افغانستان میں 99 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ

قندوزمیں مزید2 یرغمالی قتل، پروان میں3 امدادی کارکن مارے گئے، میدان وردک میں 64 طلبہ کوزہردیدیا گیا

آپریشن میں ایئرفورس کے لڑاکاطیاروں نے بھی حصہ لیا،جھڑپوں کے دوران 16 افغان اہلکار بھی مارے گئے، کابل میں شہریوں نے طالبان کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا،سابق افغان انٹیلی جنس چیف امراللہ صالح نے قیادت کی فوٹو: اے ایف پی/فائل

لاہور:
افغان سیکیورٹی فورسزنے ملک بھرمیں آپریشن کے دوران 99 شدت پسندوںکو ہلاک کرنے کادعویٰ کیاہے جبکہ شدت پسندوں نے مزید 17 مسافروں کواغواکرلیاہےجب کہ صوبہ میدان وردک میں 64 طلبہ کو زہردے دیا گیا۔


وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان کے مطابق طالبان کے خلاف34 صوبوں میں کارروائی جاری ہے، آپریشن کے دوران99 شدت پسندہلاک اور 60 زخمی ہوگئے، آپریشن میں ایئرفورس کے لڑاکا طیاروں نے بھی حصہ لیا۔ وزارت دفاع کاکہناہے کہ آپریشن کے دوران16 افغان اہلکار بھی مارے گئے۔ شدت پسندوں نے شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے17 افرادکواغوا کرلیاہے۔ ان تمام افرادکوصوبہ سرائے پل کے ضلع سن چراک میں سفر کے دوران اغواکیا گیا۔ صوبائی گورنرکے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے کہاکہ17افرادایک وین میں شہرکے مرکزکی جانب سفر کررہے تھے کہ طالبان نے ان کی گاڑی کوروکا اور اغوا کرلیا۔ دوسری طرف طالبان نے قندوز سے اغواکیے گئے مسافروں میں سے مزید2 افرادکوہلاک کردیاہے۔

صوبہ پروان میں عسکریت پسندوں نے3 امدادی کارکنوں کوقتل کردیا۔ صوبہ میدان وردک میں اسکول کے64 طلبہ کو زہردے دیاگیا، متاثرہ طلبہ کوفوری طورپراسپتال منتقل کردیاگیاجہاں انکی حالت بہتربتائی جاتی ہے۔ دارالحکومت کابل میں بڑی تعدادمیں شہریوں نے طالبان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاجس کا اہتمام افغان گرین ٹرینڈکی جانب سے سابق افغان انٹیلی جنس چیف امراللہ صالح کی قیادت میں کیا گیاتھا، شرکاطالبان کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ علاوہ ازیں امریکی جنرل چارلس کلیولینڈنے کہاہے کہ گزشتہ برس کے دوران افغان فورسزکی کارکردگی بہترہوئی ہے۔
Load Next Story