منفرد کام کی شوقین ہوں جلد اپنا نیا روپ دکھاؤں گی سوہائے علی
کسی بھی پروجیکٹ میں کام کروں میرے لیے کردار اورسکرپٹ اہم ہوتا ہے،اداکارہ
اداکارہ وماڈل سوہائے علی ابڑو نے کہا ہے کہ میں نے اپنے فنی سفرکاآغاز تھیٹرسے کیا اورکئی برس تک اس سے وابستہ رہی، اس کے بعد میں نے ٹی وی ڈراموں میں قدم رکھا اور پھراپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے مطابق مختلف اورمنفرد کردارنبھائے۔
انھوں نے کہا کہ منفرد کام کی شوقین ہوں، بہت جلد اپنا نیا روپ دکھاؤں گی جہاں تک بات فلم میں کام کرنے کی ہے تومیں سمجھتی ہوں کہ ہرکوئی فلم میں ہی کام کرنا چاہتا ہے۔ کیونکہ ڈراموں کی شوٹنگ اور فلم کی عکسبندی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دونوں شعبوں میں کام کااندازبہت الگ ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکے دوران کیا۔ سوہائے علی نے کہا کہ مجھے کسی بھی نئے پروجیکٹ میں کام کرنے کی پیشکش ہوتو میرے لیے سب سے زیادہ ضروری میرا کردار اورسکرپٹ ہوتا ہے۔
میرے نزدیک ہالی وڈ یا بالی وڈ کے نام زیادہ اہمیت نہیں رکھتے بلکہ وہ پروجیکٹ زیادہ اہم ہوتا ہے جس کوکرتے ہوئے مجھے خود بھی مزہ آئے۔ انھوں نے کہا کہ میرا فوکس ٹی وی پرہوگا یا فلم میں اس کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ، اس لیے فی الحال تویوں لگتا ہے کہ مجھے دونوں ہی شعبوں میں کام کرنا ہے۔ جہاں تک بات آرٹ اورکمرشل فلم کی ہے تومجھے کمرشل فلموں میں ہی نہیں بلکہ آرٖٹ فلم میں بھی کام کرنا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے ایک ہی طرح کا کام کرنا اچھا نہیں لگتا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ ہٹ کر منفرد کام کروں تاکہ ناظرین اورفلم بین جب مجھے کسی نئے پروجیکٹ میں دیکھیں توانھیں یہ محسوس نہ ہوکہ وہ کوئی پرانا کردار دیکھ رہے ہیں۔
سوہائے علی نے مزید کہا کہ بہت چھوٹی عمرمیں ہی ڈانس کی تربیت لینا شروع کردی تھی۔ میں نے دوبرس تک کلاسیکل رقص سیکھا اورپھر اپنی تعلیم کی وجہ سے اس سے دوررہی مگرمیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایکٹنگ سے زیادہ ڈانس کرنا پسند ہے ، اسی لیے جب مجھے فلم میں ڈانس کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں ہوتی۔ ویسے بھی ایک فنکار کے لیے ضروری ہے کہ اس کووہ تمام کام آئیں جس کی کسی بھی لمحے ضرورت پڑ سکتی ہے۔ میں اس کے علاوہ تکنیکی شعبوں کوسیکھنے اورسمجھنے کی بھی کوشش کرتی ہوں۔
انھوں نے کہا کہ منفرد کام کی شوقین ہوں، بہت جلد اپنا نیا روپ دکھاؤں گی جہاں تک بات فلم میں کام کرنے کی ہے تومیں سمجھتی ہوں کہ ہرکوئی فلم میں ہی کام کرنا چاہتا ہے۔ کیونکہ ڈراموں کی شوٹنگ اور فلم کی عکسبندی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دونوں شعبوں میں کام کااندازبہت الگ ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکے دوران کیا۔ سوہائے علی نے کہا کہ مجھے کسی بھی نئے پروجیکٹ میں کام کرنے کی پیشکش ہوتو میرے لیے سب سے زیادہ ضروری میرا کردار اورسکرپٹ ہوتا ہے۔
میرے نزدیک ہالی وڈ یا بالی وڈ کے نام زیادہ اہمیت نہیں رکھتے بلکہ وہ پروجیکٹ زیادہ اہم ہوتا ہے جس کوکرتے ہوئے مجھے خود بھی مزہ آئے۔ انھوں نے کہا کہ میرا فوکس ٹی وی پرہوگا یا فلم میں اس کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ، اس لیے فی الحال تویوں لگتا ہے کہ مجھے دونوں ہی شعبوں میں کام کرنا ہے۔ جہاں تک بات آرٹ اورکمرشل فلم کی ہے تومجھے کمرشل فلموں میں ہی نہیں بلکہ آرٖٹ فلم میں بھی کام کرنا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے ایک ہی طرح کا کام کرنا اچھا نہیں لگتا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ ہٹ کر منفرد کام کروں تاکہ ناظرین اورفلم بین جب مجھے کسی نئے پروجیکٹ میں دیکھیں توانھیں یہ محسوس نہ ہوکہ وہ کوئی پرانا کردار دیکھ رہے ہیں۔
سوہائے علی نے مزید کہا کہ بہت چھوٹی عمرمیں ہی ڈانس کی تربیت لینا شروع کردی تھی۔ میں نے دوبرس تک کلاسیکل رقص سیکھا اورپھر اپنی تعلیم کی وجہ سے اس سے دوررہی مگرمیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایکٹنگ سے زیادہ ڈانس کرنا پسند ہے ، اسی لیے جب مجھے فلم میں ڈانس کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں ہوتی۔ ویسے بھی ایک فنکار کے لیے ضروری ہے کہ اس کووہ تمام کام آئیں جس کی کسی بھی لمحے ضرورت پڑ سکتی ہے۔ میں اس کے علاوہ تکنیکی شعبوں کوسیکھنے اورسمجھنے کی بھی کوشش کرتی ہوں۔