پاناما لیکس کے ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی کی ایک اور بیٹھک بے نتیجہ ثابت
پارلیمانی کمیٹی 23 جون کو قائم کی گئی جسے 14 روز کے اندر ٹی او آر تشکیل دیئے جانے تھے۔
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹرمز آف ریفرنس طے کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا ااجلاس ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر ہوا تاہم اجلاس کے دوران فریقین کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ اب کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے جس میں حکومتی ارکان اپوزیشن کی جانب سے تجاویز پر جواب دیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کرلیے ہیں اور ایک حکومتی ٹی او آر میں چھوٹی سی ترمیم کی ہے، ہم اس معاملے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر صورتحال جوں کی توں ہے، اب تک کوئی بھی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے ٹی او آرز حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں، لگتا ہےکہ حکومت کو ہماری تجاویز منظور نہیں، حکومت نے مشاورت کے لیے جمعہ تک وقت مانگا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری تجاویز کے جواب میں جو ڈرافٹ دیا گیا اس پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے پہلے والے 15 سوال سے بھی آگے ہے جو پوری طرح افراد کے درمیان گھوم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ارادہ بے لاگ احتساب کا ہے اگر بے لاگ احتساب کرنا ہے تو قانون اور ٹی او آرز ایسے بنائیں جو سب کا احاطہ کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے بعض ممبران اور ایک اپوزیشن کی جماعت کا ٹارگٹ صرف ایک ذات ہے جس کا پاناما میں ذکر ہی نہیں، ہم مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے جمعہ کو دوبارہ اجلاس ہوگا اور اپوزیشن کی پہلے سے بھی زیادہ سخت شرائط پر رائے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلے کو حل کرنا ہے تو ایسا راستہ اختیار کرنا پڑے گا جو کسی کو ٹارگٹ نہ کرے بلکہ ایسے قانون کے لیے پیشرفت کی جائے جو نہ صرف پاناما پیپرز میں آنے والے لوگوں کا احاطہ کرے بلکہ آئندہ بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو اس قانون کو استعمال میں لایا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کمیشن بٹھانا چاہتے ہیں اور قانون بنانے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن کوئی اس پر سیاست کرنا چاہتا ہے تو پاکستان میں احتساب کا نعرہ بہت پرانا ہے، ہم اس کھیل کو جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر ٹی او آر کمیٹی 23 جون کو قائم کی گئی تھی جسے 14 روز کے اندر ٹی او آر تشکیل دیئے جانے تھے تاہم کمیٹی اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، بیرسٹرسیف، الیاس بلور، صاحبزادہ طارق اللہ اور طارق چیمہ شامل ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، انوشہ رحمان، اکرم درانی اور حاصل بزنجو کمیٹی کا حصہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر ہوا تاہم اجلاس کے دوران فریقین کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ اب کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے جس میں حکومتی ارکان اپوزیشن کی جانب سے تجاویز پر جواب دیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کرلیے ہیں اور ایک حکومتی ٹی او آر میں چھوٹی سی ترمیم کی ہے، ہم اس معاملے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر صورتحال جوں کی توں ہے، اب تک کوئی بھی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے ٹی او آرز حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں، لگتا ہےکہ حکومت کو ہماری تجاویز منظور نہیں، حکومت نے مشاورت کے لیے جمعہ تک وقت مانگا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری تجاویز کے جواب میں جو ڈرافٹ دیا گیا اس پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے پہلے والے 15 سوال سے بھی آگے ہے جو پوری طرح افراد کے درمیان گھوم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ارادہ بے لاگ احتساب کا ہے اگر بے لاگ احتساب کرنا ہے تو قانون اور ٹی او آرز ایسے بنائیں جو سب کا احاطہ کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے بعض ممبران اور ایک اپوزیشن کی جماعت کا ٹارگٹ صرف ایک ذات ہے جس کا پاناما میں ذکر ہی نہیں، ہم مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے جمعہ کو دوبارہ اجلاس ہوگا اور اپوزیشن کی پہلے سے بھی زیادہ سخت شرائط پر رائے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلے کو حل کرنا ہے تو ایسا راستہ اختیار کرنا پڑے گا جو کسی کو ٹارگٹ نہ کرے بلکہ ایسے قانون کے لیے پیشرفت کی جائے جو نہ صرف پاناما پیپرز میں آنے والے لوگوں کا احاطہ کرے بلکہ آئندہ بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو اس قانون کو استعمال میں لایا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کمیشن بٹھانا چاہتے ہیں اور قانون بنانے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن کوئی اس پر سیاست کرنا چاہتا ہے تو پاکستان میں احتساب کا نعرہ بہت پرانا ہے، ہم اس کھیل کو جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر ٹی او آر کمیٹی 23 جون کو قائم کی گئی تھی جسے 14 روز کے اندر ٹی او آر تشکیل دیئے جانے تھے تاہم کمیٹی اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، بیرسٹرسیف، الیاس بلور، صاحبزادہ طارق اللہ اور طارق چیمہ شامل ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، انوشہ رحمان، اکرم درانی اور حاصل بزنجو کمیٹی کا حصہ ہیں۔