ٹرانسپورٹ کی ناقص حکمت عملی فلائی اوورز اور انڈر پاسز بے مصرف ہوگئے

ماس ٹرانزٹ کی عدم موجودگی کے باعث اپنی گاڑی رکھنے کا رجحان بڑھ گیا، خستہ حالی کے سبب شہریوں کا بسوں میں سفر سے گریز.


Syed Ashraf Ali November 22, 2012
ماس ٹرانزٹ کی عدم موجودگی کے باعث اپنی گاڑی رکھنے کا رجحان بڑھ گیا، خستہ حالی کے سبب شہریوں کا بسوں میں سفر سے گریز. فوٹو: ایکسپریس

GUJRAT: کراچی میں ٹرانسپورٹ کی ناقص حکمت عملی کے باعث اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کی شکایات عام ہیں جبکہ فلائی اوورز اور انڈر پاسز کا خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آرہا۔

بڑھتی آبادی، ماس ٹرانزٹ سسٹم کی عدم موجودگی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت کے باعث شہریوں میں وہیکل اونرشپ کا رجحان اس قدر بڑھ چکا ہے جو ترقی یافتہ ممالک کے شہروں سے مسابقت کرتا ہے، صرف 15ہزار پبلک ٹرانسپورٹ آپریٹ کی جاتی ہیں جو مسافروں کی مجموعی تعداد کا42 فیصد بوجھ اٹھاتی ہے، کاروں اور موٹرسائیکلوں کی تعداد24 لاکھ سے زائد ہے،تفصیلات شہر میں ہونے والی مختلف اسٹیڈیز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت ہے جبکہ موجودہ بسوں کی خستہ حالی کے باعث شہری اس میں سفر سے گریزاں ہیں،کراچی میں ہر 10 افراد میں ایک فرد گاڑی یا موٹر سائیکل کا مالک ہے۔

ماہرین ٹرانسپورٹ کے مطابق دنیا کے بڑے وجدید شہروں میں ذاتی گاڑیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے مسافروں کو آرام دہ ، تیز رفتار اور سستی سفری سہولیات دی جارہی ہیں تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی قائم رہے، محکمہ ایکسائز کے مطابق کراچی میں 28 لاکھ 26 ہزار 963 گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں موٹرسائیکلوں کی تعداد 14لاکھ ،کاروں و جیپوں کی تعداد 10 لاکھ کمرشل گاڑیاں 3 لاکھ ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بسوں میں ایک سیٹ کیلیے 40مسافروں کا تناسب ہے ماہرین نے کہا کہ شہر میں جامع ٹرانسپورٹ پالیسی ناگزیر ہوگئی ہے جس کے تحت ذاتی گاڑیوں کی خریداری اور استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے، فوری طور پر 7 سے 8 ہزار بڑی بسیں آپریٹ کی جائیں جبکہ طویل المیعاد منصوبہ بندی کے تحت ماس ٹرانزٹ سسٹم تعمیر کیاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں