اورنگی ٹاؤ ن بم دھماکے میں آئی ای ڈی استعمال کیا گیا
امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس پہلی مرتبہ دوسری جنگ عظیم کے دوران استعمال کی گئی
اورنگی ٹائون میں کیے جانے والے دھماکے میں استعمال کیا جانے والا دھماکا خیز مواد امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) پہلی مرتبہ1943-1944ء میں دوسری جنگ عظیم کے دوران استعمال کیا گیا۔
اس کا بنیادی مقصد ٹینک ، بکتر بند یا دیگر فوجی گاڑیوں کو تباہ کرنا تھا جس کے بعد یہ مختلف جنگوں میں شہروں میں بھی استعمال کیا جاتا رہا اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان بھی ہوتا رہا۔بم بنانے کیلیے مختلف اقسام کے سوئچ،فیوز،کنٹینر،دھماکا خیز مواد (چارج)اوربیٹری استعمال کی جاتی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مختلف تبدیلیاں کی جاتی رہیں جس کے بعد اس میں بیئرنگ بال اورنٹ بولٹ بھی شامل کرنا شروع کردیا گیا۔ مذکورہ بمکو ریموٹ کنٹرول ، موبائل فون یا واشنگ مشین کے ٹائمر کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جاتا ہے ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی ای ڈی1970ء میں برٹش آرمی نے اسے استعمال کیا۔ ویت نام ، شمالی آئر لینڈ ، لبنان ، افغانستان ، عراق ، افغانستان اور چیچنیا کے علاوہ مختلف شہروں میں ہونے والے دھماکوں میں بھی آئی ای ڈی استعمال کرکے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کیا گیا۔اورنگی ٹائون میں ہونے والے دھماکے میں بھی آئی ای ڈی استعمال کیا گیا جبکہ اس سے قبل بھی کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ہونے والے دھماکوں میں آئی ای ڈی استعمال کیا گیا جس میں اب تک سیکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔
اس کا بنیادی مقصد ٹینک ، بکتر بند یا دیگر فوجی گاڑیوں کو تباہ کرنا تھا جس کے بعد یہ مختلف جنگوں میں شہروں میں بھی استعمال کیا جاتا رہا اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان بھی ہوتا رہا۔بم بنانے کیلیے مختلف اقسام کے سوئچ،فیوز،کنٹینر،دھماکا خیز مواد (چارج)اوربیٹری استعمال کی جاتی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مختلف تبدیلیاں کی جاتی رہیں جس کے بعد اس میں بیئرنگ بال اورنٹ بولٹ بھی شامل کرنا شروع کردیا گیا۔ مذکورہ بمکو ریموٹ کنٹرول ، موبائل فون یا واشنگ مشین کے ٹائمر کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جاتا ہے ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی ای ڈی1970ء میں برٹش آرمی نے اسے استعمال کیا۔ ویت نام ، شمالی آئر لینڈ ، لبنان ، افغانستان ، عراق ، افغانستان اور چیچنیا کے علاوہ مختلف شہروں میں ہونے والے دھماکوں میں بھی آئی ای ڈی استعمال کرکے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کیا گیا۔اورنگی ٹائون میں ہونے والے دھماکے میں بھی آئی ای ڈی استعمال کیا گیا جبکہ اس سے قبل بھی کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ہونے والے دھماکوں میں آئی ای ڈی استعمال کیا گیا جس میں اب تک سیکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔