بھارت نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شامل ہونے کی اہلیت نہیں رکھتا امریکی اخبار

این ایس جی میں شامل ممالک ایٹمی ہتھیاروں کےعدم پھیلاؤکےمعاہدےپردستخط کرچکےہیں لیکن بھارت نےایسا نہیں کیا،نیویارک ٹائمز


June 05, 2016
بھارت ایس این جی کا رکن بننے کے بعد پاکستان کو اس گروپ میں شامل ہونے سے روک سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

بھارت نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شامل ہونے کی اہلیت نہیں رکھتا اور اسے گروپ میں شامل ہونے کے لیے مروجہ معیارات کو پورا کرنا ہوگا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اپنے اداریئے میں اعتراف کیا کہ اوباما انتظامیہ بھارت کو این ایس جی میں شامل کرنے کی شدید خواہشمند ہے لیکن بھارت اب بھی ان 48 ممالک کے گروپ میں شامل ہونے کا اہل نہیں جو غیر عسکری مقاصد کے لیے جوہری مواد کی خریدوفروخت کرتے ہیں۔

اخبار کے اداریئے میں بھارت پر سب سے بڑا اعتراض یہ کیا گیا کہ این ایس جی میں شامل تمام ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے ( این پی ٹی) پر دستخط کرچکے ہیں لیکن بھارت نے ایسا نہیں کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے لیے مٹیریلز کی تیاری کی پابندیوں کا اسے کوئی لحاظ نہیں۔ادارئیے کے مطابق 2008 میں بش انتظامیہ سے ایک معاہدے کےتحت بھارت اس ضمن میں بعض ذمے داریوں اور لائحہ عمل پر عمل کرنے کے لیے رضامند تھا، جن پر این ایس جی کے سارے ممالک پہلے ہی عمل کررہے ہیں۔

اخبار نے لکھا ہے کہ صدرباراک اوباما کی حکومت بھارت کو یہ کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش اور لابی کررہی ہے کہ بھارت کو کسی طرح ' استثنیٰ کا درجہ' بھی دیدیا جائے۔اخباری اداریئے میں کہا گیا ہے کہ چین بھارت کی این ایس جی کی شمولیت روکنے اور پاکستان کی شمولیت کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔ اگر بھارت این ایس جی کا رکن بن بھی جاتا ہے تو اسے معیارات کے تحت پاکستان اور چین سے ایٹمی ہتھیاروں پر کنٹرول اور ان کی روک تھام کے لئے مذاکرات بھی کرنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھارت ایس این جی کا رکن بننے کے بعد پاکستان کو اس گروپ میں شامل ہونے سے روک سکتا ہے کیونکہ گروپ کے ایک رکن کا ووٹ بھی تمام ممالک کی رائے تسلیم کی جاتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔