ایکسپریس کے کالم نگار انور احسن صدیقی کا سوئم آج ہوگا
مرحوم کے8ناول اور افسانوں کا مجموعہ ’’ایک خبر ایک کہانی‘‘شائع جبکہ خودنوشت زیر طبع ہے
ممتاز ادیب،کالم نگار،،افسانہ نویس، شاعر ،مترجم اور روزنامہ ایکسپریس کے مستقل کالم نگار انور احسن صدیقی جو کہ علالت کے باعث کراچی میں انتقال کرگئے، ان کے سوئم کے سلسلے میں قران خوانی اتوار22جولائی کو عصر تا مغرب ان کی قیام گاہ A-5Cکے ای ایس سی سوسائٹی نزد صفورا گوٹھ میں ہوگی، انوار احسن صدیقی کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ کے ای ایس سی سوسائٹی نزد صفورا گوٹھ میں ادا کی گئی
جبکہ مرحوم کو سبزی منڈی ملک پلانٹ قبرستان میںسپرد خاک کردیا گیا،نماز جنازہ و تدفین میں جن نامور شخصیات نے شرکت کی ان میںآصف فرخی، احفاظ الرحمن،معراج محمد خان،محمد علی صدیقی،راحت سعید، مسلم شمیم، صبا اکرام، ڈاکٹر جعفر احمد، پروفیسر انیس زیدی اور دیگر قابل ذکر تھے،ان کی رحلت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ممتاز ادبی شخصیات نے کہاکہ ان کی موت سے ادب، صحافت اور فکشن کی دنیا ایک نظریاتی قلم کار اور بے لوث سیاسی کارکن سے محروم ہوگئی،
اہل قلم قبیلہ میں مرحوم ایک اصول پسند، دیانت دار اور انسان دوست، ادیب کا درجہ رکھتے تھے، جن کا قلم زندگی بھر سامراج دشمنی، عدم مساوات،ناانصافی،اہل اقتدار کی ستم رانیوں کیخلاف ستیزہ کار رہا، وہ عام آدمی کی مظلومیت کو اپنی کہانیوں کا مرکزی خیال بناتے اور برصغیر کے سیاسی سماجی اور اقتصادی مصائب اور مسائل پر مسلسل لکھتے رہے،
ملکی طرز حکمرانی پر ان کی تنقید ہمیشہ معروضی اور زمینی حقائق سے جڑی رہی، مرحوم پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہوئے جو ریڑھ کی ہڈی تک پھیل چکا تھا، وہ ایکسپریس کے مستقل کالم نگار تھے اور ''حکایات اور خونچکاں'' کے عنوان سے ان کے کالم ادارتی صفحے پر شائع ہوتے تھے، وہ اپنے کالموں میں عوام کی زبوں حالی اور ملکی اشرافیہ کے سفاکانہ طبقاتی وسامراجی کردار کو بے نقاب کرنے کو سماجی مشن سمجھتے
جبکہ مرحوم کو سبزی منڈی ملک پلانٹ قبرستان میںسپرد خاک کردیا گیا،نماز جنازہ و تدفین میں جن نامور شخصیات نے شرکت کی ان میںآصف فرخی، احفاظ الرحمن،معراج محمد خان،محمد علی صدیقی،راحت سعید، مسلم شمیم، صبا اکرام، ڈاکٹر جعفر احمد، پروفیسر انیس زیدی اور دیگر قابل ذکر تھے،ان کی رحلت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ممتاز ادبی شخصیات نے کہاکہ ان کی موت سے ادب، صحافت اور فکشن کی دنیا ایک نظریاتی قلم کار اور بے لوث سیاسی کارکن سے محروم ہوگئی،
اہل قلم قبیلہ میں مرحوم ایک اصول پسند، دیانت دار اور انسان دوست، ادیب کا درجہ رکھتے تھے، جن کا قلم زندگی بھر سامراج دشمنی، عدم مساوات،ناانصافی،اہل اقتدار کی ستم رانیوں کیخلاف ستیزہ کار رہا، وہ عام آدمی کی مظلومیت کو اپنی کہانیوں کا مرکزی خیال بناتے اور برصغیر کے سیاسی سماجی اور اقتصادی مصائب اور مسائل پر مسلسل لکھتے رہے،
ملکی طرز حکمرانی پر ان کی تنقید ہمیشہ معروضی اور زمینی حقائق سے جڑی رہی، مرحوم پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہوئے جو ریڑھ کی ہڈی تک پھیل چکا تھا، وہ ایکسپریس کے مستقل کالم نگار تھے اور ''حکایات اور خونچکاں'' کے عنوان سے ان کے کالم ادارتی صفحے پر شائع ہوتے تھے، وہ اپنے کالموں میں عوام کی زبوں حالی اور ملکی اشرافیہ کے سفاکانہ طبقاتی وسامراجی کردار کو بے نقاب کرنے کو سماجی مشن سمجھتے