بزنس کمیونٹی کو بجٹ پر تحفظات 15 روز میں مطالبات پورے نہ ہونے پر حکومت کو راست اقدام کا انتباہ
حکومت بزنس کمیونٹی کے توقعات پر پوری نہیں اتری ہے اس لیے ہمارے سخت تحفظات ہیں، تاجر
تاجروں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پرشدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ تاجر اور سرمایہ کار کش ہے، حکومت 15دنوں میں مطالبات تسلیم کرے ورنہ سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم، یو بی جی کے چیئرمین ملک افتخار،ظفر بختاوری نائب صدر ایف پی سی سی آئی، ریاض خٹک،زبیر طفیل، عاطف اکرام، اکرم فرید سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس، تاجر رہنما کریم عزیز، سہیل ملک نے پریس بریفنگ اور ایکسپریس سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہماری صرف 25فیصد سفارشات تسلیم کی گئی ہیں، حکومت بزنس کمیونٹی کے توقعات پر پوری نہیں اتری ہے، اس لیے ہمارے سخت تحفظات ہیں، بجٹ میں رائس انڈسٹری کو نظر انداز کیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ رائس انڈسٹری کو ودہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، مشینری پر ڈیوٹی ختم کی جائے اور مشینری پر دس فیصد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، سیمنٹ پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، اس سے تعمیرات کے شعبے پر برا اثر پڑے گا۔
ایس ایم ای سیکٹر کے لیے کوئی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اسٹیل بلٹ پر 5فیصد ڈیوٹی بڑھا کر گیارہ فیصد کر دی گئی ہے جسے ختم کیا جائے۔ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بعض اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ بعض نکات سے اختلاف ہے جس پر بجٹ منظور ہونے سے قبل حکومت سے بات کریں گے۔اس ضمن میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ بجٹ سے زراعت اور برآمدات کا زوال رک جائے گا جبکہ دفاع کیلیے اضافی بجٹ سے امن و امان یقینی ہو جائے گا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر پانچ شعبوں کو زیرو ریٹ قرار دیا گیا ہے جس میں ٹیکسٹائل کے بعد دوسرے بڑے برآمدی شعبے چاول کو بھی شامل کیا جائے جبکہ چھوٹے کاروبار اورکاٹیج انڈسٹری پر بھی توجہ دی جائے۔
دو ہزار اشیا پر عائد ڈیوٹی میں دو فیصد کمی کی گئی ہے جس سے کاروبار کی لاگت کم اوربہت سی اشیا کی قیمت کم ہوجائے گی۔ آئندہ تین سال کے دوران لگائی گئی صنعتوں کو پانچ سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دینے سے بے روزگاری میں کمی آئے گی جبکہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں چار فیصد کمی لائق تحسین ہے۔ پلانٹ مشینری کی درآمد پر عائد ٹیکس و ڈیوٹی صفر ہونی چاہیے جبکہ سیمنٹ کی بوری پر پچاس روپے فی بوری فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے سے ہاؤسنگ کا شعبہ متاثر جبکہ اقتصادی راہداری اور میگا پروجیکٹس کی لاگت بڑھ جائے گی۔
پانچ سال کے اندرجائیداد کے ٹرانسفر پردس فیصد ودہولڈنگ ٹیکس پر دوبارہ غور کیا جائے جبکہ اسٹیل بلٹس پر عائد کی جانے والی کسٹم ڈیوٹی کو سابقہ شرح پر لایا جائے۔ بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکس کے بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکس پر زور دیا گیا ہے جو ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ میں رکاوٹ ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی درآمد پر ٹیکس کی معافی اور باقی ماندہ رعایتی ایس آر اور کا خاتمہ لائق تحسین ہے۔ اس موقع پر اسلام آباد چیمبر کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں گھی اور کوکنگ آئل انڈسٹری پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد نہ کیا جائے اور اس شعبے پر محاصل کم کیے جائیں تاکہ غریب عوام کو فائدہ ہو۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم، یو بی جی کے چیئرمین ملک افتخار،ظفر بختاوری نائب صدر ایف پی سی سی آئی، ریاض خٹک،زبیر طفیل، عاطف اکرام، اکرم فرید سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس، تاجر رہنما کریم عزیز، سہیل ملک نے پریس بریفنگ اور ایکسپریس سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہماری صرف 25فیصد سفارشات تسلیم کی گئی ہیں، حکومت بزنس کمیونٹی کے توقعات پر پوری نہیں اتری ہے، اس لیے ہمارے سخت تحفظات ہیں، بجٹ میں رائس انڈسٹری کو نظر انداز کیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ رائس انڈسٹری کو ودہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، مشینری پر ڈیوٹی ختم کی جائے اور مشینری پر دس فیصد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، سیمنٹ پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، اس سے تعمیرات کے شعبے پر برا اثر پڑے گا۔
ایس ایم ای سیکٹر کے لیے کوئی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اسٹیل بلٹ پر 5فیصد ڈیوٹی بڑھا کر گیارہ فیصد کر دی گئی ہے جسے ختم کیا جائے۔ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بعض اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ بعض نکات سے اختلاف ہے جس پر بجٹ منظور ہونے سے قبل حکومت سے بات کریں گے۔اس ضمن میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ بجٹ سے زراعت اور برآمدات کا زوال رک جائے گا جبکہ دفاع کیلیے اضافی بجٹ سے امن و امان یقینی ہو جائے گا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر پانچ شعبوں کو زیرو ریٹ قرار دیا گیا ہے جس میں ٹیکسٹائل کے بعد دوسرے بڑے برآمدی شعبے چاول کو بھی شامل کیا جائے جبکہ چھوٹے کاروبار اورکاٹیج انڈسٹری پر بھی توجہ دی جائے۔
دو ہزار اشیا پر عائد ڈیوٹی میں دو فیصد کمی کی گئی ہے جس سے کاروبار کی لاگت کم اوربہت سی اشیا کی قیمت کم ہوجائے گی۔ آئندہ تین سال کے دوران لگائی گئی صنعتوں کو پانچ سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دینے سے بے روزگاری میں کمی آئے گی جبکہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں چار فیصد کمی لائق تحسین ہے۔ پلانٹ مشینری کی درآمد پر عائد ٹیکس و ڈیوٹی صفر ہونی چاہیے جبکہ سیمنٹ کی بوری پر پچاس روپے فی بوری فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے سے ہاؤسنگ کا شعبہ متاثر جبکہ اقتصادی راہداری اور میگا پروجیکٹس کی لاگت بڑھ جائے گی۔
پانچ سال کے اندرجائیداد کے ٹرانسفر پردس فیصد ودہولڈنگ ٹیکس پر دوبارہ غور کیا جائے جبکہ اسٹیل بلٹس پر عائد کی جانے والی کسٹم ڈیوٹی کو سابقہ شرح پر لایا جائے۔ بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکس کے بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکس پر زور دیا گیا ہے جو ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ میں رکاوٹ ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی درآمد پر ٹیکس کی معافی اور باقی ماندہ رعایتی ایس آر اور کا خاتمہ لائق تحسین ہے۔ اس موقع پر اسلام آباد چیمبر کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں گھی اور کوکنگ آئل انڈسٹری پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد نہ کیا جائے اور اس شعبے پر محاصل کم کیے جائیں تاکہ غریب عوام کو فائدہ ہو۔