ورلڈبینک کاعالمی معاشی سست روی پراظہارتشویش
اقتصادی ترقی کے جائزے پرنظرثانی،گروتھ ریٹ 2.9کے بجائے2.4فیصدرہے گا، رپورٹ
ورلڈ بینک نے ترقی یافتہ معیشتوں میں سست روی اوراشیا کی کم قیمتوں سے دیگر ممالک کے متاثر ہونے پر عالمی معاشی نمو کے اندازے پر نظرثانی کردی۔
گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں عالمی بینک نے کہاکہ رواں سال عالمی معیشت 2.9 فیصد کے بجائے سال2015 کی طرح 2.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، ترقی یافتہ معیشتوں میں شرح نمو کمزور جبکہ عالمی تجارت وسرمایہ کاری مایوس کن ہے، اس لیے معاشی نمو میں اضافے کے امکانات زیادہ نہیں بلکہ گروتھ کو لاحق خدشات سال کے آغاز سے ہی بڑھ گئے ہیں خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں کمپنیوں کے بڑے پیمانے پر قرض لینے سے وہ کریڈٹ بحران کی زد میں آسکتی ہیں کیونکہ گروتھ جمود کا شکار ہے۔ رپورٹ میں بعض ترقی پذیر ممالک میں شرح سود منفی کرکے اپنائی گئی جارحانہ زری پالیسی کے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے سودمند ہونے پربھی شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک گروپ کے صدر جم یونگ کم نے کہاکہ اقتصادی ترقی تخفیف غربت کا سب سے اہم محرک ہے اور اسی لیے ہمیں اشیا کی برآمد پر انحصار کرنے والے ممالک میںکم کموڈیٹی پرائسز کے باعث معاشی سست روی پر تشویش ہے۔ رپورٹ میں امریکی معاشی ترقی کی پیش گوئی پر نظرثانی کرتے ہوئے 0.8 فیصد کمی سے 1.9فیصد نمو کی امید ظاہر کی گئی جبکہ یورو ایریا 1.6فیصد، جاپان 0.5 فیصد اور چین میں معاشی ترقی کی رفتار 6.7فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے، اسی طرح بھارت میں گروتھ ریٹ بہتر رہنے تاہم برازیل، روس میں کسادبازاری اور نائیجیریا اور جنوبی افریقہ میں معاشی نمو انتہائی سست رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔
گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں عالمی بینک نے کہاکہ رواں سال عالمی معیشت 2.9 فیصد کے بجائے سال2015 کی طرح 2.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، ترقی یافتہ معیشتوں میں شرح نمو کمزور جبکہ عالمی تجارت وسرمایہ کاری مایوس کن ہے، اس لیے معاشی نمو میں اضافے کے امکانات زیادہ نہیں بلکہ گروتھ کو لاحق خدشات سال کے آغاز سے ہی بڑھ گئے ہیں خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں کمپنیوں کے بڑے پیمانے پر قرض لینے سے وہ کریڈٹ بحران کی زد میں آسکتی ہیں کیونکہ گروتھ جمود کا شکار ہے۔ رپورٹ میں بعض ترقی پذیر ممالک میں شرح سود منفی کرکے اپنائی گئی جارحانہ زری پالیسی کے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے سودمند ہونے پربھی شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک گروپ کے صدر جم یونگ کم نے کہاکہ اقتصادی ترقی تخفیف غربت کا سب سے اہم محرک ہے اور اسی لیے ہمیں اشیا کی برآمد پر انحصار کرنے والے ممالک میںکم کموڈیٹی پرائسز کے باعث معاشی سست روی پر تشویش ہے۔ رپورٹ میں امریکی معاشی ترقی کی پیش گوئی پر نظرثانی کرتے ہوئے 0.8 فیصد کمی سے 1.9فیصد نمو کی امید ظاہر کی گئی جبکہ یورو ایریا 1.6فیصد، جاپان 0.5 فیصد اور چین میں معاشی ترقی کی رفتار 6.7فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے، اسی طرح بھارت میں گروتھ ریٹ بہتر رہنے تاہم برازیل، روس میں کسادبازاری اور نائیجیریا اور جنوبی افریقہ میں معاشی نمو انتہائی سست رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔