پی ٹی سی ایل نجکاری کے80کروڑ ڈالر بقایا جات کا معاملہ بجٹ سے ’’گول‘‘
حکومت نے نئے مالی سال کیلیے نجکاری پروگرام سے حاصل رقم50ارب ظاہر کی حالانکہ صرف یہ بقایا جات84ارب روپے بنتے ہیں
وفاقی حکومت نے بجٹ میں پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے 800ملین ڈالر کے بقایا جات کا معاملہ گول کردیا، حکومت کا موقف ہے کہ اگر کئی برس سے جاری اس تنازعہ پرایساکیا گیا تو یہ رقم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ خریدنے والی دبئی کی کمپنی اتصالات کے حق میں چلی جائیگی۔ بجٹ دستاویزات2016-17کا وضاحتی میمورنڈم دبئی کی اس کمپنی کے پاکستان کے800ملین ڈالر کے قرض دار ہونے پرمکمل طور پر خاموش ہے حالانکہ اتصالات ، پی ٹی سی ایل کے صرف26فیصد حصص کی مالک ہے۔
حکومت کی طرف سے نئے مالی سال کیلئے نجکاری پروگرام سے حاصل ہونے والی رقم50ارب روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ موجودہ کرنسی ایکسچینج ریٹ پر پی ٹی سی ایل کے بقایا جات کی رقم 84ارب روپے بنتی ہے۔ وزارت خزانہ کے ایک سنئیر اہلکار کے مطابق یہ رقم پہلی مرتبہ گزشتہ بجٹ میں شامل نہیں کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر شجاعت علی نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ رقم بجٹ سے کیوں نکالی گئی۔
چئیرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن محمد زبیر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں کہا کہ ہم800ملین ڈالر کی ادائیگی کے حوالے سے ہماری امیدیں ہی غلط تھیں، پی ٹی سی ایل کے سیل پرچیز ایگریمنٹ کے مطابق نا قابل تبادلہ جائیداد کی رقم بقایا جات کی رقم سے منہا کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کو بجٹ بک سے نکالنے کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ پاکستان اپنے حق سے ہی دستبردار ہو گیا ہے۔
محمد زبیر نے بتایا کہ میں نے گزشتہ مہینے ہی یہ معاملہ اتصالات کیساتھ اٹھایا ہے۔ اتصالات نے پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص مینجمنٹ کنٹرول کیساتھ جولائی 2005میں 2.6 ارب ڈالر میں خریدے تھے۔ اس معاہدے سے آگاہ افراد کے مطابق اس وقت کے پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پی ٹی سی ایل کی ملک بھر میں 3215جائیدادیں اتصالات کے نام ٹرانسفر کرنے کی حامی بھر کر غلطی کی تھی اور یہی غلطی اب ہر حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکی ہے۔ اتصالات کمپنی کا موقف ہے کہ حکومت پاکستان نے سیل پرچیز ایگریمنٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے تمام جائیدادیں ہمیں منتقل نہیں کیں۔ محمد زبیر نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی ملکیتی 3215 جائیدادیں پہلے ہی اتصالات کے نام ٹرانسفر کی جاچکی ہیں اور کمپنی کی بقایاجائیدادیں ٹرانسفر نہیں کی جائینگی۔
گزشتہ سال مئی میں چئیرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا تھا کہ پی ٹی سی ایل کو ٹرانسفر نہ کی جانے والی34 جائیدادوں کی مالیت92.4ملین ڈالر ہے۔ محمد زبیر نے اس وقت اتصالات سے کہا تھا کہ وہ ان92.4ملین ڈالرز میں24ملین ڈالر(جو اتصالات کے پی ٹی سی ایل میں26 شئیرز کے برابر ہے) ایڈجسٹ کرکے باقی رقم پاکستان کو دیدے۔ دونوں پارٹیوں کے تخمینوں میں وسیع خلیج ہے۔
محمد زبیر نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ اتصالات نے اپنے تخمینے پاکستان کو نہیں بتائے تھے تاہم اطلاعات کے مطابق یہ450 ملین ڈالر تھے۔ اتصالات نے اپنا تخمینہ ایچ ایس بی سی بینک لندن کو پیش کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پی ٹی سی ایل کے بقایا جات کا معاملہ بجٹ سے نکالنے سے یہ کیس مزید کمزور ہوگا۔ وزیر خزانہ اسحق دار نے ستمبر2013میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اس رقم کے حوالے سے اتصالات سے بات کرنیکا عندیہ بھی دیا تھا۔ حکومت کی طرف سے800 ملین ڈالر کے بقایا جات کا معاملہ بجٹ سے گول کرنا پی ٹی سی ایل کی3200جائیدادوں کی اتصالات کومنتقلی پر بھی سوال اٹھاتا ہے؟۔
حکومت کی طرف سے نئے مالی سال کیلئے نجکاری پروگرام سے حاصل ہونے والی رقم50ارب روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ موجودہ کرنسی ایکسچینج ریٹ پر پی ٹی سی ایل کے بقایا جات کی رقم 84ارب روپے بنتی ہے۔ وزارت خزانہ کے ایک سنئیر اہلکار کے مطابق یہ رقم پہلی مرتبہ گزشتہ بجٹ میں شامل نہیں کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر شجاعت علی نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ رقم بجٹ سے کیوں نکالی گئی۔
چئیرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن محمد زبیر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں کہا کہ ہم800ملین ڈالر کی ادائیگی کے حوالے سے ہماری امیدیں ہی غلط تھیں، پی ٹی سی ایل کے سیل پرچیز ایگریمنٹ کے مطابق نا قابل تبادلہ جائیداد کی رقم بقایا جات کی رقم سے منہا کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کو بجٹ بک سے نکالنے کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ پاکستان اپنے حق سے ہی دستبردار ہو گیا ہے۔
محمد زبیر نے بتایا کہ میں نے گزشتہ مہینے ہی یہ معاملہ اتصالات کیساتھ اٹھایا ہے۔ اتصالات نے پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص مینجمنٹ کنٹرول کیساتھ جولائی 2005میں 2.6 ارب ڈالر میں خریدے تھے۔ اس معاہدے سے آگاہ افراد کے مطابق اس وقت کے پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پی ٹی سی ایل کی ملک بھر میں 3215جائیدادیں اتصالات کے نام ٹرانسفر کرنے کی حامی بھر کر غلطی کی تھی اور یہی غلطی اب ہر حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکی ہے۔ اتصالات کمپنی کا موقف ہے کہ حکومت پاکستان نے سیل پرچیز ایگریمنٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے تمام جائیدادیں ہمیں منتقل نہیں کیں۔ محمد زبیر نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی ملکیتی 3215 جائیدادیں پہلے ہی اتصالات کے نام ٹرانسفر کی جاچکی ہیں اور کمپنی کی بقایاجائیدادیں ٹرانسفر نہیں کی جائینگی۔
گزشتہ سال مئی میں چئیرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا تھا کہ پی ٹی سی ایل کو ٹرانسفر نہ کی جانے والی34 جائیدادوں کی مالیت92.4ملین ڈالر ہے۔ محمد زبیر نے اس وقت اتصالات سے کہا تھا کہ وہ ان92.4ملین ڈالرز میں24ملین ڈالر(جو اتصالات کے پی ٹی سی ایل میں26 شئیرز کے برابر ہے) ایڈجسٹ کرکے باقی رقم پاکستان کو دیدے۔ دونوں پارٹیوں کے تخمینوں میں وسیع خلیج ہے۔
محمد زبیر نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ اتصالات نے اپنے تخمینے پاکستان کو نہیں بتائے تھے تاہم اطلاعات کے مطابق یہ450 ملین ڈالر تھے۔ اتصالات نے اپنا تخمینہ ایچ ایس بی سی بینک لندن کو پیش کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پی ٹی سی ایل کے بقایا جات کا معاملہ بجٹ سے نکالنے سے یہ کیس مزید کمزور ہوگا۔ وزیر خزانہ اسحق دار نے ستمبر2013میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اس رقم کے حوالے سے اتصالات سے بات کرنیکا عندیہ بھی دیا تھا۔ حکومت کی طرف سے800 ملین ڈالر کے بقایا جات کا معاملہ بجٹ سے گول کرنا پی ٹی سی ایل کی3200جائیدادوں کی اتصالات کومنتقلی پر بھی سوال اٹھاتا ہے؟۔