شیریں مزاری نے نام لے کرمعافی نہ مانگنے پر خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی
تقریرنکال کردیکھ لیں کسی کا نام نہیں لیا،کسی کا نام لیا توایک بارنہیں سو بارمعافی مانگنے کیلئے تیارہوں، خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہنے پر ایوان میں معافی مانگ لی اور اس حوالے سے اسپیکر ایاز صادق کو تحریری معافی نامہ بھی جمع کرادیا تاہم شیریں مزاری نے نام لے کر معافی نہ مانگنے پر خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس کے دوران گزشتہ روز وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان کے باعث ہونے والی ہنگامی آرائی پر بات کی گئی۔ اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے تحریری معافی نامہ پیش کیا گیا جسے اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں پڑھ کر سنایا بعدازاں وزیردفاع خواجہ آصف نے فلور پر کھڑے ہوکر اپنے کل کے بیان پر معافی مانگی جن کا کہنا تھا کہ جو کہا اس پر افسوس ہے، میری جانب سے ردعمل فطری تھا، مجھے ایوان میں ایسا رویہ نہیں اپنانا چاہیئے تھا اور میرا مقصد ایوان کا ماحول خراب کرنا نہیں تھا تاہم کل جو بھی ہوا اس پر معافی کا طلب گار ہوں۔
اپنی معافی میں شیریں مزاری کا نام نہ لئے جانے پر تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نے خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی جن کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے میرا نام لے کر مجھ پر جملے کسے اس لئے وہ ایوان کے فلور پر میرا نام لے کر معافی مانگیں جس پر وزیردفاع کا کہنا تھا کہ معافی میں نے خود مانگی ہے میری پارٹی نے نہیں کہا، اگر میں نے کسی کا نام لیا تو ایک بار نہیں سو بار معافی مانگنے کے لئے تیار ہوں، میری تقریر نکال کر دیکھ لیں میں نے کسی کا نام نہیں لیا جب کہ اسپیکر کو لکھے گئے خط میں غیر مشروط معافی مانگی۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے خاموشی سے خواجہ آصف کو کہا کہ شیریں مزاری کا نام لے کر معافی مانگیں لیکن انہوں نے اسحاق ڈار کی بات سنی ان سنی کردی۔
خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا جب کہ اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، معاملہ یہیں ختم کریں اورہمیں دل بڑا کر کے معذرت قبول کرلینی چاہیئے جب کہ خواجہ آصف کی جانب سے غیر مشروط معافی قابل ستائش ہے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے معافی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، خواجہ آصف دودھ میں مینگنیاں ڈال کر دے رہے ہیں جب کہ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کی ذات کو نشانہ بنایا جائےگا تو وہ ایوان کی بھی تذلیل ہے۔ بعدازاں خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے شیریں مزاری اور خواجہ آصف کا معاملہ پارلیمنٹ تک محدود رکھنے کا فیصلہ کرتے موقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر جب تک معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی ایوان میں احتجاج کرتی رہے گی تاہم پارٹی نے خواجہ آصف کے خلاف اسپیکر کو احتجاجی خط لکھنے کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے اپنی بات کے دوران مداخلت کرنے پر شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی اور آنٹی کہا تھا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس کے دوران گزشتہ روز وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان کے باعث ہونے والی ہنگامی آرائی پر بات کی گئی۔ اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے تحریری معافی نامہ پیش کیا گیا جسے اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں پڑھ کر سنایا بعدازاں وزیردفاع خواجہ آصف نے فلور پر کھڑے ہوکر اپنے کل کے بیان پر معافی مانگی جن کا کہنا تھا کہ جو کہا اس پر افسوس ہے، میری جانب سے ردعمل فطری تھا، مجھے ایوان میں ایسا رویہ نہیں اپنانا چاہیئے تھا اور میرا مقصد ایوان کا ماحول خراب کرنا نہیں تھا تاہم کل جو بھی ہوا اس پر معافی کا طلب گار ہوں۔
اپنی معافی میں شیریں مزاری کا نام نہ لئے جانے پر تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نے خواجہ آصف کی معافی مسترد کردی جن کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے میرا نام لے کر مجھ پر جملے کسے اس لئے وہ ایوان کے فلور پر میرا نام لے کر معافی مانگیں جس پر وزیردفاع کا کہنا تھا کہ معافی میں نے خود مانگی ہے میری پارٹی نے نہیں کہا، اگر میں نے کسی کا نام لیا تو ایک بار نہیں سو بار معافی مانگنے کے لئے تیار ہوں، میری تقریر نکال کر دیکھ لیں میں نے کسی کا نام نہیں لیا جب کہ اسپیکر کو لکھے گئے خط میں غیر مشروط معافی مانگی۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے خاموشی سے خواجہ آصف کو کہا کہ شیریں مزاری کا نام لے کر معافی مانگیں لیکن انہوں نے اسحاق ڈار کی بات سنی ان سنی کردی۔
خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا جب کہ اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، معاملہ یہیں ختم کریں اورہمیں دل بڑا کر کے معذرت قبول کرلینی چاہیئے جب کہ خواجہ آصف کی جانب سے غیر مشروط معافی قابل ستائش ہے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے معافی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، خواجہ آصف دودھ میں مینگنیاں ڈال کر دے رہے ہیں جب کہ نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کی ذات کو نشانہ بنایا جائےگا تو وہ ایوان کی بھی تذلیل ہے۔ بعدازاں خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لے کر معافی نہ مانگنے پر اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے شیریں مزاری اور خواجہ آصف کا معاملہ پارلیمنٹ تک محدود رکھنے کا فیصلہ کرتے موقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر جب تک معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی ایوان میں احتجاج کرتی رہے گی تاہم پارٹی نے خواجہ آصف کے خلاف اسپیکر کو احتجاجی خط لکھنے کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے اپنی بات کے دوران مداخلت کرنے پر شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی اور آنٹی کہا تھا۔