کراچی کوئٹہ راولپنڈی اور شانگلہ میں دھماکے 21افراد جاں بحق 70زخمی

اورنگی نمبر5میں پہلادھماکاامام بارگاہ کے قریب موٹرسائیکل میں ہوا. 2جاں بحق،صحافیوں،پولیس وینجرزاہلکاروں سمیت20زخمی


Staff Reporter/News Agencies November 22, 2012
کراچی: اورنگی ٹائون میں امام بارگاہ کے قریب دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار شواہد جمع کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

کراچی ،راولپنڈی،کوئٹہ اورشانگلہ میں دھماکوں کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں سمیت21افرادجاں بحق اور70سے زائدزخمی ہوگئے۔

وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ محرم میں امن وامان یقینی بنایاجائے،ذرائع کے مطابق ممکنہ دہشتگردی کے کسی بھی واقعے سے بچنے کیلیے وفاقی وزارت داخلہ نے سات، نواوردس محرم الحرام کے دوران کوئٹہ میں موٹرسائیکل چلانے پرپابندی عائدکرنے اورموبائل فون سروس بندکرنے کیلیے حکومت بلوچستان کومراسلہ ارسال کردیا ہے، صدر زرداری، وزیراعظم راجاپریزاشرف،ن لیگ کے صدر نواز شریف،اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی،متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین ودیگرشخصیات نے دہشت گردی کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر5 مین شارع اورنگی ٹاؤن پرواقع حیدرکرارٹرسٹ امام بارگاہ سے متصل دکانوں کے سامنے شام سوا6بجے کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم خوفناک دھماکے سے پھٹ گیاجس کے نتیجے میں قریب ہی موجودپنکچرکی دکان پر بیٹھا ہوا ارشداور آئل ڈپو کی دکان کا ملازم ارسلان ہلاک ہوگئے جبکہ قریبی دکانوں میں موجود دیگر افراد زخمی ہوگئے۔دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور تک سنائی دی اوربھگدڑ مچ گئی،دھماکے کی اطلاع ملتے ہی رینجرزاور ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پرپہنچ گئے۔

انھوں نے بتایا کہ ایک نامعلوم شخص پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل کھڑی کر کے گیا تھا جس کے بعد اس میں دھماکاہوگیا،دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکل پر KDA-4778 کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی جو کہ ناصر مرزا کے نام سے رجسٹرڈ ہے ، دھماکے میں ہلاک ہونے والے ارشد کے جسم کے ٹکڑے اعضا میں تبدیل ہو کر جائے وقوع پربکھر گئے بعدازان اس کی شناخت کپڑوںکی مدد سے کی گئی ، ہلاک ہونے والا ارشد پنکچر کی دکان سے کچھ فاصلے پر رہائش پذیر تھا۔دھماکے میں دو سی این جی رکشاتباہ ہوگئے ۔

پولیس اور رینجرز ابھی دھماکے کے بارے میں تحقیقات ہی کر رہے تھے کہ تقریباً سوا7بجے اسی مقام کے قریب نصب بم خوفناک دھماکے سے پھٹ گیاجس کے بعد پورے علاقے میں دھواں پھیل گیا اوردھماکے کی کوریج کرنے والی نجی ٹی وی چینل کی خاتون صحافی،نجی ٹی وی چینل کاکیمرامین حسنین کے علاوہ،6 پولیس اہلکار اورچھیپا ویلفیئر کے امدادی رضا کاروں سمیت 13 افرادزخمی ہوگئے۔جنھیں فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا۔ دوسرے بم دھماکے کی آواز بھی دورتک سنائی دی گئی جبکہ موقع پر موجود صحافیوں ، پولیس و رینجرز کے اہلکاروں کے کان سن ہوگئے جبکہ کئی افراد دھماکے سے گرگئے۔

ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو نے کہاہے کہ دھماکوں کا مقصد شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانا ہے جبکہ اورنگی ٹائون میں جس امام بارگاہ کے قریب دھماکا ہوا ہے اس وقت وہاں پر کوئی پروگرام جاری نہیں تھا ، دوسرا دھماکا نصب شدہ بم کے ذریعے کیا گیا جوکہ ممکنہ طور پر ریموٹ کنٹرول یاموبائل کے ذریعے کیا جا سکتا ہے ، پہلے دھماکے میں 7 افراد جبکہ دوسرے دھماکے میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں میڈیا کے نمائندے ، پولیس اہلکار اورامدادی جماعتوں کارضا کارشامل ہیں تاہم وہ معمولی زخمی ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہرہے،جاوید عالم اوڈھوکا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل میں نصب بم میں چارسے ساڑھے چار کلو بارودی مواداستعمال کیا گیا ہے جس میں بال بیرنگ بھی ملائے گئے تھے۔

جبکہ دوسرا دھماکے میں آدھا کلوکے قریب دھماکاخیز مواد استعمال کیا گیاجو کہ پنکچر کی دکان کے قریب رکھے ہوئے سمنٹ کے بلاک میں بنایاگیاتھااور شبہ ہے کہ ریمورٹ کنٹرول یا موبائل فون ڈیوائس کے ذریعے بم دھماکا کیا گیا ہے،دھماکوں کے بعد علاقے میں شدید اشتعال پھیل گیا اورموقع پر موجود مشتعل افراد نے سیکیورٹی کے ناقص انتظامات پر انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے اورنگی دھماکوں کی پر زور مذمت کی ہے اورواقعے میں ہلاک ہونے والوںکے لواحقین اورزخمیوں سے دلی ہمدردی کااظہارکیاہے۔

انھوں نے آئی جی پولیس سندھ سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اورسیکریٹری ہیلتھ کواسپتالوں میں زخمیوںکی بہترعلاج معالجے کی ہدایت کی ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس، رینجرز اور قانون نافذکرنے والے اداروںکوگشت بڑھانے، گاڑیوںکی اسنیپ چیکنگ کیلیے مؤثرحکمت عملی بنانے، دہشت گرد و شرپسند عناصر پر کڑی نظررکھنے اورامام بارگاہوں، مساجد و دیگر مقامات کی سیکیورٹی مزیدبڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ راولپنڈی میں مصریال روڈکے علاقے ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ قصرشبیرکے قریب جلوس میں خودکش دھماکے سے 13افراد جاں بحق اور 27 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے، جائے وقوعہ سے7دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی بند ہو گئی اور امدادی کاموں میں مشکلات پیش آئیں۔

میڈیارپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ دھماکاخود کش ہے کیونکہ جس جگہ دھماکاہوا ہے وہاں کوئی گڑھا نہیں پڑا۔نجی ٹی وی کے مطابق علاقے میں دو امام بارگاہیں قصر ابو طالب اور قصر شبیر قریب قریب واقع ہیں۔ قصر ابو طالب میں مجلس ختم ہونے کے بعدلوگ قصر شبیر کی جانب جا رہے تھے کہ دو اشخاص نے لوگوں میں شامل ہونے کی کوشش کی اور دھماکاہو گیا۔ ایک اورٹی وی کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پرخود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے بعد پولیس اورفوج کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔قبل ازیں بدھ کی دوپہرکوئٹہ کے علاقے شہبازٹائون میںسمنگلی روڈپرسیکیورٹی فورسزکی گاڑی کے قریب موٹرسائیکل میں نصب دھماکے سے جاں بحق ہونے والوں میں3سیکیورٹی اہلکاروں سمیت5افراد شامل ہیں جبکہ23افرادزخمی ہوئے۔

دھماکااس قدرشدیدتھاکہ پوراشہرلرزاٹھا،دھماکے سے کئی دکانوں مکانوںکونقصان پہنچا۔ذرائع کے مطابق دھماکے کاہدف اسکول کے بچوںکی ویگن کونشانہ بناناتھاجسے سیکیورٹی اہلکاروں اپنی نگرانی میں لے جارہے تھے تاہم دھماکے سے بچوں کی مسافروین کومعمولی نقصان ہوااورکئی بچوں کومعمولی چھوٹیں آئیں۔دھماکے سے6گاڑیاں،ایک درجن سے زائدموٹرسائیکل، 8دکانیں تباہ،ایک درجن سے زائددکانوں فلیٹس،شادی ہال اورجامع مسجد کو بھی نقصان پہنچا،دھماکے کے بعدگاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔حملہ اس وقت کیاگیاجب سیکیورٹی فورسزکے اہلکاراسکول کے بچوں کو لے کرجارہے تھے۔

دھماکے کی اطلاع ملنے پرپولیس، سیکیورٹی فورسزاوربم ڈسپوزل کاعملہ موقع پرپہنچ گیا اور علاقے کوگھیرے میں لے لیا۔فائربریگیڈکے عملے نے موقع پرپہنچ کرگاڑیوں میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا، سیکیورٹی فورسزکے عملے نے دھماکے کے بعد گاڑی میں سوار اسکول کے بچوںکووہاں سے بحفاظت نکال لیا۔دھماکے کے بعد شدیدخوف وہراس پھیل گیا،بم ڈسپوزل اسکواڈکے مطابق دھماکے میں 12سے 15کلودھماکاخیز مواد اورنٹ بولٹ استعمال کیے گئے ہیں دھماکاخیز موادموٹر سائیکل میں نصب تھاجسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا،دھماکے میں استعمال کیاگیا مواددیسی ساختہ تھا۔

این این آئی کے مطابق کوئٹہ میں محرم کے جلوسوں کے دوران دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر3روز کیلیے موٹرسائیکل چلانے پرپابندی اورموبائل سروس بندکرنے کافیصلہ کیاگیاہے۔وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے صوبائی حکومت کو بھیجے گئے مراسلے میں کہاگیاکہ دہشت گردوں نے سات،نواور دس محرم الحرام کے جلوسوں میں تخریب کاری کامنصوبہ بنایاہے اوراس میں موٹرسائیکل استعمال کیے جاسکتے ہیں لہذاشہرمیں ان تین دنوں کے دوران موٹرسائیکل چلانے پرپابندی عائد کی جائے اورموبائل سروس کو بھی بندرکھی جائے۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق شانگلہ کے علاقہ پورن مارتونگ میں پولیس وین پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایک پولیس کانسٹیبل شہیداورایس ایچ اوسمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔

بدھ کی صبح8 بجے تھانہ مارتونگ کے ایس ایچ او کریم اللہ الپوری جارہے تھے کہ کنکار کے مقام پرریموٹ کنٹرول دھماکاکیاگیا جس کے نتیجے میںایس ایچ اوسمیت 4 اہلکار زخمی ہوگئے،ایک کانسٹیبل میاں جہانزیب سیدواسپتال لی جاتے ہوئے دم توڑگیا،دھماکے میںگاڑی تباہ ہوگئی۔ صدر آصف زر داری،وزیر اعظم راجاپریز اشرف نے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کاعزم کرچکے ہیں،پاک فوج،عوام اورحکومت مل کر انتہا پسندی اوردہشتگردی کی لعنت کوختم کردینگے۔صدراوروزیر اعظم نے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کوہرممکن طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب رئیسانی نے کوئٹہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کاحکم دے دیاہے،ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین،اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، (ن) لیگ کے صدرنوازشریف،چوہدری شجاعت حسین، ڈپٹی وزیر اعظم پرویزالٰہی،وفاقی وزراقمرزمان کائرہ،امین فہیم سمیت سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے بھی دہشتگردی کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔لکی مروت کے علاقہ سرائے نورنگ میں اے این پی کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی یاسمین ضیاء کے گھر کے باہر بارودی مواد کا دھماکا ہوا تاہم جانی نقصان نہیں ہوا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں