ریکوڈک کیس سپریم کورٹ اپنے آئینی اختیار سے دستبردار نہیں ہوگی چیف جسٹس
ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دینے سے تیل اورگیس کے تمام معاہدے بھی ختم ہو جائیں گے، وکیل خالد انور
KARACHI:
سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے آئینی اختیار سے دستبردار نہیں ہوگی ہم بین الاقوامی سطح پر بلاتفریق عدالتی کارروائی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاہدے کے پس منظر میں پالیسی اور رولز کا بھی جائزہ لیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ کیس میں کرپشن کے تمام پہلو کو مدنظر رکھا جائے، اس موقع پر ٹیتھیان کمپنی کے وکیل خالد انورنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوکمپنی معدنیات تلاش کرتی ہے کان کنی کا لائسنس بھی اسے ہی ملتا ہے۔
خالد انور نے کہا کہ ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دینے سے بین الاقوامی معاہدے ختم ہوجائیں گے جس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے، انہوں نے مزید کہا کہ ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دینے سے تیل اورگیس کے بھی تمام معاہدے ختم ہو جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے آئینی اختیار سے دستبردار نہیں ہوگی ہم بین الاقوامی سطح پر بلاتفریق عدالتی کارروائی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاہدے کے پس منظر میں پالیسی اور رولز کا بھی جائزہ لیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ کیس میں کرپشن کے تمام پہلو کو مدنظر رکھا جائے، اس موقع پر ٹیتھیان کمپنی کے وکیل خالد انورنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوکمپنی معدنیات تلاش کرتی ہے کان کنی کا لائسنس بھی اسے ہی ملتا ہے۔
خالد انور نے کہا کہ ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دینے سے بین الاقوامی معاہدے ختم ہوجائیں گے جس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے، انہوں نے مزید کہا کہ ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دینے سے تیل اورگیس کے بھی تمام معاہدے ختم ہو جائیں گے۔