150فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل کی حماس سے جنگ بندی
اعلان مصری اور امریکی وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں کیا‘ غزہ سے راکٹ حملے فوری رکنے چاہئیں‘ ہلیری کلنٹن
حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔
جنگ بندی کا اعلان قاہرہ میں مصر کے وزیر خارجہ کامل امر نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کیساتھ پریس کانفرنس میں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کرانے پر مصر کے شکر گزار ہیں۔ نئی مصری قیادت خطے میں ذمے دارانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ غزہ سے راکٹ حملے فوری رکنے چاہئیں اور سرحد پر سکون واپس آنا چاہیے، قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیا مین نیتن یاہو نے ٹیلی فون پر امریکی صدر باراک اوباما سے تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا وہ خونریزی کے خاتمے کیلیے مصری امن معاہدے کو ایک موقع دینے پر تیار ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حکام نے کہاکہ غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا جائے گا۔ حماس نے بھی معاہدے کی تصدیق کر دی، قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور مصر کے صدر محمد مرسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جن میں غزہ میں جنگ بندی پر گفتگو کی گئی۔ اس سے پہلے دن بھر غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
جارحیت میں مزید17 افراد شہید ہوگئے جس کے بعد شہدا کی تعداد150ہوگئی جبکہ 1100 سے زائد زخمی ہیں. علاوہ ازیں اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے جاری رہے، لاہور میں جماعت اہل سنت نے ریلی نکالی جبکہ راولپنڈی، اسلام آباد میں تحریک انصاف سمیت کئی تنظمیوں نے مظاہرے کیے۔ برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے بڑا مظاہرہ کیا اور گو اسرائیل گوکے نعرے لگائے۔ چلی کے دارالحکومت سانتیاگو اور بوسنیا کے شہر سراجیوو میں بھی احتجاج کیا گیا۔ ۔پولیس نے چلی میں چارافرادکو گرفتارکر لیااورپانی پھینک کر مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ امریکا میںسیکڑوں افراد اسرائیلی قونصلیٹ کے سامنے جمع ہوئے اور ٹائمز اسکوائر تک مارچ کیا ۔
فرانس میں محکمہ انصاف کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، ماسکو میں بھی سیکڑوں افراد سڑکوں پر آگئے۔ افغان صوبہ ننگر ہار سیکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، ترکی، مصر، یمن، لبنان اور ایران میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ علاوہ ازیں وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز نے کہا کہ اسرائیل ایک امن دشمن اور سامراجی ریاست ہے جسے امریکا کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایرانی اسپیکر لاریجانی نے کہا ہے کہ انھیں فخر ہے ایران نے حماس کو فوجی امداد بھیجی جب کہ فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ بحران کا ذمے دار بھی ایران ہے۔
جنگ بندی کا اعلان قاہرہ میں مصر کے وزیر خارجہ کامل امر نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کیساتھ پریس کانفرنس میں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کرانے پر مصر کے شکر گزار ہیں۔ نئی مصری قیادت خطے میں ذمے دارانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ غزہ سے راکٹ حملے فوری رکنے چاہئیں اور سرحد پر سکون واپس آنا چاہیے، قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیا مین نیتن یاہو نے ٹیلی فون پر امریکی صدر باراک اوباما سے تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا وہ خونریزی کے خاتمے کیلیے مصری امن معاہدے کو ایک موقع دینے پر تیار ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حکام نے کہاکہ غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا جائے گا۔ حماس نے بھی معاہدے کی تصدیق کر دی، قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور مصر کے صدر محمد مرسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جن میں غزہ میں جنگ بندی پر گفتگو کی گئی۔ اس سے پہلے دن بھر غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
جارحیت میں مزید17 افراد شہید ہوگئے جس کے بعد شہدا کی تعداد150ہوگئی جبکہ 1100 سے زائد زخمی ہیں. علاوہ ازیں اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے جاری رہے، لاہور میں جماعت اہل سنت نے ریلی نکالی جبکہ راولپنڈی، اسلام آباد میں تحریک انصاف سمیت کئی تنظمیوں نے مظاہرے کیے۔ برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے بڑا مظاہرہ کیا اور گو اسرائیل گوکے نعرے لگائے۔ چلی کے دارالحکومت سانتیاگو اور بوسنیا کے شہر سراجیوو میں بھی احتجاج کیا گیا۔ ۔پولیس نے چلی میں چارافرادکو گرفتارکر لیااورپانی پھینک کر مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ امریکا میںسیکڑوں افراد اسرائیلی قونصلیٹ کے سامنے جمع ہوئے اور ٹائمز اسکوائر تک مارچ کیا ۔
فرانس میں محکمہ انصاف کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، ماسکو میں بھی سیکڑوں افراد سڑکوں پر آگئے۔ افغان صوبہ ننگر ہار سیکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، ترکی، مصر، یمن، لبنان اور ایران میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ علاوہ ازیں وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز نے کہا کہ اسرائیل ایک امن دشمن اور سامراجی ریاست ہے جسے امریکا کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایرانی اسپیکر لاریجانی نے کہا ہے کہ انھیں فخر ہے ایران نے حماس کو فوجی امداد بھیجی جب کہ فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ بحران کا ذمے دار بھی ایران ہے۔