پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے’’ بھولی بسری یاد‘‘ بن گیا
کونسل مستقبل کے اپنے منصوبوں کیلیے زیرغور لانے کو تیار نہیں،2022 تک میدان سونے ہی رہنے کا امکان
KARACHI:
پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے ''بھولی بسری یاد'' بن گیا،آئی سی سی کی ایونٹس 'بک' سے اس کا نام ہی غائب ہو چکا، کونسل مستقبل کے اپنے منصوبوں کیلیے زیرغور لانے کو تیار نہیں،2022 تک میدان سونے ہی رہنے کا امکان ہے۔
ورلڈ گورننگ باڈی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کہتے ہیں کہ ہم پاکستان میں فی الحال نہیں کھیل سکتے، 2018 کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی سری لنکا، یو اے ای یا جنوبی افریقہ کو دی جاسکتی ہے۔ انھوں نے فکسنگ میں سزا یافتہ عامر کی دل کھول کر حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فاسٹ بولر کو برطانیہ کا ویزہ نہ ملا تو مجھے کافی حیرت ہوگی، جس نے اپنی سزا کاٹ لی اسے ہم روکنے والے کون ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق ٹو ڈویژن ٹیسٹ کرکٹ منصوبے کی رواں ماہ رونمائی ہوسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 2009 میں جلاوطن ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ 7 برس گزرنے کے باوجود دربدر ہے اور اس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں نظر آتا، آئی سی سی اپنے مستقبل کے ایونٹس کی فہرست سے پاکستان کا نام ہی غائب کرچکی ہے،2022 تک پاک سرزمین کو کوئی بھی ایونٹ ملنے کی امید نہیں، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے اس کی تصدیق بھی کردی کہ ہم پاکستان میں فی الحال کھیل ہی نہیں سکتے، انھوں نے یہ بات 2018 میں اضافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی کے حوالے سے کہی۔
رچرڈسن نے کہا کہ چونکہ یہ ایونٹ فیوچر شیڈول میں شامل نہیں تھا اس لیے براڈ کاسٹر کو راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،وہ چاہتے ہیں کہ ٹورنامنٹ کی ٹائمنگ بھارتی مارکیٹ کے لیے موزوں ہو، ہم چونکہ ابھی وہاں ایونٹ کرا چکے اس لیے دوبارہ نہیں جاسکتے، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ٹائمنگ کا ایشو ہے، فی الحال ہم پاکستان میں نہیں کھیل سکتے، اس لیے ہمارے پاس سری لنکا، جنوبی افریقہ اور یو اے ای کے آپشنز باقی بچتے ہیں، اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ رواں ماہ سالانہ کانفرنس کے موقع پر کیا جائے گا۔
فاسٹ بولر عامر کے بارے میں رچرڈسن نے کہا کہ جب انھیں اپنے کیے کی سزا مل گئی تو ہم واپسی سے روکنے والے کون ہوتے ہیں، عامر اپنی غلطیوں سے سیکھ چکے اور اب وہ نوجوان پلیئرزکو خود سے سبق لینے کا درس دے رہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ وہ پھر سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، اگر محمد عامر انگلینڈ نہیں آتے تو مجھے کافی حیرت ہوگی۔
ٹوڈویژن ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس منصوبے کی رونمائی کردی جائے گی، ابھی تک تفصیلات پر بحث جاری مگر فیورٹ آپشن یہ ہے کہ ٹاپ 7 ٹیموں کو ڈویژن ون اور5کو ٹو میں شامل کیا جائے، ٹاپ میں بری کارکردگی والی ٹیم نچلے ڈویژن میں جائے گی جبکہ وہاں کی اعلیٰ پرفارمر کو ٹاپ ڈویژن میں آنے کا موقع دیں گے، اس سے تمام میچز کو نئی جہت ملے گی، رچرڈسن نے کہا کہ تمام ٹیموں میں سیریز کم سے کم 3 ٹیسٹ میچز پر مشتمل اور ہر 2برس بعد ٹاپ سائیڈزکا فیصلہ ہونا چاہیے۔
پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے ''بھولی بسری یاد'' بن گیا،آئی سی سی کی ایونٹس 'بک' سے اس کا نام ہی غائب ہو چکا، کونسل مستقبل کے اپنے منصوبوں کیلیے زیرغور لانے کو تیار نہیں،2022 تک میدان سونے ہی رہنے کا امکان ہے۔
ورلڈ گورننگ باڈی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کہتے ہیں کہ ہم پاکستان میں فی الحال نہیں کھیل سکتے، 2018 کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی سری لنکا، یو اے ای یا جنوبی افریقہ کو دی جاسکتی ہے۔ انھوں نے فکسنگ میں سزا یافتہ عامر کی دل کھول کر حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فاسٹ بولر کو برطانیہ کا ویزہ نہ ملا تو مجھے کافی حیرت ہوگی، جس نے اپنی سزا کاٹ لی اسے ہم روکنے والے کون ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق ٹو ڈویژن ٹیسٹ کرکٹ منصوبے کی رواں ماہ رونمائی ہوسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 2009 میں جلاوطن ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ 7 برس گزرنے کے باوجود دربدر ہے اور اس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں نظر آتا، آئی سی سی اپنے مستقبل کے ایونٹس کی فہرست سے پاکستان کا نام ہی غائب کرچکی ہے،2022 تک پاک سرزمین کو کوئی بھی ایونٹ ملنے کی امید نہیں، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے اس کی تصدیق بھی کردی کہ ہم پاکستان میں فی الحال کھیل ہی نہیں سکتے، انھوں نے یہ بات 2018 میں اضافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی کے حوالے سے کہی۔
رچرڈسن نے کہا کہ چونکہ یہ ایونٹ فیوچر شیڈول میں شامل نہیں تھا اس لیے براڈ کاسٹر کو راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،وہ چاہتے ہیں کہ ٹورنامنٹ کی ٹائمنگ بھارتی مارکیٹ کے لیے موزوں ہو، ہم چونکہ ابھی وہاں ایونٹ کرا چکے اس لیے دوبارہ نہیں جاسکتے، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ٹائمنگ کا ایشو ہے، فی الحال ہم پاکستان میں نہیں کھیل سکتے، اس لیے ہمارے پاس سری لنکا، جنوبی افریقہ اور یو اے ای کے آپشنز باقی بچتے ہیں، اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ رواں ماہ سالانہ کانفرنس کے موقع پر کیا جائے گا۔
فاسٹ بولر عامر کے بارے میں رچرڈسن نے کہا کہ جب انھیں اپنے کیے کی سزا مل گئی تو ہم واپسی سے روکنے والے کون ہوتے ہیں، عامر اپنی غلطیوں سے سیکھ چکے اور اب وہ نوجوان پلیئرزکو خود سے سبق لینے کا درس دے رہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ وہ پھر سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، اگر محمد عامر انگلینڈ نہیں آتے تو مجھے کافی حیرت ہوگی۔
ٹوڈویژن ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس منصوبے کی رونمائی کردی جائے گی، ابھی تک تفصیلات پر بحث جاری مگر فیورٹ آپشن یہ ہے کہ ٹاپ 7 ٹیموں کو ڈویژن ون اور5کو ٹو میں شامل کیا جائے، ٹاپ میں بری کارکردگی والی ٹیم نچلے ڈویژن میں جائے گی جبکہ وہاں کی اعلیٰ پرفارمر کو ٹاپ ڈویژن میں آنے کا موقع دیں گے، اس سے تمام میچز کو نئی جہت ملے گی، رچرڈسن نے کہا کہ تمام ٹیموں میں سیریز کم سے کم 3 ٹیسٹ میچز پر مشتمل اور ہر 2برس بعد ٹاپ سائیڈزکا فیصلہ ہونا چاہیے۔