لندن میں وزیراعظم تیزی سے روبصحت 40 منٹ چہل قدمی کی
وزیر اعظم کو اسپتال سے گھر منتقل کرنے سے متعلق ڈاکٹرز مشاورت کر کے (آج) ہفتہ کو فیصلہ کریں گے، شہباز شریف
وزیراعظم نواز شریف اوپن ہارٹ سرجری کے بعد چوتھے روز بھی لندن کے ہارلے اسٹریٹ اسپتال کے آئی سی یو میں ہیں۔
اسپتال ذرائع نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے 40 منٹ تک واک کی، وزیراعظم نے جمعرات کی رات کا کھانا اور جمعہ کو دوپہر کا کھانا اپنے خاندان کے ساتھ کھایا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ نوازشریف کی ریکوری کی رفتار سے مطمئن ہیں، انھیں مزید ہفتہ اسپتال میں ہی رہنا پڑے گا، اس کے بعد انھیں گھر شفٹ ہونے کی اجازت دی جائیگی۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مسلسل تیسرے روز بھی وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کر کے انکی عیادت کی اوران سے کچھ دیر بات چیت بھی کی ، ملاقات کے بعد شہباز شریف نے بتایا کہ وزیر اعظم کی طبیعت میں بہتری آئی ہے اورانھو ں نے کمرے میں چہل قدمی بھی کی ہے۔ وزیر اعظم کو اسپتال سے گھر منتقل کرنے سے متعلق ڈاکٹرز مشاورت کر کے (آج) ہفتہ کو فیصلہ کریں گے اور ڈاکٹر زکی ہدایات کی روشنی میں ہی وزیر اعظم گھر منتقل ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ پوری قوم کے شکر گزار ہیں جنھوں نے وزیر اعظم کے کامیاب آپریشن اور جلد صحت یابی کیلیے خصوصی دعائیں کی ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف سے جے یو آئی( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا لطف الرحمان نے ملاقات کی اورمولانا فضل الرحمان کی طرف سے وزیر اعظم کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مولانا لطف الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آج کمرے میں منتقل ہو جائینگے جبکہ سعودی عرب کے ولی عہد سلطان بن سلمان السعود، لندن میں سعودی عرب کے سفیر محمد بن نواف بن عبدالعزیزاور استنبول کے میئر قادر توپباش نے لندن میں وزیر اعظم نواز شریف کو گلدستے بھجوائے۔سنگاپور کے وزیراعظم لی ہائن لونگ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کی جلد صحت یابی کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہمجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وزیراعظم کا آپریشن کامیاب رہا۔ دوسری جانب وزیراعظم نے اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں یکم جون کو طوفان سے متعلق بروقت پیشگی آگاہی دینے میں محکمہ موسمیات کی کوتاہی پر ڈائریکٹر جنرل سے وضاحت طلب کر لی۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے محکمہ موسمیات کے ڈی جی ڈاکٹر غلام رسول کو بھیجے گئے خط میں ان سے فرائض میں سنگین کوتاہی کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یکم جون کو شام 4 بجے اسلام آباد میں کھلی آنکھ سے طوفانی بادل دیکھے جا سکتے تھے تاہم محکمہ موسمیات جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے باوجود طوفان سے متعلق پیشگوئی یا مناسب وارننگ دینے میں ناکام رہا جس کے باعث قیمتی جانوں، املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔
اسپتال ذرائع نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے 40 منٹ تک واک کی، وزیراعظم نے جمعرات کی رات کا کھانا اور جمعہ کو دوپہر کا کھانا اپنے خاندان کے ساتھ کھایا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ نوازشریف کی ریکوری کی رفتار سے مطمئن ہیں، انھیں مزید ہفتہ اسپتال میں ہی رہنا پڑے گا، اس کے بعد انھیں گھر شفٹ ہونے کی اجازت دی جائیگی۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مسلسل تیسرے روز بھی وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کر کے انکی عیادت کی اوران سے کچھ دیر بات چیت بھی کی ، ملاقات کے بعد شہباز شریف نے بتایا کہ وزیر اعظم کی طبیعت میں بہتری آئی ہے اورانھو ں نے کمرے میں چہل قدمی بھی کی ہے۔ وزیر اعظم کو اسپتال سے گھر منتقل کرنے سے متعلق ڈاکٹرز مشاورت کر کے (آج) ہفتہ کو فیصلہ کریں گے اور ڈاکٹر زکی ہدایات کی روشنی میں ہی وزیر اعظم گھر منتقل ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ پوری قوم کے شکر گزار ہیں جنھوں نے وزیر اعظم کے کامیاب آپریشن اور جلد صحت یابی کیلیے خصوصی دعائیں کی ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف سے جے یو آئی( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا لطف الرحمان نے ملاقات کی اورمولانا فضل الرحمان کی طرف سے وزیر اعظم کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مولانا لطف الرحمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آج کمرے میں منتقل ہو جائینگے جبکہ سعودی عرب کے ولی عہد سلطان بن سلمان السعود، لندن میں سعودی عرب کے سفیر محمد بن نواف بن عبدالعزیزاور استنبول کے میئر قادر توپباش نے لندن میں وزیر اعظم نواز شریف کو گلدستے بھجوائے۔سنگاپور کے وزیراعظم لی ہائن لونگ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کی جلد صحت یابی کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہمجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وزیراعظم کا آپریشن کامیاب رہا۔ دوسری جانب وزیراعظم نے اسلام آباد، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں یکم جون کو طوفان سے متعلق بروقت پیشگی آگاہی دینے میں محکمہ موسمیات کی کوتاہی پر ڈائریکٹر جنرل سے وضاحت طلب کر لی۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے محکمہ موسمیات کے ڈی جی ڈاکٹر غلام رسول کو بھیجے گئے خط میں ان سے فرائض میں سنگین کوتاہی کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یکم جون کو شام 4 بجے اسلام آباد میں کھلی آنکھ سے طوفانی بادل دیکھے جا سکتے تھے تاہم محکمہ موسمیات جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے باوجود طوفان سے متعلق پیشگوئی یا مناسب وارننگ دینے میں ناکام رہا جس کے باعث قیمتی جانوں، املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔