سعودی عرب نے 5سالہ اقتصادی تنوع منصوبہ پیش کردیا
2020تک72ارب ڈالر کی لاگت سے 500اقدامات پرعمل کیا جائے گا، سعودی وزرا
FAISALABAD:
سعودی عرب ویژن 2030 کے مطابق اقتصادی تنوع منصوبہ (نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام) پیش کردیا جس کے تحت مختلف اقدامات کے ذریعے 2020تک ملازمتوں کے 4لاکھ 50 ہزار مواقع فراہم، نان آئل ریونیو میں اضافہ اور سرکاری اجرتوں کی لاگتوں میں کمی لائی جائے گی۔
یہ اعلان جدہ میں منگل کو صبح سویرے کیاگیا، نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام (این ٹی پی) پیر کو سعودی کابینہ نے منظوری کیاتھا جو سعودی ویژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی معیشت کا انحصار تیل کی آمدن پر کم کر کے مختلف صنعتی مفادات اور بڑے بین الاقوامی سرمایہ کاریوں کے ذریعے اسے پرائیویٹ سیکٹر پاور ہاؤس میں تبدیل کرنا ہے۔ سعودی وزیر محمد الشیخ نے صحافیوں سے بات چیت میں این ٹی پی کو 5سالہ روڈمیپ قرار دیا اور کہاکہ اس کے تحت حکومتی وزارتوں اور محکموں کو اہداف دیے گئے ہیں، یہ چیلنجز سے نمٹنے کا پہلا مرحلہ ہے۔
اس کا ریاستی بجٹ پر کوئی بڑا مالیاتی اثر نہیں ہوگا کیونکہ بعض بچتیں پہلے ہی کر لی گئی ہیں، این ٹی پی پر آئندہ 5سال میں 270ارب ریال (72ارب ڈالر) کی لاگت سے 500سے زائد اقدامات کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے گا جس میں 40فیصد فنڈنگ نجی شعبے کے ذریعے کی جائے گی، بجٹ میں سرکاری اجرتوں کا حصہ 45سے 40فیصد کرنے سے 2020تک تنخواہوں کی مد میں لاگت 480 ارب سے گھٹ کر 456ارب ریال رہ جائے گی جبکہ نان آئل ریونیو 163.5ارب سے بڑھ کر 530ارب ریال تک پہنچ جائے گا۔ سعودی حکام نے کہاکہ فی الوقت کوئی انکم ٹیکس نہیں لگایا جا رہا تاہم نقصان دہ مصنوعات پر حکومتی فیس اور ٹیکسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ پانی و بجلی کی سبسڈیز میں کٹوتی سے بھی 200ارب ریال کی بچت ہوگی۔
قابل تجدید سے لے کر کار مینوفیکچرنگ وسیاحت تک مختلف شعبوں میں سعودی انڈسٹری کے فروغ کے ذریعے غیرسرکاری ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی پر توجہ دی جائے گی۔ توانائی، صنعت ومعدنی وسائل کے وزیر خالد الفالیح نے کہاکہ مذکورہ منصوبے کے تحت سعودی عرب قابل تجدید توانائی میں بہت مضبوط مسابقت کار بن جائے گا، قدرتی گیس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
وزارت میرین انڈسٹریز کے لیے انٹرنیشنل کمپلیکس تیار کرے گی جس سے ملازمتوں کے 80ہزار مواقع فراہم کیے جائیں گے اور درآمدات میں 12ارب ڈالر سالانہ کمی ہوگی، معدد صنعتی شہروں کا بھی منصوبہ ہے جس سے ملازمتوں کے ڈیڑھ لاکھ مواقع پیدا ہوں گے اور سال 2020تک بیروزگاری کی شرح 11.6 فیصد سے گھٹ کر 9فیصد رہ جائے گی اور افرادی قوت میں خواتین کی شرکت 23فیصد سے بڑھ کر 28فیصد ہو جائے گی، تعلیمی اصلاحات کے ذریعے مزید شہریوں کو نجی شعبے کی طرف مائل کیا جائے گا اور تکنیکی وپیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں میں سعودی طالب علموں کی تعداد 1لاکھ 4ہزار سے بڑھ کر 9لاکھ50ہزار ہو جائے گی۔
سعودی عرب ویژن 2030 کے مطابق اقتصادی تنوع منصوبہ (نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام) پیش کردیا جس کے تحت مختلف اقدامات کے ذریعے 2020تک ملازمتوں کے 4لاکھ 50 ہزار مواقع فراہم، نان آئل ریونیو میں اضافہ اور سرکاری اجرتوں کی لاگتوں میں کمی لائی جائے گی۔
یہ اعلان جدہ میں منگل کو صبح سویرے کیاگیا، نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام (این ٹی پی) پیر کو سعودی کابینہ نے منظوری کیاتھا جو سعودی ویژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی معیشت کا انحصار تیل کی آمدن پر کم کر کے مختلف صنعتی مفادات اور بڑے بین الاقوامی سرمایہ کاریوں کے ذریعے اسے پرائیویٹ سیکٹر پاور ہاؤس میں تبدیل کرنا ہے۔ سعودی وزیر محمد الشیخ نے صحافیوں سے بات چیت میں این ٹی پی کو 5سالہ روڈمیپ قرار دیا اور کہاکہ اس کے تحت حکومتی وزارتوں اور محکموں کو اہداف دیے گئے ہیں، یہ چیلنجز سے نمٹنے کا پہلا مرحلہ ہے۔
اس کا ریاستی بجٹ پر کوئی بڑا مالیاتی اثر نہیں ہوگا کیونکہ بعض بچتیں پہلے ہی کر لی گئی ہیں، این ٹی پی پر آئندہ 5سال میں 270ارب ریال (72ارب ڈالر) کی لاگت سے 500سے زائد اقدامات کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے گا جس میں 40فیصد فنڈنگ نجی شعبے کے ذریعے کی جائے گی، بجٹ میں سرکاری اجرتوں کا حصہ 45سے 40فیصد کرنے سے 2020تک تنخواہوں کی مد میں لاگت 480 ارب سے گھٹ کر 456ارب ریال رہ جائے گی جبکہ نان آئل ریونیو 163.5ارب سے بڑھ کر 530ارب ریال تک پہنچ جائے گا۔ سعودی حکام نے کہاکہ فی الوقت کوئی انکم ٹیکس نہیں لگایا جا رہا تاہم نقصان دہ مصنوعات پر حکومتی فیس اور ٹیکسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ پانی و بجلی کی سبسڈیز میں کٹوتی سے بھی 200ارب ریال کی بچت ہوگی۔
قابل تجدید سے لے کر کار مینوفیکچرنگ وسیاحت تک مختلف شعبوں میں سعودی انڈسٹری کے فروغ کے ذریعے غیرسرکاری ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی پر توجہ دی جائے گی۔ توانائی، صنعت ومعدنی وسائل کے وزیر خالد الفالیح نے کہاکہ مذکورہ منصوبے کے تحت سعودی عرب قابل تجدید توانائی میں بہت مضبوط مسابقت کار بن جائے گا، قدرتی گیس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
وزارت میرین انڈسٹریز کے لیے انٹرنیشنل کمپلیکس تیار کرے گی جس سے ملازمتوں کے 80ہزار مواقع فراہم کیے جائیں گے اور درآمدات میں 12ارب ڈالر سالانہ کمی ہوگی، معدد صنعتی شہروں کا بھی منصوبہ ہے جس سے ملازمتوں کے ڈیڑھ لاکھ مواقع پیدا ہوں گے اور سال 2020تک بیروزگاری کی شرح 11.6 فیصد سے گھٹ کر 9فیصد رہ جائے گی اور افرادی قوت میں خواتین کی شرکت 23فیصد سے بڑھ کر 28فیصد ہو جائے گی، تعلیمی اصلاحات کے ذریعے مزید شہریوں کو نجی شعبے کی طرف مائل کیا جائے گا اور تکنیکی وپیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں میں سعودی طالب علموں کی تعداد 1لاکھ 4ہزار سے بڑھ کر 9لاکھ50ہزار ہو جائے گی۔