدف حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد کی شرح پر آگیا ہے جو آئندہ مالی سال 3.8 فی صد تک لائیں گے، برآمدات 11 فیصد کمی کے ساتھ 18.2 ارب ڈالر اور درآمدات 32.7 ارب ڈالر رہیں، پالیسی ریٹ 5.75 فیصد کی کم ترین سطح پر آگیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ شرح سود 40 سال کی کم ترین سطح پر ہے، مشینری کی درآمد میں 40 فیصد اضافہ ہوا، تیل کے درآمدی بل میں 40 فیصد کمی ہوئی جب کہ ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینج ایک بن چکی ہیں، قرضےکو جی ڈی پی کے 50 فیصد تک لایا جائے گا۔
وزیز خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ملازمین کو یکم جولائی 2016 سے رننگ بیسک پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا جائے گا، 2012 اور 13 کے ایڈہاک الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں شامل کردیا گیا ہے، وفاقی ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جب کہ وفاق کے 85 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، وفاقی ملازمین کے لیے ایم فل الاؤنس 2500 روپےماہانہ کردیا گیا ہے اور ایڈیشنل چارج اور ڈیپورٹیشن الاؤنس 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 12 ہزار روپے کردیا گیا ہے، گریڈ 1 سے 15 کے وفاقی ملازمین،کنونس الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا، اس کے علاوہ مزدور طبقے کی کم سے کم اجرت 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ وفاق کےخطیب کی پوسٹ گریڈ 12 سے 15، مؤذن کی پوسٹ گریڈ 7 اور خادم کی گریڈ 6 کردی گئی جب کہ یوڈی سی کی پوسٹ گریڈ 9 سے 11، ایل ڈی سی کی پوسٹ گریڈ 7 سے اپ گریڈ کرکے 9، اسسٹنٹ کی پوسٹ گریڈ 14 سے 16 اور اسسٹنٹ انچارج گریڈ 15 سے 16 کردیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لیے 115 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ معذور افراد کا اسپیشل کنونس الاؤنس 1 ہزار روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ملکی دفاع کے لیے بجٹ میں 860 ارب روپے، ہائرایجوکیشن کے لیے 21.5 ارب ، ریلوے کے لیے 78 ارب ، متاثرین فاٹا کے لئے 100 ارب، سرحدی امورکے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 22 ارب، پانی کے منصوبوں میں 32 ارب، پاکستان بیت المال کے فنڈزکو 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 800 ارب روپے مختص کرنے کی کی تجویز ہے اور کارپوریٹ ٹیکس 31 فیصد کردیا گیا ہے، وزیراعظم کے انٹرن شپ پروگرام ، دیگرمنصوبوں پر 1 ارب روپے خرچ ہوں گے، موبائل فونزکی درآمد پرسیلز ٹیکس میں 500 روپے اضافہ کیا گیا اور مواصلاتی نظام کے لیے 188 ارب روپے رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2018 تک 10 ہزارمیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہوجائے گی جب کہ دیامر، بھاشا اور دیگرمنصوبوں سے 15 ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادرکی معاشی ترقی کے لیے خصوصی رقم مختص کی جائے گی جب کہ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب، بھاشا دیامر ٹیم کے لیے 32 ارب، وزارت کیڈ کے شعبہ تعلیم کے لیے 1 ارب 9 کروڑ 38 لاکھ 13 ہزار روپے اور توانائی کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم 130 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کاشت کاروں کے لیے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی 2016 سے کھاد کی فی بوری قیمت 1400 روپے کی جارہی ہے اور ڈی اے پی کھاد یکم جولائی سے 2500 روپے کی جارہی ہے جب کہ ڈیری اور لائیو اسٹاک درآمد ڈیوٹی کو 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت نے 6.8 فیصد کی شرح ترقی سے موجودہ سال میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لہٰذا صنعتی سرمایہ کاری کے عمل میں مزید اضافہ بہت ضروری ہے، صنعتی یونٹس پرڈیوٹی کی شرح 5 سے کم کر کے3 فیصد کردی گئی جب کہ 3 ٹیکسٹائل کے شعبے میں ٹیکنالوجی اسکیم یکم جولائی سے نافذ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 سال میں زرعی قرضوں کا حجم 336 ارب روپے سے 600 ارب روپے رہا، زرعی صارفین کے لئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 5 روپے 35 پیسے ہوگی، سرمایہ کاری کے 10 فیصد شرح پرٹیکس میں 2 سال کے لیے ٹیکس کریڈٹ دیا جارہا ہے اور آیندہ مالی سال کے لیے اس اسکیم میں ایک ارب روپے مختص کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کے قرضوں کی عدم واپسی، مالیاتی اداروں کو 50 فیصد تک مالی ضمانت دے گی جب کہ ٹیکس کریڈٹ کی مدت کو بھی بڑھا کر30 جون 2019 تک توسیع کرنے کی تجویز دی گئی ہے، استعمال شدہ ملبوسات پرعائد سیلز ٹیکس کی مجموعی شرح میں 2 فیصد کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کی 2 ہزار اشیا، مشینری، خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 30 فیصد کرنے کی تجویز ہے جس سے صنعتی شعبے کو 18 ارب روپے کا فائدہ ہوگا جب کہ خام مال اور مشینری پر عائد کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی تجویز ہے، اجناس کو ذخیرہ والی مشینری اور آلات، کیڑے مار ادویات اور اجزا پر سیلز ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، خصوصی رعایت کی مد میں حکومت تقریباً 27 ارب روپے کے اخراجات اٹھائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سگریٹ پر ایکسائز ٹیکس 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، سیمنٹ پر ایک روپیہ فی کلو اکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز اور ڈیوٹی کی شرح دگنی کردی گئی جب کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس، گھریلو صنعت کےٹرن اوورکی حد، مقامی طورپرتیارشدہ ڈراموں اورسیریلز کو ترویج دینے، مقامی چینلز پرغیرملکی ڈرامے اور سیریلز دکھانے پرود ہولڈنگ ٹیکس، بیرون ملک بنائے گئے اشتہارات پر20فیصد ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائربنانے والی صنعت بیڈ وائر پر 10 فیصد کسٹم اور 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جب کہ میوچل فنڈزکے منافع پرنان فائلر کے لیے 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، نان فائلر کے لیے ٹیکس کی شرح بڑھائی جارہی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مضر صحت اشیا کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پر 2 مرحلوں میں ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت نچلے درجے کے سگریٹ کے ریٹ میں تقریبا 23 پیسے اضافے اور اعلیٰ درجے کے سگریٹ پر تقریبا 55 پیسہ فی سگریٹ اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا، ایل ای ڈی لائٹس پر ڈیوٹی 5 فیصد کم کردی گئی اور سولر پینل اور توانائی کے متبادل آئٹمز پر ڈیوٹی ایک سال کے لیے ختم کردگئی ہے جب کہ اعلیٰ اور درمیانے درجے کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے تحت اعلیٰ درجے کے موبائل پر سیلز ٹیکس 1500 روپے، درمیانے درجے کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس ایک ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، نچلے درجے کے موبائل فون پر ٹیکس کی شرح 500 روپے رہے گی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملک پاؤڈر پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جس کے باعث ذائقہ دار ڈبہ بند دودھ، مکھن اور پولٹری فیڈ بھی مہنگی ہوجائے گی جب کہ اسٹیشنری، مشروبات، میک اپ کا سامان اور شیمپو مہنگے کردیئے گئے، اس کے علاوہ امپورٹڈ مرغی اور گارمنٹس بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔ آئندہ بجٹ میں پلاسٹک کے کھلونے، برتن شاپنگ بیگ سستے کردیئے گئے جب کہ پینٹس، وارنش، انجن آئل، گیئر آئل، ایئرکنڈیشنز مہنگے ہوگئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ڈیری، لائیو اسٹاک پر ڈیوٹی 5 فیصد سے کم کرکے 2 کردی گئی تاہم 30 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد فروخت کرنے پر ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔