منافع خوری سے نمٹنے کاٹاسک بھی رینجرزکودینے کامطالبہ

کہیں سرکاری ریٹ پر اشیا دستیاب نہیں، نرخ نامے کا اجرا بندکر دیا جائے، کوکب اقبال


Business Reporter June 09, 2016
کہیں سرکاری ریٹ پر اشیا دستیاب نہیں، نرخ نامے کا اجرا بندکر دیا جائے، کوکب اقبال فوٹو: فائل

منافع خوروں نے صارفین کو سرکاری پرائس لسٹ کے مطابق اشیا فروخت کرنے سے انکار کردیا، سب سے زیادہ منافع خوری پھلوں، پولٹری اورگوشت کی فروخت پر کی جا رہی ہے۔

انتظامیہ اگر کمشنر کراچی کی جاری کردہ سرکاری نرخ نامے پر عمل نہیں کراسکتی تو پرائس لسٹ کے اجرا کو روک دیا جائے، منافع خوروں کو لگام دینے کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی، منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے لیے رینجرز کو اسپیشل ٹاسک دیا جائے، سندھ میں تحفظ صارفین ایکٹ جاری ہونے کے باوجود غیرموثر ہے، ابھی تک کنزیومرکورٹس بھی قائم نہیں کی گئیں اور نہ سندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

صارفین کی داد رسی اورریلیف فراہم کرنے کے تمام دروازے بند نظر آتے ہیں۔ یہ بات کنزیومرایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں قیمتوں کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ رمضان شروع ہوتے ہی منافع خوروں نے اشیا کی قیمتوں میں 15سے 150فیصداضافہ کردیا ہے، سرکاری ریٹ کے مطابق مرغی کا گوشت 248 روپے کے بجائے 270سے 280روپے کلو، بکرے کا گوشت550 کے بجائے 800 اور بچھیا کا گوشت320 روپے کے بجائے 480 سے 500 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، اسی طرح بیسن 120روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے 160 سے 180، کابلی چنا اول110 کے بجائے 170روپے کلو، کیلا درجہ اول 87 کے بجائے 110 سے 120روپے درجن، پپیتا درجہ اول 77روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے 100روپے فی کلو، سیب گولڈن درجہ اول110کے بجائے 220تا250 اور گرما77روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے 100روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔

کوکب اقبال نے کہا کہ انتظامیہ بچت بازاروں اور مارکیٹ میں منافع خوروں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، منافع خور تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں جبکہ صارفین مہنگائی کی وجہ سے بے حال اور پریشان ہیں، شہر کے کسی کونے میں صارفین کو سرکاری ریٹ کے مطابق 1 فیصد بھی اشیا دستیاب نہیں۔ انھوں نے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیاکہ فوری طور پر منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے اور اس سلسلے میں صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کو منافع خوروں کیخلاف کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں