کراچی میں ننھے عبداللہ سے والد کی ملاقات ننھیال والے بچے کو والد کے حوالے کرنے پر راضی نہیں
بچے کی پرورش کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے، والد چوہدری اقبال
KABUL:
عبداللہ سے اس کے والد چوہدری اقبال اور سوتیلے بھائی نے ملاقات کی ہے تاہم بچہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان ہی نہ پایا جب کہ عبداللہ کے ننھیال والے اسے والد کے حوالے کرنے پر راضی دکھائی نہیں دیتے۔
کراچی کے ایدھی سینٹر میں موجود 4 سالہ عبداللہ سے ملاقات کے لیے اس کے والد چوہدری اقبال اپنے بیٹے انصر اقبال کے ہمراہ پہنچے، عبداللہ کو جب اپنے والد اور سوتیلے بھائی کے پاس لایا گیا تو اس نے انہیں نہیں پہچانا۔ اس موقع پر انہوں نے عبداللہ کو کئی کھلونے بھی دیئے لیکن عبداللہ کے لئے وہ اجنبی ہی رہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری اقبال نے بتایا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے ٹھیکیدار ہیں۔ چند برس قبل انہوں نے حلیمہ سے کراچی کے علاقے قیوم آباد میں شادی کی تھی، اس شادی کی وڈیو حلیمہ کے بھائی کے پاس ہے جو اس وقت مانسہرہ میں ہے، حلیمہ ان کی دوسری بیوی تھی، پہلی بیوی سے ان کے 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں جب کہ عبداللہ سے پہلے ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی تھی جو کہ ڈیڑھ برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھی۔ شادی کے بعد انہیں حلیمہ کے کردار پر شک تھا جس کے باعث انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم وہ کسی رضوان نامی شخص کو نہیں جانتے، وہ چاہتے ہیں کہ عبداللہ کی پرورش وہ خود کریں لیکن اس کے لیے وہ تمام قانونی تقاضے پورے کریں گے۔
اس موقع پر عبداللہ کے بڑے بھائی انصر اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے والد چوہدری اقبال نے حلیمہ سے خفیہ شادی کی تھی، جس کا ان کے گھر والوں کو علم نہیں تھا جب کہ نکاح سے متعلق ساری دستاویزات بھی حلیمہ بی بی کے پاس تھیں۔ کچھ عرصہ قبل جب چوہدری اقبال بیماری کے باعث نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے تو حلیمہ نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ انہیں چوہدری اقبال سے طلاق دلوائی جائے جس کے بعد وہ مانسہرہ اپنے آبائی گاؤں چلی جائے گیں۔ جس پر اس نے حلیمہ کی طلاق کے لیے کردار ادا کیا تھا۔ ٹی وی پر حلیمہ کی تصویر دیکھ کر واقعہ کا معلوم ہوا تو وہ اپنے والد کو لے کر کراچی چلا آیا تاکہ عبداللہ کو اپنی تحویل میں لے لیا جائے، اس سلسلے میں انھوں نے پولیس کو بھی بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن میں عبداللہ کے سرپرست سعد ایدھی نے کہا کہ بچے کو اپنے والد سے ملے ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان نہیں پارہا۔ عبداللہ کی تحویل کے سلسلے میں قانون پر عمل کیا جائے گا ، عدالتی حکم کے بغیر عبداللہ کو کسی کی تحویل میں نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب بلقیس ایدھی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ کی حوالگی کے سلسلے میں اس کی نانی، ماموں اور خالہ نے رابطہ کیا تھا ، نانی اور ماموں نےکہا تھاکہ عبداللہ کو ایدھی سینٹر میں ہی رکھا جائے جب کہ خالہ نے کہا تھا کہ عبداللہ کو کسی صورت اس کے باپ کے حوالے نہ کیا جائے ، اگر ایسا ہوا تو وہ عبداللہ کو جان سے مار دیں گے۔
عبداللہ سے اس کے والد چوہدری اقبال اور سوتیلے بھائی نے ملاقات کی ہے تاہم بچہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان ہی نہ پایا جب کہ عبداللہ کے ننھیال والے اسے والد کے حوالے کرنے پر راضی دکھائی نہیں دیتے۔
کراچی کے ایدھی سینٹر میں موجود 4 سالہ عبداللہ سے ملاقات کے لیے اس کے والد چوہدری اقبال اپنے بیٹے انصر اقبال کے ہمراہ پہنچے، عبداللہ کو جب اپنے والد اور سوتیلے بھائی کے پاس لایا گیا تو اس نے انہیں نہیں پہچانا۔ اس موقع پر انہوں نے عبداللہ کو کئی کھلونے بھی دیئے لیکن عبداللہ کے لئے وہ اجنبی ہی رہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری اقبال نے بتایا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے ٹھیکیدار ہیں۔ چند برس قبل انہوں نے حلیمہ سے کراچی کے علاقے قیوم آباد میں شادی کی تھی، اس شادی کی وڈیو حلیمہ کے بھائی کے پاس ہے جو اس وقت مانسہرہ میں ہے، حلیمہ ان کی دوسری بیوی تھی، پہلی بیوی سے ان کے 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں جب کہ عبداللہ سے پہلے ان کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی تھی جو کہ ڈیڑھ برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھی۔ شادی کے بعد انہیں حلیمہ کے کردار پر شک تھا جس کے باعث انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم وہ کسی رضوان نامی شخص کو نہیں جانتے، وہ چاہتے ہیں کہ عبداللہ کی پرورش وہ خود کریں لیکن اس کے لیے وہ تمام قانونی تقاضے پورے کریں گے۔
اس موقع پر عبداللہ کے بڑے بھائی انصر اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے والد چوہدری اقبال نے حلیمہ سے خفیہ شادی کی تھی، جس کا ان کے گھر والوں کو علم نہیں تھا جب کہ نکاح سے متعلق ساری دستاویزات بھی حلیمہ بی بی کے پاس تھیں۔ کچھ عرصہ قبل جب چوہدری اقبال بیماری کے باعث نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے تو حلیمہ نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ انہیں چوہدری اقبال سے طلاق دلوائی جائے جس کے بعد وہ مانسہرہ اپنے آبائی گاؤں چلی جائے گیں۔ جس پر اس نے حلیمہ کی طلاق کے لیے کردار ادا کیا تھا۔ ٹی وی پر حلیمہ کی تصویر دیکھ کر واقعہ کا معلوم ہوا تو وہ اپنے والد کو لے کر کراچی چلا آیا تاکہ عبداللہ کو اپنی تحویل میں لے لیا جائے، اس سلسلے میں انھوں نے پولیس کو بھی بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن میں عبداللہ کے سرپرست سعد ایدھی نے کہا کہ بچے کو اپنے والد سے ملے ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے خونی رشتوں کو پہچان نہیں پارہا۔ عبداللہ کی تحویل کے سلسلے میں قانون پر عمل کیا جائے گا ، عدالتی حکم کے بغیر عبداللہ کو کسی کی تحویل میں نہیں دیا جائے گا۔
دوسری جانب بلقیس ایدھی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ کی حوالگی کے سلسلے میں اس کی نانی، ماموں اور خالہ نے رابطہ کیا تھا ، نانی اور ماموں نےکہا تھاکہ عبداللہ کو ایدھی سینٹر میں ہی رکھا جائے جب کہ خالہ نے کہا تھا کہ عبداللہ کو کسی صورت اس کے باپ کے حوالے نہ کیا جائے ، اگر ایسا ہوا تو وہ عبداللہ کو جان سے مار دیں گے۔